افغانستان میں قیام امن یورپ کے مفاد میں ہے، جرمن وزیر خارجہ
6 دسمبر 2012افغانستان حکومت کے غیر ملکی حامیوں نے 2014ء میں وہاں نیٹو فوجی مشن کے خاتمے کے بعد افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت اور معاونت کے لیے سالانہ 4.1 بلین ڈالر کے فنڈز مہیا کرنے کا عہد کر رکھا ہے۔ تاہم یورپی ممالک میں قرض بحران کے نتیجے میں کیے جانے والے بچتی اقدامات کے تناظر میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شاید وہ اپنے ان وعدوں کو ایفا کرنے میں بھرپور طریقے سے کامیاب نہ ہوں سکیں۔
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے افغانستان کو مالی مدد فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں قیام امن یورپی شہریوں کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء کے بعد سلامتی کے معاملات افغان فورسز کو سونپتے ہوئے انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔
گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا وہ نہیں چاہتے کہ افغانستان میں ایک مرتبہ پھر افراتفری پھیلے، وہاں سلامتی کا خلا پیدا ہو اور وہاں دوبارہ انتہا پسندی پروان چڑھے۔ جرمن وزیر کے بقول افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کی بات کرنا، اسے عملی جامہ پہنانے کے مقابلے میں آسان ہے۔
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کا مؤقف
نیٹو وزرائے خارجہ اجلاس کے دوسرے دن امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اس حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر ملک کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس حوالے سے کیے گئے اپنے وعدوں کو عملی شکل دے۔ انہوں نے ایسے ممالک پر بھی افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کے لیے مالی مدد فراہم کرنے پر زور دیا، جنہوں نے ابھی تک اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے خطے میں قیام امن کے لیے علاقائی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ جن ممالک نے افغان سکیورٹی فورسز کے لیے سولہ بلین ڈالر فراہم کرنے کا عہد کر رکھا ہے، انہیں اپنے اس وعدے کو پورا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا،’’ افغانستان کے مستقبل میں خطے کے تمام ممالک کا مفاد پنہاں ہے۔ اور تمام ایسے تمام ممالک کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور اسے محفوظ بنائیں۔‘‘
بدعنوانی ایک بڑا مسئلہ
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسمن نے البتہ افغانستان میں اپنی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’افغانستان میں ہمارے مشن میں پیشرفت ہوئی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وہاں فوجی مشن کے اختتام کے بعد بھی سکیورٹی معاملات پر مشاورت فراہم کی جاتی رہے گی۔ انہوں نے بد عنوانی کو افغانستان کے لیے ایک بڑا مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ اس سے بھی ملک کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان جانان موسیٰ زئی نے کہا ہے کہ افغانستان کو فراہم کے جانے والے فنڈز سرمایہ کاری کے مترادف ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ کابل حکومت کو مالی معاونت کے حوالے سے دباؤ کا احساس ہے لیکن 2014ء کے بعد افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کو فراہم کیے جانے والے فنڈز سے نہ صرف افغانستان بلکہ علاقائی اور عالمی تحفظ فراہم ہو سکے گا۔
(ab / at (Reuters