امریکہ اور چین نے ٹیرفس میں اضافہ 90 دن کے لیے مؤخر کر دیا
12 اگست 2025امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز تصدیق کر دی کہ چین کے ساتھ ٹیرفس کی جنگ میں مزید 90 دن کے لیے وقفہ بڑھا دیا گیا ہے، جبکہ بیجنگ نے بھی اسی نوعیت کے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں کہا، ’’میں نے ابھی ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت چین پر محصولات عائد کرنے کے عمل کی معطلی مزید 90 دن کے لیے بڑھا دی گئی ہے۔ معاہدے کے دیگر تمام پہلو جوں کے توں رہیں گے۔‘‘
یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب ڈیڈ لائن ختم ہونے میں چند ہی گھنٹے باقی تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے منگل کو چینی وزارت تجارت کے حوالے سے یہ خبر دی کہ چین نے بھی اعلان کیا کہ وہ امریکی اشیاء پر اضافی ٹیرفس مزید 90 دن کے لیے معطل کر دے گا۔
صدر ٹرمپ کا تازہ ترین ایگزیکٹیو آرڈر اب 10 نومبر کی رات 12 بجے ختم ہو گا، جس سے دونوں ممالک کو کسی ممکنہ حل تک پہنچنے کے لیے مزید وقت مل گیا ہے۔
ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ چین نے تجارتی اور سلامتی سے متعلق امریکی خدشات کو حل کرنے کی سمت ’’اہم اقدامات‘‘ جاری رکھے ہیں اور اس میں دونوں ممالک کے درمیان جاری مذاکرات کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
تاہم اس صدارتی حکم نامے میں تسلیم کیا گیا ہے، ’’امریکی اشیاء کے لیے بڑے اور مستقل سالانہ تجارتی خسارے بدستور موجود ہیں اور یہ کہ وہ امریکہ کی قومی سلامتی اور معیشت کے لیے خلاف معمول اور غیر معمولی نوعیت کا خطرہ ہیں۔‘‘
اس حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان ’’تجارتی مساوات کی کمی‘‘ کو دور کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے اور چین نے امریکی شکایات کے ازالے کے لیے ’’اہم اقدامات‘‘ کیے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’’دیکھتے ہیں، آگے کیا ہوتا ہے۔‘‘ انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپنے اچھے تعلقات کا بھی ذکر کیا۔
چین کا ردعمل
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے شنہوا کے مطابق چین 10 فیصد ٹیرفس برقرار رکھے گا۔
’’بیجنگ جنیوا مشترکہ اعلامیے میں طے پائے گئے ضابطوں کے مطابق امریکہ کے خلاف غیر ٹیرف جوابی اقدامات کو معطل یا ختم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گا یا جاری رکھے گا۔‘‘
واشنگٹن اور بیجنگ نے مئی میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ ایک دوسرے پر لگائے گئے بھاری بھرکم ٹیرفس، جو بالترتیب چینی اشیاء پر 145 فیصد اور امریکی اشیاء پر 125 فیصد تک پہنچ گئے تھے، میں کمی کی جائے۔ اس معاہدے سے ایک ممکنہ معاشی بحران کو ٹالنے میں مدد ملی۔
مئی کے اس سمجھوتے کے تحت چینی اشیاء پر ٹیرفس 30 فیصد تک کم کر دیے گئے جبکہ امریکی درآمدی اشیاء پر یہ محصولات 10 فیصد ہی رہے۔
ادارت: مقبول ملک