امریکی حکومت کی جزوی بندش عبوری مدت کے لیے ختم
26 جنوری 2019امریکی کانگریس نے گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری حکومت کی جزوی بندش کے خاتمے کے لیے گزشتہ روز ایک بِل کی منظوری دے دی ہے۔ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس منصوبے کی منظوری دے چکے تھے۔ تاہم اس معاہدے میں یہ واضح نہیں کہ آیا ٹرمپ کی طرف سے میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے لیے جس 5.7 بلین ڈالرز کے بجٹ کا مطالبہ کیا جا رہا تھا، اُس کا کیا بنا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ 25 جنوری کو یہ اعلان کیا کہ حکومت کی جزوی بندش کے خاتمے کے لیے کانگریس کے ساتھ جاری تنازعے کے حل میں پیشرفت ہوئی ہے۔ ان کے اس اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی امریکی سینیٹ نے ایک محدود مدتی فنڈنگ بِل کی منظوری دے دی جسے بعد ازاں ایوان نمائندگان یعنی ہاؤس آف ریپریزنٹیٹیوز نے بھی منظور کر لیا۔
کانگریس میں ووٹنگ سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا، ’’ميں فخر سے اعلان کرتا ہوں کہ ہم نے شٹ ڈاؤن کے خاتمے اور وفاقی حکومت کو کھولنے کے لیے ایک معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے۔‘‘ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ معاہدہ تین ہفتے کی عبوری مدت کے لیے ہے، جو 15 فروری تک ہے۔
ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ وفاقی حکومت کے ان ملازمین کو تنخواہیں دی جائیں جو 35 دن تک جاری رہنے والی امریکی حکومت کی جزوی بندش کے دوران خدمات سر انجام دیتے رہے ہیں۔ اس جزوی بندش کا آغاز 22 دسمبر کو ہوا تھا اور یہ امریکی تاریخ کا اب تک کا طویل ترین شٹ ڈاؤن تھا۔
تاہم جمعہ 25 جنوری کو حکومت کی جزوی بندش کے خاتمے کے لیے جو معاہدہ طے پایا ہے اس میں 5.7 بلین ڈالر کی اُس فنڈنگ کا کوئی ذکر نہیں ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکیسکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے طلب کر رہے تھے۔ کانگریس کی جانب سے اس فنڈنگ کی منظوری نہ دیے جانے کا تنازعہ ہی حکومتی شٹ ڈاؤن کا باعث بنا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تاہم کہنا تھا کہ پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے ڈیموکریٹک اور ری پبلکن پارٹی کے ارکان پر مشتمل ایک کانفرنس کمیٹی سرحدی سکیورٹی کے معاملے پر کام کرے گی۔
ا ب ا / ع س (خبر رساں ادارے)