انسانوں نے مرغیوں کی تعداد زیادہ اور لومڑیوں کی کم کیسے کی؟
7 ستمبر 2025وقت کے ساتھ ساتھ جانوروں کے عمومی سائز میں تبدیلی آتی رہتی ہے۔ یہ ارتقاء کے عمل کا حصہ ہے۔ کبھی کبھار ماحولیاتی عوامل کسی نسل کو چھوٹا کر دیتے ہیں، لیکن ایک صدی بعد وہی نسل اپنی جسامت میں پھر سے بڑی بھی ہو سکتی ہے۔
محققین نے ہزاروں برسوں کے دوران جانوروں کی تعداد میں بار بار اضافے اور کمی کے ادوار کا مشاہدہ کیا ہے۔ جب انسانوں میں سمجھ بوجھ پیدا ہوئی اور انہوں نے کچھ جانور پالنے شروع کیے، تب بھی جنگلی اور گھریلو جانوروں کی جسامتوں میں تقریباً ایک جیسے ہی ارتقائی چکروں میں تبدیلیاں عمل میں آئیں۔
لیکن جنوبی فرانس کی موں پیئے یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے اپنی دریافت کے نتیجے میں اب کہا ہے کہ قرون وسطیٰ میں یہ سب کچھ بدل گیا تھا۔ ان کی تحقیق کے نتائج ابھی حال ہی میں سائنسی جریدے 'پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنس‘ کے تازہ ترین شمارے میں شائع ہوئیں۔
اس تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ قرون وسطیٰ اور جدید دور (تقریباً 1000ء سے 2000ء) کے درمیان گھریلو اور جنگلی جانوروں کے جسمانی سائز کے ارتقاء میں فرق آ گیا تھا۔
اس مطالعے کے شریک مصنف آلووین ایوِن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''جنگلی جانوروں کا جسمانی سائز کم ہوا، جبکہ گھریلو جانوروں کی جسامت بڑھ گئی۔‘‘
لومڑیاں اور خرگوش چھوٹے، بھیڑیں اور مرغیاں بڑی ہو گئیں
اس عمل کے دوران جنگلی جانوروں جیسے کہ ہرن، لومڑیاں اور خرگوش چھوٹے ہو گئے کیونکہ ان کے جنگلاتی مسکن سکڑ گئے تھے یا انسانی بستیوں کے پھیلاؤ کی وجہ سے ٹکڑوں میں بٹ گئے تھے۔ قرون وسطیٰ کے آخر میں شروع ہونے والے جانوروں کے شکار سے پیدا شدہ دباؤ نے بھی اس عمل کو تیز کر دیا تھا۔
ایوِن کے مطابق، ''اسی دوران گھریلو آبادیوں پر انسانی کنٹرول بڑھ گیا اور زیادہ مہارت اور زیادہ منظم منتخب افزائش کے لیے انتظامی طریقے اپنائے گئے۔‘‘
اس کے نتیجے میں گھریلو جانوروں کی جسامتیں بڑھ گئیں۔ ان جانوروں میں بھیڑیں، بکریاں، مویشی، سؤر اور مرغیاں شامل تھے۔
اس فرانسیسی تحقیقی ٹیم کی ریسرچ کے نتائج سے ظاہر ہوا، ''گزشتہ ایک ہزار برسوں میں ماحولیاتی اثرات نے تمام حیوانی انواع پر گہرے اور دیرپا نقوش چھوڑے اور انسانی سرگرمیوں کا اثر بڑھتا ہی چلا گیا۔‘‘
ادارت: مقبول ملک