ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو روک دیا
8 اگست 2025امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے تیل کی خریداری کے حوالے سے بھارتی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے بعد اب بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو مسترد کر دیا۔
اوول آفس میں صحافیوں نے جب صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا وہ بھارت کے خلاف بھاری محصولات کے اعلان کے بعد مزید بات چیت کی توقع رکھتے ہیں، تو انہوں نے جواباً کہا، "اس وقت تک نہیں جب تک ہم اسے (ٹیرفس) حل نہیں کر لیتے۔"
واضح رہے کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی روابط اور ٹیرفس کے حوالے سے کافی دنوں سے مذاکرات جاری تھے اور نئی دہلی کا کہنا تھا کہ وہ بات چیت کے ذریعے ان تمام مسائل پر قابو پا لے گا۔
تاہم اب امریکی صدر نے بھارت کے ساتھ تجارتی مذاکرات کو ہی روک دیا ہے، جس کے دور رس نتائج نکلنے کی توقع کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے بدھ کے روز بھارت کے خلاف پچیس فیصد اضافی ٹیرفس کا اعلان کیا تھا اور اس طرح اب بھارتی اشیا پر مجموعی طور پر پچاس فیصد محصولات عائد ہیں۔ نئے ٹیرفس کا نفاذ تین ہفتے بعد ہو گا۔
بھارتی ٹیرفس کے بارے میں امریکی موقف کیا کہا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا الزام ہے کہ بھارت یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی کوششوں کی حمایت کرنے میں ناکامی کے ساتھ ساتھ رعایتی روسی تیل سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔
انہوں نے ٹیرفس کے نفاذ کے وقت کہا تھا کہ یہ اقدام بھارت کی طرف سے "بڑی مقدار میں روسی تیل خریدنے" اور پھر اسے منافع کے لیے دوبارہ فروخت کرنے کے جواب میں کیے گئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا دعویٰ ہے کہ بھارت کا اس طرح سے روسی تیل خریدنا در اصل یوکرین کے خلاف ماسکو کی جنگ کو ایندھن فراہم کرنے کے مترادف ہے۔
امریکہ کا یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان اہم تجارتی تعلقات میں تناؤ کا سبب بن رہا ہے۔ امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جس میں 2024 میں امریکہ کے لیے بھارت کی مجموعی برآمدات 87.4 بلین ڈالر تھیں۔ بھارت رواں برس اب تک امریکہ کے ساتھ تقریباً 46 بلین ڈالر کا ریکارڈ سرپلس تجارت کر چکا ہے۔
نئی دہلی کا کیا کہنا ہے؟
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی دہلی میں گزشتہ روز ایک کانفرنس میں تقریر کے دوران کہا تھا، "ہمارے لیے، ہمارے کسانوں کا مفاد ہماری اولین ترجیح ہے۔ بھارت کسانوں، ماہی گیروں اور ڈیری فارمرز کے مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ میں جانتا ہوں کہ ہمیں اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی اور میں اس کے لیے تیار ہوں۔ بھارت اس کے لیے تیار ہے۔"
بھارت کا کہنا ہے کہ روس سے تیل کی خرد و فروخت پر "بھارت کو نشانہ بنانا بلاجواز اور غیر معقول ہے۔"
نئی دہلی میں وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ "کسی بھی بڑی معیشت کی طرح، بھارت اپنے قومی مفادات اور اقتصادی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔"