امریکا کی جانب سے یوکرائن کی امداد میں اضافہ
8 جون 2014امریکی نائب صدر کی جانب سے کیے جانے والے اعلان کے مطابق یوکرائن کو 48 ملین، مالدووا کو آٹھ اور جارجیا کو پانچ ملین ڈالرز امداد دی جائے گی۔
جو بائیڈن نے جارجیا اور مالدووا کے صدور سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں بھی کیں۔ امریکا کی جانب سے ان ممالک کی امداد میں اضافے کا اعلان ایک ایسے وقت کیا گیا ہے جب امریکا کے حلیف ملک یوکرائن اور روس کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔ ہفتے کے روز مغربی اتحادی پیٹرو پوروشینکو نے یوکرائن کے صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ یوکرائن کے بعض مشرقی علاقوں میں روس نواز باغی خود مختاری کا اعلان کر چکے ہیں اور ان علاقوں میں کییف اور مسلح افراد کے درمیان تصادم برقرار ہے۔ تاہم ہفتے کو صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پیٹرو پورو شینکو کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت ماسکو کے ساتھ بات چیت کا اردرہ رکھتی ہے۔
مبصرین کے مطابق امریکا کی جانب سے یوکرائن اور مشرقی یورپ کے بعض ممالک کی امداد میں اضافے کا مقصد ان ممالک کو یہ یقین دلانا ہے کہ روس کے ساتھ تنازعے کے دوران امریکا ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
دوسری جانب روسی صدر ولادی میر پوٹن نے سات جون کو یوکرائن سے ملنے والی سرحد پر حفاظتی انتظامات سخت کرنے کے احکامات جاری کیے۔ بیان کے مطابق یہ اقدام سرحد پر غیر قانونی آمد و رفت کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ کییف حکومت کا الزام ہے کہ عسکریت پسند روس سے مشرقی یوکرائن میں داخل ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ یوکرائن روس پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ مسلح روسی شہریوں کو مشرقی یوکرائن میں داخل کر رہا ہے۔ کییف کا مطالبہ ہے کہ روس کو یہ مبینہ اقدامات روکنے چاہییں۔
دریں اثناء یوکرائن نے لوہانسک کے مشرقی علاقے سے منسلک آٹھ سرحدی راہ داریاں بند کر دی ہیں۔ لوہانسک اور دونیٹسک میں یوکرائن مخالف سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ علیحدگی پسندوں نے گزشتہ مہینے ان علاقوں میں ریفرنڈم منعقد کروا کر لوہانسک اور دونیٹسک کو آزاد ریاستیں قرار دیا تھا۔
ماضی میں روس اور یوکرائن کے درمیان سرحدی علاقے پر کوئی خاص پہرہ دیکھنے میں نہیں آتا تھا اور دونوں ممالک سے افراد یہ سرحد عبور کر لیتے تھے۔ تاہم روس اور یوکرائن کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث اب یہاں افواج کی تعیناتی میں اضافہ ایک فطری بات دکھائی دیتی ہے۔