اولمپکس کے سکیورٹی انتظامات پر برطانوی حکام کی وضاحت
13 جولائی 2012برطانوی ہوم سیکرٹری تھریسا مے نے جمعرات کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ اولمپکس کے لیے سکیورٹی پر سمجھوتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ کانٹریکٹر کمپنی G4S کو تربیت یافتہ سکیورٹی اسٹاف کی کمی کا سامنا ہے اور یہ بات بدھ کو ہی سامنے آئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اولپمکس کے محض دو ہفتے قبل سکیورٹی انتظامات میں سامنے آنے والی کمی کو برطانیہ کے لیے باعث ندامت قرار دیا ہے، جس کی وجہ سے لندن حکومت کو ہزاروں اضافی فوجی تعینات کرنے پڑ سکتے ہیں۔
پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت لندن اولمپکس کے موقع پر 23 ہزار سات سو سکیورٹی گارڈز تعینات کیے جائیں گے۔ یوں زمانہ امن میں یہ برطانیہ کا سب سے بڑا سکیورٹی آپریشن ہے، جس میں ساڑھے تیرہ ہزار فوجی بھی حصہ لیں گے۔
تاہم بدھ کو برطانیہ نے ساڑھے تین ہزار اضافی فوجی بھی سکیورٹی منصوبے میں شامل کر دیے، جنہیں ضرورت پڑنے پر طلب کیا جا سکتا ہے۔
یہ فیصلہ G4S کی جانب سے اس اعلان کے بعد کیا گیا کہ یہ کمپنی شاید وعدے کے مطابق 10 ہزار چار سو سکیورٹی گارڈز فراہم نہیں کر سکے گی۔ یہ وعدہ 284 ملین پاؤنڈ کے معاہدے کا حصہ ہے۔
ساڑھے تین ہزار مزید فوجی طلب کیے جانے پر کھیلوں میں سکیورٹی ذمہ داریاں نبھانے والے فوجیوں کی مجموعی تعداد 17 ہزار ہو جائے گی جبکہ برطانیہ کے ساڑھے نو ہزار سے زائد فوجی اس وقت افغانستان میں تعینات ہیں۔
دوسری جانب مختلف حلقے ان تحفظات کا پہلے سے ہی اظہار کر چکے ہیں کہ لندن پہنچنے والے کھیلوں کے عہدے داروں، کھلاڑیوں اور مداحوں کو لندن کے مرکزی ایئرپورٹ ہیتھرو پر گھنٹوں انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔
روئٹرز کے مطابق ہزاروں کھلاڑیوں اور اہلکاروں کی لندن آمد اسی ویک اینڈ پر شروع ہو جائے گی جبکہ اولمپک ویلیج پیر کو کھُل جائے گا۔
برطانیہ کھیلوں کے انتظامات پر پہلے ہی نو ارب پاؤنڈ خرچ کر چکا ہے اور زیادہ توجہ اس پہلو پر رہے گی کہ لندن کی انتظامیہ اس قدر بڑی تعداد میں شہر میں پہچنے والے لوگوں کو منظم کیسے رکھے گی۔
برطانیہ کی ہائی وے ایجنسی نے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ لندن اور ہیتھرو ایئرپورٹ کے درمیان مرکزی سڑک پر تعمیر کے لیے دِن رات کام کیا جائے گا۔
ng/ab (Reuters)