امریکی معیشت حیران کن انداز میں سکڑتی ہوئی
31 جنوری 2013امریکی وزارت اقتصادیات کی جانب سے جار ی ہونے والے اقتصادی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس کی آخری سہ ماہی میں امریکی معیشت میں بہتری کی جگہ بدحالی نے لے لی۔ امریکا کی مجموعی قومی پیدا وار (Gross domestic product) یا جی ڈی پی میں 0.1 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ معاشی ڈیٹا کی روشنی میں دیکھا جائے تو امریکی معیشت کی یہ سطح سن 2009 کے بعد سب سے کم ہے۔ رواں صدی کی پہلی دہائی کے دوران اٹھنے والے عالمی مالیاتی بحران کے دوران پیدا شدہ کسادبازاری کے بعد امریکی جی ڈی پی میں ہونے والی یہ کمی خاصی اہم خیال کی گئی ہے۔
گزشتہ تین برسوں میں پہلی بار امریکی معیشت کے شرِنک (Shrink) ہونے کے حوالے سے اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی معیشت میں موجودہ سکڑنے کا عمل عبوری یا عارضی ہو سکتا ہے اور اگلے چند ہفتوں میں اقتصادی صورت حال بہتر ہونے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں صارفین کی خریداری کے عمل میں عدم دلچسپی بھی امریکی اقتصادیات میں مشکلات کا باعث بنی ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ امریکا گزشتہ 40 برسوں سے جس انداز میں دفاعی اور سکیورٹی معاملات و مسائل پر خرچ کر رہا ہے، اگر اس میں کمی ہوتی تو آج امریکی معیشت ڈھائی فیصد کے حساب سے افزائش پا رہی ہوتی۔
گزشتہ برس کی آخری سہ ماہی میں امریکی جی ڈی پی (GDP) میں 1.1 فیصد کے اضافے کی توقع کی گئی تھی اور اس باعث اس میں کمی ماہرین کے لیے حیران کن ہے۔ گزشتہ برس کی پہلی تین سہ ماہیوں کے دوران صارفین کی خریداری میں دلچسپی اور کاروباری حضرات کے لین دین اور تجارتی سودوں میں اضافے نے حکومتی معاشی اکابرین کو بہت حوصلہ دیا تھا۔
جی ڈی پی کے عارضی سکڑنے کے حوالے سے ایک حوصلہ افزا اشارہ یہ ہے کہ امریکا میں دسمبر کے مقابلے میں رواں مہینے جنوری میں زیادہ افراد کو روزگار میسر ہوا ہے۔ سن 2012 کے آخری مہینے دسمبر میں نیا روزگار حاصل کرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ 85 ہزار تھی جو سن 2013 کے پہلے مہینے میں ایک لاکھ 92 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔ یہ افزائش بہتر اقتصادی حالات کا عندیہ دے رہی ہے۔
فیڈرل ریزرو بینک آف امریکا نے اپنی دو روزہ میٹنگ کے بعد امریکی اقتصادیات میں پیدا ہونے والے سکڑاؤ کی بنیادی وجہ گزشتہ برس کی آخری سہ ماہی کے دوران خراب موسمی حالات کو بھی قرار دیا ہے۔ اس میٹنگ میں اس یقین کا اظہار کیا گیا کہ رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے دوران مناسب معاشی اشارے ضرور سامنے آئیں گے۔ گزشتہ برس کے دوران امریکی اقتصادی پیداوار کی شرح 2.2 رہی ہے جبکہ پائیدار معاشی ترقی کے لیے یہ شرح تین فیصد ہونا اہم ہے بصورت دیگر اقتصادی ترقی میں ترقی و گراوٹ کا عمل مسلسل چلتا رہتا ہے۔
اس دوران بدھ 30 جنوری کو امریکی کرنسی ڈالر کی قدر گزشتہ 14 ماہ کے دوران یورپی کرنسی یورو کے مقابلے میں کم ترین سطح پر چلی گئی تھی۔ معیشت میں افزائش کے بجائے شرِنک ہونے کے ساتھ ساتھ ڈالر کی قدر میں کمی بھی امریکی اقتصادی و حکومتی حلقوں کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں تھی۔
(ab/aba ( Reuters