امریکہ: گوانتانامو بے سے گیارہ یمنی شہری رہا کر دیئے گئے
7 جنوری 2025امریکہ نے کیوبا میں گوانتانامو بے میں قائم اپنے متنازعہ بحری اڈے میں قید یمن کے 11 شہریوں کو رہا کر دیا ہے، جہاں وہ دو دہائیوں سے بھی زیادہ وقت سے بغیر کسی الزام کے قید میں تھے۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے پیر کے روز دیر گئے اعلان کیا کہ ان 11 افراد کو عمان منتقل کر دیا گیا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ اپنے آخری ہفتوں میں بغیر کسی الزام کے ایسے قیدیوں کی سہولت کو ختم کرنے پر زور دیتی رہی اور اسی سلسلے میں یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
امریکہ: نائن الیون کے مشتبہ حملہ آوروں کے ساتھ معاہدہ کیا ہے؟
محکمہ دفاع نے ایک بیان میں کہا، "امریکہ حکومت عمان اور اپنے دیگر شراکت داروں کی جانب سے قیدیوں کی آبادی کو ذمہ داری سے کم کرنے اور بالآخر گوانتاناموبے کی سہولت کو بند کرنے پر مرکوز امریکی کوششوں کی حمایت کرنے کے لیے ان کی آمادگی کو سراہتا ہے۔"
امریکہ میں قائم آئینی حقوق سے متعلق ایک ادارے کے مطابق، تازہ ترین منتقلی میں جن افراد کو رہا کیا گیا ہے، اس میں شقاوی الحاج بھی شامل ہیں، جنہوں نے بغیر کسی الزام کے 21 برس تک قید میں رہنے کے خلاف بطور احتجاج بھوک ہڑتالیں بھی کیں۔ انہیں دو سال تک حراست کے دوران زبردست تشدد اور ایزاؤں کا سامنا کرنا پڑا۔
گوانتانامو کیمپ میں زیادتیاں: امریکہ کو معافی مانگنا چاہیے، اقوام متحدہ
ایک ہفتے قبل بھی امریکہ نے گوانتاناموبے کے ایک اور قیدی کو تیونس واپس بھیجنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد گیارہ یمنی شہریوں کو رہا کیا گیا ہے، اس طرح سے گوانتاناموبے میں بند قیدیوں کی کل تعداد کم ہو کر 15 رہ گئی ہے۔
بغیر الزامات کے بیس برس کی قید و حراست
گوانتانامو بے کا قید خانہ سابق امریکی صدر جارج بش کے دور میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد 11 ستمبر 2001 کو ہونے والے حملوں کے بعد امریکہ کی نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران پکڑے گئے قیدیوں کو وہاں رکھنے تھا۔
انسانی حقوق کے گروپوں کے مطابق عروج کے دوران اس بدنام زمانہ حراستی مرکز میں 700 کے قریب بیشتر مسلمان مردوں کو مبینہ طور پر وحشیانہ حالات میں رکھا گیا۔
پاکستان سے گرفتار شدہ گوانتانامو کا قیدی سعودی عرب منتقل
سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن نے سن 2020 میں اپنے انتخاب سے قبل گوانتاناموبے کو بند کرنے کی کوشش کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن ان کی مدت کار میں اب صرف چند دن ہی باقی بچے ہیں۔
یکے بعد دیگرے متعدد انتظامیہ نے بھی کوششیں کیں، تاہم اس عقوبت خانے کو بند کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اکثر قیدیوں کو وطن واپس بھیجنے کے لیے موزوں ممالک کی تلاش میں مشکلات کا حوالہ بھی دیا جاتا رہا ہے۔
پاکستانی نژاد قیدی ماجد خان گوانتانامو بے جیل سے رہا، بیلیز منتقل
گوانتانامو کے باقی ماندہ قیدی
گوانتانامو میں پھنسے بہت سے افراد کا تعلق یمن سے ہے، جو ایک ایسا ملک ہے کہ جس پر کئی دہائیوں کی جنگ کے بعد ایران کے اتحادی حوثی عسکریت پسند گروپ کا غلبہ ہے۔
باقی بچے 15 قیدیوں میں سے سات پر 9/11 کے حملوں میں ملوث ہونے سمیت جنگی جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں اور دو کو مجرم قرار دے کر سزا بھی سنائی گئی ہے۔
گوانتانامو بے جیل کا آنکھوں دیکھا حال
لیکن چھ پر ابھی تک کسی بھی جرم کا الزام تک نہیں لگایا گیا ہے اور وہ بھی دوسرے ملک میں منتقلی کے لیے نظرثانی کے اہل بتائے جائے رہے ہیں۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)