اٹلی حکومت سازی کے حوالے ڈیڈ لاک کے خاتمے کے لیے کوشاں
29 مارچ 2013فروری میں ہونے والے انتخابات کے بعد کسی جماعت کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہو پائی تھی۔ اعتدال پسند بائیں بازو کے اتحاد کے سربراہ پیئر لوئیجی بیرسانی Pier Luigi Bersani کی طرف سے حکومت سازی میں ناکامی کے بعد صدر جورجیو ناپولیتانو سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
سابق کمیونسٹ لیڈر پیئر لوئیجی بیرسانی کے اعتدال پسند بائیں بازو کے اتحاد نے 24 اور 25 فروری کو منعقد ہونے والے انتخابات کے دوران سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے۔ اس اتحاد کو پارلیمان کے ایوان زیریں میں تو اکثریت حاصل ہو گئی تھی تاہم ایوان بالا میں ان کی اکثریت نہ بن سکی۔ اس کی وجہ سابق وزیراعظم سلویو بیرلسکونی کی اعتدال پسند دائیں بازو کی جماعت کا دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنا تھا اور جو بیرسانی کی جماعت کے قریب ترین تھی۔
صدر جورجیو ناپولیتانو نے گزشتہ جمعہ کے روز بیرسانی کو حکومت سازی کی دعوت دی تھی تاہم وہ اینٹی اسٹیلشمنٹ جماعت فائیو اسٹار موومنٹ کے ارکان کو راغب کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ سابق کامیڈین بیپے گریِلو Beppe Grillo کی یہ جماعت انتخابات کے دوران کافی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھی۔ دوسری طرف بیرسانی نے سلویو بیرلسکونی کے ساتھ اتحادی حکومت کے قیام کو خارج از امکان قرار دیا تھا۔
تاہم بیرسانی کی طرف سے جمعرات 28 مارچ تک حکومت سازی میں ناکامی کے بعد اطالوی صدر جورجیو ناپولیتانو نے آج جمعہ 29 مارچ کی صبح سے سیاسی جماعتوں کے سربراہوں سےملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔ اطالوی صدارتی دفتر کے جنرل سیکرٹری ڈوناتو مارا Donato Marra نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا: ’’اطالوی جمہوریہ کے صدر نے فوری طور پر ایسے اقدامات کا فیصلہ کیا ہے جس سے انہیں سیاسی اور اداروں کی سطح پر ممکنہ بہتری کو یقینی بنانے کا موقع ملے گا۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بیرسانی کی طرف سے حکومت سازی میں ناکامی کے باعث صدر ناپولیتانو کے پاس مختلف راستے ہیں۔
ایک ممکن صورت یہ ہو سکتی ہے کہ صدر سیاسی جماعتوں کے باہر سے کسی کو چن لیں اور پھر اس کے نام پر اتفاق حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ بالکل ویسے ہی جیسے 2011ء میں سابق یورپین کمشنر ماریو مونٹی کو سربراہ حکومت بنایا گیا تھا۔
صدر کے پاس دوسرا راستہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ دائیں اور بائیں بازو کی جماعتوں کے درمیان اتحاد کی کوشش کریں۔ اس حوالے بیرلسکونی کی فریڈم پارٹی نامی جماعت تیار ہے جبکہ اعتدال پسند بائیں بازو کی جماعت کے بعض ارکان بھی اس کی تجویز دے چکے ہیں۔
تاہم زیادہ تر مبصرین کا خیال ہے کہ آئندہ چند ماہ کے دوران اٹلی کو دوبارہ عام انتخابات کی طرف جانا ہو گا۔ اگر فوری طور پر ایسا نہ بھی ہوا تو زیادہ سے زیادہ دو برس کے اندر یہی صورتحال ہوگی۔ ان مبصرین کا استدلال یہ ہے کہ پارلیمانی طاقتوں میں تین طرفہ تقسیم کے باعث کوئی بھی حکومت زیادہ دیر تک مستحکم نہیں رہ سکتی۔
ماریو مونٹی کی موجودہ حکومت اس وقت تک ملکی انتظام سنبھالے رہے گی جب تک نئی حکومت وجود میں نہیں آ جاتی۔ گزشتہ برس دسمبر سے ان کی حکومت عبوری طور پر کام کر رہی ہے۔
aba/ai (AFP)