ايران: يکم جولائی سے نئی پابنديوں کا آغاز
6 جون 2012خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ايرانی خام تيل کے خريدار ايشيائی ملکوں کو يکم جولائی سے قبل اپنے اپنے ملکوں تک تيل پہنچانے کا متبادل راستہ تلاش کرنا ہو گا۔ ايران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے جواب ميں امريکا اور يورپی يونين کی جانب سے اب تک کی سخت ترين پابنديوں کے اطلاق کے بعد ايرانی تيل لے جانے والے بحری جہازوں اور ٹينکروں کو انشورنس کی سہولت فراہم نہيں کی جائے گی۔ نيوز ايجنسی روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق تيل کے کاروبار سے منسلک انشورنس سيکٹر پر يورپی ممالک قابض ہيں۔
اس سلسلے ميں خام تيل کی منتقلی ميں استعمال ہونے والے بحری جہازوں کو انشورنس فراہم کرنے والی اوسلو کی اسکولڈ نامی ايک کمپنی کے صدر جوناتھن ہارے کا کہنا ہے، ’کوئی بھی ذمے دار مالياتی ادارہ اس قسم کے خطرے کو معمولی نہيں سمجھے گا‘۔
ايران پر مغربی ممالک کی جانب سے لگائی جانے والی اب تک کی سب سے سخت پابنديوں کی وجہ سے ايرانی تيل کے خريدار آہستہ آہستہ متبادل راستے اختيار کرتے جا رہے ہيں۔ قريب ايک سال قبل ايران ايشيائی ممالک کو يوميہ طور پر 1.45 ملين بيرل خام تيل بيچ رہا تھا۔ ان ملکوں ميں چين، جاپان، جنوبی کوريا اور بھارت شامل تھے۔ امريکا اور يورپی يونين کی جانب سے ماضی ميں لگائی جانے والی پابنديوں کے بعد ايرانی تيل کی فروخت ميں بيس فيصد کی کمی واقع ہوئی تھی ليکن اب يکم جولائی سے نئی پابنديوں کے اطلاق کے بعد اس مقدار ميں خاطر خواہ کمی کا امکان ہے۔
اطلاعات کے مطابق جنوبی کوريا کی جانب سے اس سلسلے ميں پہلے ہی مطلع کر ديا گيا ہے کہ وہ يکم جولائی سے قبل ہی اپنی صنعتوں کی تيل کی ضروريات پوری کرنے کے ليے ترسيل کے متبادل ذرائع ڈھونڈ نکالے گا۔ جنوبی کوريا ميں صنعتی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق جنوبی کوريا کا ايران کے ساتھ دو لاکھ بيرل يوميہ کا معاہدہ طے تھا ليکن يکم جولائی سے قبل ہی ايران سے تیل کی تمام درآمدات روک دی جائيں گی۔
دوسری جانب جاپان سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ٹوکيو ميں ايک بل تيار کيا جا رہا ہے جس کے ذريعے ملکی حکومت ايران سے آنے والے بحری جہازوں کو قانونی ضمانت فراہم کرے گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال امريکی پابنديوں کے بعد جاپان نے ايران سے تيل کی درآمدات ميں پندرہ سے بائيس فيصد تک کی کمی کر دی تھی ليکن اس اقدام کے نتيجے ميں جاپان کو شديد معاشی نقصانات اٹھانا پڑے تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چين اور بھارت بھی اسی طرح اپنی اپنی حکومتوں کی مدد سے کسی قسم کے قانونی تحفظ يا ضمانت کے ليے تيارياں کر رہے ہيں تاکہ ترسيلات ميں رکاوٹ نہ آئے۔ انڈسٹری ذرائع کے مطابق اگر کوئی اور راستہ نہ مل سکا تو چين، ايران سے تيل خريدے گا اور ايران ہی کو خام تيل چين تک پہنچانے کی ذمے داری بھی سونپے گا۔ اسی طرح بھارت سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بھارت تک تيل بھارتی بحری جہازوں کی کمپنياں ہی پہنچائيں گی جو قدرے کم قيمت پر انشورنش بھی فراہم کريں گی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق Morgan Stanley کے محققين نے مطلع کيا ہے کہ سن 2011ء ميں ايرانی تيل کی اوسط برآمدات 2.2 ملين بيرل يوميہ تھیں۔ گزشتہ ماہ کے اعداد و شمار کے مطابق ايرانی تيل کی برآمدات 1.7 ملين بيرل يوميہ رہ گئی ہيں۔ روئٹرز کی اس رپورٹ ميں مزيد بتايا گيا ہے کہ رواں سال جنوبی کوريا اور بھارت نے ايران سے گزشتہ سال کے مقابلے ميں دس فيصد کم تيل خريدا ہے جبکہ جاپان اور چين نے ایران سے اپنی تیل کی درآمدات ميں تيس تيس فيصد تک کی کمی کر دی ہے۔
as / aa / reuters