امریکی فوجی کے بدلے گوانتانامو کے قیدی: تبادلہ زیر غور
18 فروری 2014خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ امریکی حکومت سارجنٹ بَو بیرگ ڈاہل کی بازیابی کو یقینی بنانے کے لیے گوانتانامو بے کے امریکی حراستی کیمپ سے افغان طالبان کے پانچ ساتھیوں کو رہا کرنے پر غور کر رہی ہے۔ پیر کی رات شائع ہونے والی اس رپورٹ میں موجودہ اور سابقہ اعلیٰ امریکی اہلکاروں کے حوالے دیے گئے ہیں۔
سارجنٹ بیرگ ڈاہل کی رہائی کی کوششیں ایسے وقت بحال کی جا رہی ہیں، جب 2014ء میں افغانستان میں اتحادی فوجی مشن اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے اور وہاں تعینات زیادہ تر امریکی فوجی واپس لوٹ رہے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سارجنٹ بیرگ ڈاہل کی ممکنہ رہائی کے بدلے افغان مزاحمت کاروں کے پانچ ساتھیوں کو آزاد کیا جا سکتا ہے۔
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے گوانتانامو جیل میں قید مشتبہ دہشت گردوں میں سے پانچ قیدیوں کے رہا کیے جانے کے امکانات پر تبصرہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم (سارجنٹ بیرگ ڈاہل کی رہائی کے لیے) روزانہ بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔ ہم اپنے عسکری، انٹیلی جنس اور سفارتکاری کے تمام متبادل راستے استعمال میں لا رہے تا کہ سارجنٹ بیرگ ڈاہل بحفاظت اپنے گھر لوٹ سکیں۔‘‘ تاہم امریکی محکمہء خارجہ کے ذرائع نے اس امریکی فوج کی رہائی کے لیے جاری کوششوں کی تفصیلات پر کوئی بات نہیں کی۔
اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی حکومت نے سارجنٹ بیرگ ڈاہل کی رہائی کے لیے ابھی تک افغان طالبان کو کوئی باقاعدہ پیشکش نہیں کی۔ اس اخبار نے یہ بھی لکھا ہے کہ خیال کیا جاتا ہے کہ سارجنٹ بیرگ ڈاہل کو پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حقانی نیٹ ورک نے یرغمال بنا رکھا ہے۔ حقانی نیٹ ورک افغان طالبان کا ایک اہم ساتھی گروہ تصور کیا جاتا ہے۔
سارجنٹ بیرگ ڈاہل افغان عسکریت پسندوں کی قید میں موجود واحد امریکی فوجی ہے۔ جنوری میں طالبان نے بیرگ ڈاہل کی ایک ویڈیو جاری کی تھی، جس سے معلوم ہوا تھا کہ وہ ابھی تک زندہ ہے۔ اسی ویڈیو کی وجہ سے چار سال سے بھی زیادہ عرصے تک افغان طالبان کی قید کے دوران پہلی مرتبہ اس امریکی فوجی کے زندہ ہونے کا کوئی ثبوت ملا تھا۔
سارجنٹ بَو بیرگ ڈاہل جون 2009ء میں افغان مشرقی صوبے پکتیکا سے لاپتہ ہو گیا تھا۔ بعد ازاں طالبان باغیوں نے اس کے اغوا کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔ ماضی میں بھی واشنگٹن حکومت نے اس امریکی فوجی کی رہائی کے لیے گوانتانامو جیل میں بند افغان طالبان میں سے چند کو رہا کرنے کی تجویز پر غور تو کیا تھا تاہم اس سلسلے میں طالبان سے کوئی مفاہمت ممکن نہیں ہو سکی تھی۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اگر بیرگ ڈاہل کی رہائی کے بدلے گوانتانامو جیل سے طالبان کے پانچ ساتھیوں کو رہا کیا گیا، تو ابتدائی طور پر انہیں عرب ریاست قطر کی حکومت کی حفاظتی تحویل میں دے دیا جائے گا۔