اولین ’ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ‘ لندن میں ہو گی
13 اکتوبر 2013ایک روزہ میچوں کے بعد ٹوئنٹی ٹوئنٹی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باعث کرکٹ میں طویل دورانیے کے اس فارمیٹ کے مستقبل پر کئی سوالات اٹھ چکے ہیں۔ تاہم ہفتے کے دن بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پانچ دن پر محیط کرکٹ کے اس فارمیٹ کی اہمیت کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک روزہ اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی طرح اب ٹیسٹ کی بہترین ٹیمیوں کے مابین چیمپئن شپ منعقد کرائی جائے گی۔ اپنی نوعیت کے اس پہلے ٹورنامنٹ کا انعقاد 2017ء میں انگلینڈ میں ہو گا، جس میں دنیائے ٹیسٹ کی چار بہترین ٹیمیں شرکت کریں گی۔ اس ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم کو دس ملین ڈالر کا نقد انعام دیا جائے گا۔
آئی سی سی کے سربراہ ڈیو رچرڈسن نے ہفتے کے دن صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹیسٹ کرکٹ میں متعارف کرائے جانے والے اس نئے مقابلے کے بارے میں کہا، ’’اس چیمپئن شپ کا مقصد ٹیسٹ کرکٹ کی اہمیت کو برقرار رکھنا اور کرکٹ میں تمام فارمیٹس کے مستقبل کو محفوظ بنانا ہے۔‘‘ پیر سے پاکستان اور جنوبی افریقہ کے مابین شروع ہو رہی دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کی لانچنگ تقریب کے موقع پر رچرڈسن نے مزید کہا کہ اس چیمپئن شپ میں ایسی چار ٹیمیں کوالیفائی کریں گی، جو آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں پہلے چار نمبروں پر ہوں گی۔
ڈیو رچرڈسن کا کہنا تھا کہ مئی 2013ء تا دسمبر 2016ء کا عرصہ کوالیفائنگ راؤنڈ ہوگا۔ اس کا مطلب ہے کہ اکتیس دسمبر 2016ء تک جو چار ٹیمیں آئی سی سی رینکنگ میں پہلے نمبروں پر ہوں گی، وہ اس چیمپئن شپ کے لیے کوالیفائی کر جائیں گی۔ اس وقت جنوبی افریقہ ٹیسٹ کرکٹ کی بہترین ٹیم ہے۔ کرکٹ کے اس عالمی ادارے کی درجہ بندی کے مطابق انگلینڈ دوسرے، بھارت تیسرے جب کہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم چوتھے نمبر پر براجمان ہے۔ فی الحال پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم اس دوڑ میں پانچویں نمبر پر ہے۔
ڈیو رچرڈسن کے بقول آئی سی سی اس ٹورنامنٹ کو دلچسپ اور انعامات کے حوالے پرکشش بنانے پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی اس مقابلے کے انعقاد کو چار برس کا عرصہ پڑا ہے اور آئی سی سی نے اس حوالے سے ایک خصوصی کمیٹی بھی بنا دی ہے، جو اس ٹورنامنٹ کے کامیاب انعقاد کے لیے کام کر رہی ہے۔ اس کمیٹی میں مارک ٹیلر، روی شاستری اور انیل کومبلے بھی شامل ہیں۔
پاکستانی کپتان مصباح الحق نے آئی سی سی کے اس اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’اس چیمپئن شپ کی بدولت ٹیسٹ کرکٹ کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کی وجہ سے لوگوں کی ٹیسٹ کرکٹ میں دلچسپی ختم ہوتی جا رہی ہے۔‘‘ انہوں نے یہ تجویز بھی کیا کہ اس ٹورنامنٹ کا دورانیہ طویل ہونا چاہیے اور تمام چار ٹیموں کو آپس میں کھیلنا چاہیے، جس کے بعد سیمی فائنل اور فائنل ہونا چاہیے۔ مصباح نے مزید کہا کہ اگر اس چیمپئن شپ میں صرف دو سیمی فائنل مقابلے اور ایک فائنل مقابلہ ہوا تو اس سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہو سکیں گے۔