امریکا، یوکرائن میں بغاوت کو ہوا دے رہا ہے، روسی الزام
7 فروری 2014دوسری طرف واشنگٹن حکومت نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے امریکی سفارت کاروں کی ایک ریکارڈنگ عام کر دی ہے جس میں وہ کییف میں نئی حکومت کے قیام کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں۔
ایک ایسے موقع پر جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن آج جمعرات سات فروری کو سوچی میں سرمائی اولمپکس کا باقاعدہ افتتاح کرنے والے ہیں، کریملن حکومت کے ایک قریبی اہلکار نے خبردار کیا ہے کہ ماسکو یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں امریکی ’مداخلت‘ کا راستہ روک سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکا اور روس کے حالیہ تعلقات کے تناظر میں امکان یہی ہے کہ یہ تنازعہ زبانی جمع خرچ تک ہی محدود رہے گا۔ تاہم دونوں اطراف سے لگائے جانے والے الزامات سے 46 ملین کی آبادی والی سابقہ سوویت ریاست یوکرائن کی اہمیت کا اندازہ ضرور ہوتا ہے جسے روسی صدر پوٹن اپنے اقتصادی حلقہ اثر میں رکھنے کے خواہاں ہیں۔
پوٹن سوچی میں متوقع طور پر یوکرائن کے صدر وکٹر یانوکووچ سے بھی ملیں گے، جس میں یانوکووچ کی طرف سے نئے وزیراعظم کے انتخاب سے متعلق منصوبے پر بھی تبادلہ خیال متوقع ہے۔ نئے وزیراعظم کے انتخاب کے منصوبے پر ہی دراصل روس کی جانب سے یوکرائن کے لیے کئی بلین یورو کی امداد کا دار ومدار ہے۔
یو ٹیوب پر ایک ریکارڈنگ جاری کی گئی ہے جس میں امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک سینیئر اہلکار کییف میں امریکی سفارت کار کے ساتھ یوکرائن میں نئی حکومت کے حوالے سے منصوبوں پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ امریکا نے اسے روسی اقدام قرار دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق، ’’چونکہ اس ویڈیو کے بارے میں سب سے پہلے روسی حکومت کی طرف سے ٹویٹ کیا گیا، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ یہ اس مناسبت سے روس کے کردار کے بارے میں کچھ اشارہ کرتی ہے۔‘‘
تاہم امریکی حکام نے اس ریکارڈنگ کی درستگی کے حوالے سے کچھ نہیں کہا۔ بظاہر یہ قریب 12 روز قبل کی جانے والی ایک کال کی خفیہ ریکارڈنگ ہے۔ اس ریکارڈنگ میں امریکی نائب وزیر خارجہ وکٹوریا نولینڈ کی طرف سے یورپی یونین کے اس کردار کے بارے میں ایک قابل اعتراض تبصرہ بھی موجود ہے جو وہ یوکرائن کی اپوزیشن کی مدد کے لیے واشنگٹن حکومت کے ساتھ مل کر ادا کر رہی ہے۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے بھی اس مبینہ طور پر لیک کردہ ریکارڈنگ کے بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔ جاری کردہ ریکارڈنگ کے مطابق یہ ٹیلیفونک گفتگو وکٹوریا نولینڈ اور کییف میں امریکی سفیر جیفری پیاٹ کے درمیان ہے۔