پاکستان افغانوں کی ملک بدری مؤخر کر دے، اقوام متحدہ
4 ستمبر 2025اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کے سربراہ فلپّو گرانڈی نے بدھ کے روز پاکستان سے اپیل کی کہ وہ مشرقی افغانستان میں زلزلے کے بعد افغان پناہ گزینوں کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کو روکے، جہاں اس قدرتی آفت میں تقریباً 1,500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
فلپّو گرانڈی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا ''حالات کے پیش نظر میں حکومت پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے پر عمل درآمد کو مؤخر کرے۔‘‘
یہ اپیل ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب امدادی ٹیمیں افغانستان میں بدھ کو بھی ان زندہ بچ جانے والوں تک پہنچنے کے لیے جدوجہد کر رہی تھیں، جنہیں زلزلے نے متاثر کیا۔
پاکستان کی سرحد سے متصل پہاڑی علاقے اتوار کی رات 6.0 شدت کا زلزلہ میں آیا، جس نے کچی اینٹوں سے بنے گھروں کو اس وقت زمین بوس کر دیا جب خاندان سو رہے تھے۔
فلپو گرانڈی نے مزید کہا کہ زلزلے نے ''مشرقی افغانستان میں پانچ لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’’عطیہ دہندگان، بشمول پاکستان کی طرف سے امداد نہایت اہم اور خوش آئند ہے۔‘‘
افغان پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈلائن ختم
حکام کے مطابق پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈز رکھنے والے افغان پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد سے ہزاروں افغان پاکستان سے سرحد عبور کر کے افغانستان واپس جا چکے ہیں اور واپسی کا یہ سلسلہ افغانستان میں آنے والے مہلک زلزلے کے باوجود بھی جاری ہے۔
طالبان حکام کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق اس زلزلے میں مجموعی طور پر 1,469 افراد ہلاک اور 3,700 سے زائد زخمی ہوئے، جو گزشتہ کئی دہائیوں میں ملک کو آنے والی سب سے ہلاکت خیز آفات میں سے ایک ہے۔
پاکستان نے گذشتہ چار دہائیوں سے افغانستان میں تشدد سے بچنے والے افراد کو پناہ دی ہے، چاہے وہ سوویت یونین کے حملے کا دور ہو یا 2021 میں طالبان کا اقتدار سنبھالنا۔
پاکستان میں مختلف افغان گروہوں کو مختلف سطح کی سہولتیں ملیں، جن میں روزگار اور تعلیم تک رسائی بھی شامل ہے۔ کچھ لوگ وہیں پیدا ہوئے اور پروان چڑھے، جبکہ کچھ مغربی ممالک میں آباد ہونے کے راستے میں پاکستان میں قیام پذیر رہے۔
افغانوں کی ملک بدری
پاکستان نے پرتشدد حملوں اور شورش کے واقعات میں اضافے کو بنیاد بناتے ہوئے 2023 میں افغانوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اب تک 12 لاکھ سے زائد افغانوں کو پاکستان سے واپس جانا پڑا ہے، جن میں صرف اس سال 4 لاکھ 43 ہزار سے زیادہ شامل ہیں۔
یہ کریک ڈاؤن خاص طور پر ان 13 لاکھ پناہ گزینوں کو نشانہ بنا رہا ہے جن کے پاس یو این ایچ سی آر کے جاری کردہ پروف آف رجسٹریشن کارڈ ہیں۔ ان کے لیے یکم ستمبر تک کی ڈیڈ لائن دی تھی کہ وہ ملک چھوڑ دیں ورنہ گرفتاری اور بے دخلی کا سامنا کریں۔
جنیوا میں یو این ایچ سی آر کے ترجمان بابر بلوچ نے صحافیوں کو بتایا کہ پناہ گزینوں کا ادارہ "آئندہ دنوں میں بڑی تعداد میں واپسی کے لیے تیاریاں کر رہا ہے" کیونکہ ڈیڈ لائن ختم ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا، ''یہ لوگ، جو پہلے ہی انتہائی کم وسائل کے ساتھ زندگی گزار رہے تھے، اب ایک آفت زدہ علاقے میں واپس جا رہے ہیں۔‘‘
ادارت: صلاح الدین زین