انٹارکٹکا میں پھنسے افراد کو نکال لیا گیا
2 جنوری 2014آسٹریلیا کی میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ روس کے بحری جہاز ایم وی اکیڈیمک شوکالِسکی سے تمام مسافروں کو آسٹریلیا کے ایک جہاز ارورا آسٹرالیس پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہیلی کاپٹر کے ذریعے مسافروں کو مرحلہ وار دوسرے جہاز پر لے جایا گیا۔
شوکالِسکی 24 دسمبر سے قطب جنوبی کی برف میں فرانسیسی سائسنسی مرکز دومون دورفیل سے مشرق میں ایک سو سمندری میل کے فاصلے پر پھنسا ہوا ہے۔ پہلے برف توڑنے والے جہازوں کی مدد سے اس تک پہنچنے کی کوششیں کی گئیں جو ناکام رہیں۔ چین، فرانس اور آسٹریلیا کے جہازوں نے برف توڑنے کے کوشش کی تھی۔ یہ جہاز شوکالِسکی سے بیس کلومیٹر سے زائد کے فاصلے پر تھے۔
ہیلی کاپٹر کے ذریعے مسافروں کو نکالنے کا آپریشن جمعرات کی شام شروع کیا گیا۔ قبل ازیں امدادی ٹیم کے ترجمان ایلون اسٹون نے بتایا تھا کہ برف توڑنے والے ایک بحری جہاز پر موجود ایک چینی ہیلی کاپٹر شوکالِسکی کے قریب اتر گیا۔ انہوں نے جہاز پر پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے آپریشن شروع کرنے کی تصدیق کی تھی۔ یہ امدادی کارروائی جمعے کو عالمی وقت کے مطابق صبح سوا سات بجے شروع ہوئی اور چار گھنٹے میں مکمل ہوئی۔
اس آپریشن کی نگرانی آسٹریلیا کی میری ٹائم سیفٹی اتھارٹی کا ریسکیو کوآرڈینیشن سینٹر کر رہا تھا۔ تحقیقی ٹیم کے سربراہ کرس ٹرنی نے بعدازاں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ بلآخر انتظار ختم ہوا۔ انہوں نے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک پیغام میں کہا: ’’ہم باحفاظت ارورا آسٹرالیس پر پہنچ گئے ہیں۔ ہم چینی اہلکاروں اور حکومت کے آسٹریلین انٹارکٹک ڈوژن کے شکر گزار ہیں جنہوں نے بڑی جانفشانی سے مشن مکمل کیا۔‘‘
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق شوکالِسکی کے عملے کے 22 ارکان بدستور جہاز پر ہیں۔ وہ توقع کر رہے ہیں کہ ہواؤں کا رُخ بدلنے پر وہ جہاز کو وہاں سے نکلانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو برف توڑنے والے کسی بڑے بحری جہاز کی مدد لینا ہو گی۔ بتایا جا رہا ہے کہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے مسافروں کو نکالنا آخری حربہ تھا۔ اس جہاز نے گزشتہ ماہ نیوزی لینڈ سے سفر شروع کیا تھا رواں ماہ اس کی واپسی متوقع تھی۔