امن کے لیے اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ ناگزیر ہے، عرب لیگ
6 ستمبر 2025عرب لیگ کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں پرامن بقائے باہمی کا تصور ایک آزاد فلسطینی ریاست کو قبول کیے کے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کے اسرائیل کی جانب سے جاری 'مجرمانہ طرز عمل‘ کی روک تھام لازم ہے۔
مصر اور سعودی عرب کی طرف سے جمع کرائی گئی یہ قرارداد رواں ہفتے جمعرات کو منظور کی گئی۔ اس قرارداد میں عرب لیگ نے کہا، ''فلسطین کے مسئلے کے منصفانہ حل تک پہنچنے میں ناکامی اور 'قابض عناصر کی جانب سے جارہانہ طرز عمل‘ خطے میں 'پرامن بقائے باہمی‘ کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔‘‘
عرب لیگ کا یہ اجلاس مصری دارالحکومت قاہرہ میں رواں ہفتے جمعے کے روز تک جاری رہا اور اس میں شریک عرب ملکوں کے وزرائے خارجہ نے علاقے کی تعمیر و ترقی کے لیے تعاون کے علاوہ مشرق وسطیٰ کے تحفظ و سلامتی کےمشترکہ ویژن سے بھی اتفاق کیا۔
یہ قرارداد ایک ایسے وقت میں منظور ہوئی ہے جب اسرائیلی افواج نے غزہ سٹی کے ارد گرد اپنی عسکری کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل اسموٹریچ فلسطینی ریاست کے تصور کو مکمل طور پر دفن کر دینے کی خاطرمقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں کے اسرائیل کے ساتھ جبری الحاق پر زور دے رہے ہیں۔ اسموٹریچ کے اس مطالبے کے چند دن بعد یہ قرارداد منظور کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس قرارداد میں عرب بلاک کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن، تعاون اور بقائے باہمی اس وقت تک ممکن ہی نہیں جب تک اسرائیلی ریاست عربوں کی سرزمین پر قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے اور اس قبضے میں توسیع اور الحاق کی دھمکیاں دے رہی ہے۔
خیال رہے کہ مصر اور اردن نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدوں پر دستخط کر رکھے ہیں۔ متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے 2020 میں امریکہ کی ثالثی میں ابراہیمی معاہدوں کے تحت اسرائیل کو بہ طور ریاست تسلیم کیا ہے اور اس کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں۔
تاہم، اکتوبر 2023 میں حماس کے دہشتگردانہ حملے کے بعد سے شروع ہونے والی غزہ جنگ کے بعد اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات سردمہری کا شکار ہوئے ہیں۔
اس قرارداد میں عرب لیگ نے کہا کہ کوئی بھیپائیدار تصفیہ دو ریاستی حل اور 2002 کے اس عرب امن انیشیٹیو پر مبنی ہونا چاہیے، جو کہ 1967 سے اسرائیل کے 'زیر قبضہ علاقوں‘ سے مکمل اس کے مکمل انخلا کے بدلے تعلقات کو مکمل طور پر معمول پر لانے کی پیشکش کرتا ہے۔
اس موقع پر مصر کا کہنا تھا،''کسی بھی فریق کے لیے خطے پر غلبہ حاصل کرنے یا یکطرفہ سکیورٹی انتظامات نافذ کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔‘‘
رابعہ بگٹی اے ایف پی
ادارت: عاطف توقیر، شکور رحیم