امریکی رکن کانگریس کا بلوچستان کے لیے حق خودارادیت کا مطالبہ
18 فروری 2012ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن کانگریس ڈانا روہرباخر کا کہنا ہے کہ بلوچی پاکستان، افغانستان اور ایران کے درمیان بٹ کر رہے گئے ہیں اور انہیں یہ حق حاصل ہونا چاہیے کہ وہ اپنے مستقبل کا تعین خود کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی صوبے بلوچستان میں مسلح جدوجہد ان بلوچیوں کی اس جدوجہد کی غماز ہے، جو سن 2004ء سے جاری ہے۔
روہرباخر اور ان کے ہمراہ دیگر دو اراکین پارلیمان کی اس پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بلوچیوں کو اپنے الگ وطن اور حق خود ارادیت کے ساتھ ساتھ اپنے مستقبل کے آزادانہ فیصلے کا حق ہونا چاہیے۔
روہرباخر نے ایک بیاں میں کہا: ’سیاسی اور نسلی تفریق جس سے بلوچی عوام گزر رہے ہیں، وہ انتہائی المناک اور ہولناک ہے۔ یہ اس لیے بھی پریشان کن ہے، کیونکہ امریکہ اسلام آباد میں بیٹھے ان کے مخالفین کو اسلحہ اور سرمایہ فراہم کرتا ہے۔‘
کانگریس میں اس قرارداد کے حوالے سے حمایت زیادہ نہیں پائی جاتی تاہم روہرباخر ایک طویل عرصے سے حکومت پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ برس مئی میں ایبٹ آباد میں ایک خفیہ امریکی آپریشن میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد روہرباخر نے کوششیں کی تھیں کہ کسی طرح پاکستان کے لیے امریکی امداد بند کرائی جائے، تاہم امریکی کانگریس نے اسے منظور نہ کیا۔
پاکستان نے، جہاں پہلے ہی امریکہ مخالف جذبات اس وقت اپنے عروج پر ہیں، روہرباخر کے اس بیان اور کوششوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
پاکستانی وزرات خارجہ کے ترجمان نے اس بیان پر اپنے ردعمل میں کہا: ’’یہ کوشش ان افراد کی جانب سے ہے، جو صرف اپنی خدمت کرنے میں مصروف ہیں اور یہ کوشش غرور کے ساتھ ساتھ حقائق کو نظر انداز کرنے کی بھی ہے۔ یہ بل بین الاقوامی اخلاقیات اور طریقوں کی تضہیک کے مترادف ہے۔‘‘
اس سے قبل امریکی کانگریس کی ذیلی کمیٹی برائے خارجہ امور کی سربراہی روہرباخر نے کی تھی۔ اس کمیٹی کی میٹنگ میں بلوچستان کے حوالے سے سماعت کی گئی تھی۔ پاکستان نے اس سماعت کو ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: ندیم گِل