امریکہ، بلوچستان کے معاملے میں مداخلت کر رہا ہے، پاکستان کا الزام
14 فروری 2012پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی حکومت نے بلوچستان کے حوالے سے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے الزام کےبارے میں امریکی حکومتی اہلکاروں کو آگاہ کر دیا ہے۔ اس وزارت کے مطابق یہ الزام امریکی کانگریس کے اس اجلاس سے متعلق ہے جس میں گزشتہ ہفتے بلوچستان کے مسئلے پر بات کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ کافی عرصے سے بلوچستان میں علیحٰدگی پسند تحریک جاری ہے۔ بلوچستان کی متعدد سیاسی جماعتیں اسلام آباد حکومت سے صوبائی خود مختاری اور وسائل کی تقسیم جیسے امور پر اختلاف رکھتی ہیں۔ صوبے میں مسلح تنظیمیں بھی کارروائیاں کرتی رہتی ہیں۔ دوسری جانب مبصرین کی رائے میں بلوچستان میں طالبان اور القاعدہ کی موجودگی بھی صوبے میں شورش کی وجہ ہے۔ پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں پر بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات بھی اکثر لگتے رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریا نولینڈ یہ کہہ چکی ہیں کہ گزشتہ ہفتے امریکی کانگریس میں بلوچستان پر گفتگو امریکہ کی بلوچستان کے حوالے سے سرکاری پالیسی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نہ اس میں حصہ لے رہا ہے اور نہ ہی اس کا اس (اجلاس) سے کوئی تعلق ہے۔ ہم زور دیتے ہیں کہ امریکی حکومت پاکستان کے ساتھ وسیع اشتراک رکھتی ہے، جس میں بلوچستان کی معاشی ترقی بھی شامل ہے۔‘‘
خیال رہے کہ گزشتہ برس ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی امریکی افواج کے ہاتھوں ایک خفیہ آپریشن میں ہلاکت کے بعد سے اسلام آباد اور واشنگٹن کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ گزشتہ برس نومبر میں نیٹو فضائیہ کی افغان سرحد کے قریب کارروائی میں چوبیس پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد تعلقات مزید خراب ہو گئے تھے۔ پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کے راستے نیٹو کی رسد بند کر دی تھی، جو ہنوز بند ہے۔ بلوچستان کے بارے میں پاکستانی وزارت خارجہ کا امریکہ کے بارے میں الزام ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک دو طرفہ تعلقات میں بہتری کی توقع کر رہے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: ندیم گِل