اٹلی: صدارتی انتخاب، ووٹنگ جاری
18 اپریل 2013آج جمعرات کو سیاسی بےچینی کے شکار اٹلی میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ جاری ہے۔ غالب امکان ہے کہ سابق ٹریڈ یونین لیڈر فرانکو مارینی (Franco Marini) نئے صدر منتخب ہو جائیں گے۔ مارینی کو کئی اہم سیاسی حلقوں کی مخالفت کا بھی سامنا ہے اور اس باعث مشکلات بھی پیدا ہو سکتی ہیں۔ ان کے انتخاب کے لیے آخری وقت پر اٹلی کی دو بڑی سیاسی حریف جماعتوں کے لیڈران نے ایک ڈیل کو حتمی شکل دے دی ہے۔
فرانکو مارینی کو نیا صدر منتخب کروانے کے لیے دائیں بازو کی قدامت پسند جماعت پیپلز آف فریڈم پارٹی کے سربراہ سلویو بیرلسکونی اور بائیں بازو کی بڑی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر پیئر لُوئیجی بیرسانی کے درمیان ایک مفاہمت طے پا گئی ہے۔ دونوں لیڈروں کے درمیان یہ ڈیل صدارتی انتخابات سے کچھ گھنٹے پہلے یعنی آخری وقت پر مکمل ہوئی۔
اطالوی سیاسی منظر پر بیرلسکونی اور بیرسانی دونوں بظاہر ایک دوسرے کے حریف دکھائی دیتے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے خیال میں اس ڈیل سے ایسا امکان پیدا ہو گیا ہے کہ فرانکو مارینی کی صدارت کے لیے قائم ہونے والے اتحاد اور پھر مارینی کے منصبِ صدارت پر فائز ہونے کے بعد بیرلسکونی اور بیرسانی ملک میں ایک مستحکم حکومت قائم کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔ اٹلی یورپ کی تیسری بڑی اقتصادیات کا حامل ملک ہے لیکن ان دنوں اسے سیاسی اور معاشی بےچینی کا سامنا ہے۔
بدھ کے روز قدامت پسند سیاست دان اور سابق وزیراعظم سلویو بیرلسکونی نے ڈیل کے بعد کہا تھا کہ فرانکو مارینی ایک مناسب اور بہترین امیدوار ہیں اور ان کے نام پر اکثریت متفق ہو گئی ہے۔ سابق کامیڈین اور فائیو اسٹار موومنٹ کے لیڈر بیپی گریلو (Beppe Grillo) نے مارینی کو امیدوار بنانے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے دائیں اور بائیں بازو کا ایک نامناسب اشتراک قرار دیا ہے۔ صدر کے لیے گریلو کی پارٹی نے بھی اپنا امیدوار کھڑا کیا ہے۔ بیرسانی کی جماعت کے ایک لیڈر اور فلورنس شہر کے میئر میٹو رینزی (Matteo Renzi) نے بھی مارینی کی مخالفت میں ووٹ دینے کا عندیہ دیا ہے۔
فرانکو مارینی 80 برس کے ہیں اور وہ تمباکو کا پائپ بڑے شوق سے پیتے ہیں۔ ان کا تعلق کرسچین ڈیموکریٹ حلقے سے ہے۔ وہ کیتھولک ٹریڈ یونین CISL کے سابق لیڈر ہیں۔ مارینی سن 2006 سے لے کر سن 2008 کے درمیان سینیٹ کے اسپیکر بھی رہ چکے ہیں۔
(ah/aa(AFP