اقتصادی ترقی کے ليے سياسی اتفاق رائے ضروری ہے، من موہن سنگھ
15 اگست 2012بھارتی وزير اعظم من موہن سنگھ نے کہا ہے کہ ملکی سياستدانوں کو بھارت کی اقتصادی ترقی کے معاملے کو قومی سلامتی کے معاملے کی مانند ہی سمجھنا چاہيے۔ انہوں نے کہا کہ ايشيا کی تيسری سب سے بڑی معيشت کے حامل ملک بھارت کو سياسی طور پر اتفاق رائے کی ضرورت ہے تاکہ ملک ميں موجود کئی ملين لوگوں کو غربت کی سطح سے اوپر لايا جائے۔ انہوں نے بتايا کہ اگرچہ رواں سال کے ليے اقتصادی ترقی کی شرح 6.5 فيصد بتائی جا رہی ہے تاہم ملک ميں موجود لاکھوں لوگوں کی زندگی کے معيار کو بہتر بنانے کے ليے اب بھی کافی کام باقی ہے۔
نئی دہلی کے معروف لال قلعے پر اپنی تقرير کے دوران بھارتی وزير اعظم من موہن سنگھ نے کہا، ’جہاں تک ملک ميں تيز رفتاری سے اقتصادی ترقی کے ليے سازگار ماحول پيدا کرنے کی بات ہے، ميرے خيال ميں وہ ہم اس ليے نہيں حاصل کر پا رہے کيونکہ اس معاملے ميں ہميں سياسی اتفاق رائے کی کمی کا سامنا ہے‘۔ اس موقع پر بھارتی وزير اعظم نے مزيد کہا کہ يورپی ممالک ميں اقتصادی جمہود بھی کسی حد تک بھارتی معيشت کو منفی انداز ميں متاثر کر رہا ہے۔ يورپی ممالک بھارتی مصنوعات کے ليے ايک اہم منڈی ہيں اور بھارت سے کافی سامان ان ملکوں ميں درآمد کيا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال اتحادی جماعتوں کی جانب سے تعاون کی عدم دستيابی کی وجہ سے من موہن سنگھ بھارت ميں بين الاقوامی سپر مارکیٹس کی چين کھلوانے کے منصوبے کو منسوخ کر چکے ہيں۔ اس کے علاوہ ايندھن کی صنعت کو دی جانے والی مراعات ميں کٹوتی کا معاملہ بھی تنازعات کا شکار ہے۔ بھارت کو ان دنوں غير ملکی سرمايہ کاری اور ملکی پيداوار ميں کمی کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ بھارتی روپے کی قدر ميں کمی، بڑھتی ہوئی افراط زر کی شرح اور حاليہ دنوں ميں مون سون بارشوں ميں کمی کی وجہ سے خشک سالی بھی بھارتی معيشت کے ليے مسائل بنے ہوئے ہيں۔
ملک کے چھياسٹھ ويں يوم آزادی کے موقع پر وزير اعظم من موہن سنگھ نے يہ بھی کہا کہ موجودہ بحران وقتی ہے اور جلد ہی اس سے چھٹکارہ حاصل کر ليا جائے گا۔ انہوں نے کہا، ’ملکی انفراسٹرکچر ميں بہتری کے ليے ہم نے گزشتہ دنوں ميں چند اقدامات اٹھائے ہيں‘۔ من موہن سنگھ کے بقول ريلوے، ٹرانسپورٹ اور ہوائی اڈوں کے نظام کے علاوہ بجلی اور کوئلے کی پيداوار کے ليے بھی اہداف مقرر کيے گئے ہيں۔
as/sks/Reuters