اٹلی میں صدر کا انتخاب، ڈیڈ لاک برقرار
19 اپریل 2013اٹلی میں دو بڑی جماعتوں میں سے ایک نے سابق وزیراعظم رومانو پروڈی کے بطور ملکی صدر انتخاب کے حوالے سے حمایت اور دوسری نے مخالفت کا اعلان کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے اٹلی میں سیاسی بحران شدت اختیار کر سکتا ہے۔
جمعے کے روز اٹلی میں صدر کے انتخاب کے سلسلے میں پارلیمان کا اجلاس دوسرے روز میں داخل ہو گیا ہے، تاہم اب تک اطالوی پارلیمان اس حوالے سے کسی امیدوار کے نام پر متفق دکھائی نہیں دیتی۔ اٹلی میں حالیہ انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت کو پارلیمان میں واضح اکثریت حاصل نہیں ہو سکی تھی۔ نئے صدر کے لیے رومانو پروڈی کا نام پیش کیا گیا، جس کی بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والی بڑی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی نے حمایت کی ہے جب کہ سابق وزیراعظم سلویو بیرلسکونی قدامت پسند جماعت نے مخالف کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما پیئر لویگی بیرسانی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ ملک میں گزشتہ دو ماہ سے جاری سیاسی ڈیڈلاک کے خاتمے کے لیے قدامت پسند جماعت کے ساتھ مل کر کام کرنے پر آمادہ ہے۔
اس اعلان کے بعد یہ امید پیدا ہو گئی تھی کہ اٹلی میں جاری سیاسی بحران کا خاتمہ اور ملک میں حکومت کا قیام عمل میں آ سکتا ہے۔
اس سے قبل جمعرات کے روز صدر کے انتخاب کے لیے فیورٹ سمجھے جانے والے سینٹ کے سابق اسپیکر فرانکو مارینی پارلیمان کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔ ان کے انتخاب کے لیے برسانی اور بیرلسکونی نے اتفاق کیا تھا، تاہم انتخاب میں واضح ہو گیا ہے کہ پارلیمان میں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے کئی سیاستدان اس معاملے میں دونوں بڑی جماعتوں کے خیالات سے متفق نہیں ہیں۔ اس سلسلے میں خود بیرسانی کی جماعت میں شامل نوجوان سیاستدانوں نے بھی مارینی کی نامزدگی کی مخالفت کرتے ہوئے احتجاج کیا تھا۔ اس احتجاج کے بعد پروڈی کا نام تجویز کیا گیا تھا تاہم قدامت پسند جماعت کی جانب سے پروڈی کی حمایت نہ کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اٹلی میں صدر کو انتخاب کے لیے پارلیمان کی دو تہائی اکثریت کی حمایت حاصل کرنا ہوتی ہے۔
(zb/at (AFP