افغانستان میں ترک ہیلی کاپٹر تباہ، بارہ فوجی ہلاک
16 مارچ 2012انقرہ میں ترک فوجی ذرائع نے ان 12 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایک ترک تحقیقاتی ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہے تاکہ واقعے کی اصل وجوہات معلوم کی جا سکیں۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے تباہ ہوا یا پھر اسے ممکنہ طور پر طالبان عسکریت پسندوں نے نشانہ بنایا۔
نیٹو کے ایک ترجمان نے کہا کہ حادثے کے وقت علاقے میں کوئی بھی غیر معمولی واقعہ پیش نہیں آیا تھا اور ممکنہ طور پر یہ اتحادی فوجی ہیلی کاپٹر کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے ہی تباہ ہوا۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک ترجمان کے مطابق یہ واقعہ صوبہ کابل کے ضلع بگرام میں پیش آیا۔
ترک فوج کے جاری کردہ ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے، ’تباہ ہونے والا Sikorsky ہیلی کاپٹر ترک مسلح افواج کا تھا اور انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) کی کمانڈ کے تحت اپنے فرائض انجام دے رہا تھا‘۔
انقرہ میں ملکی فوج کے بیان میں مزید کہا گیا، ’ہمارے بارہ فوجی شہید ہوئے ہیں اور یہ حادثہ مقامی وقت کے مطابق 10بج کر 25 منٹ پر پیش آیا‘۔ جنگ زدہ افغانستان میں یہ واقعہ ترک فوج کو آج تک پہنچنے والا سب سے بڑا جانی نقصان تصور کیا جا رہا ہے۔
ترکی نیٹو میں شامل واحد مسلمان ملک ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں اس ملک نے مزید ایک برس تک نیٹو کے تحت افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت اس ملک کے اٹھارہ سو فوجی افغانستان میں ISAF کی کمان کے تحت خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
ایساف میں شامل دیگر یورپی ملکوں کے دستوں کے برعکس ترکی کا فوجی مشن صرف گشت کرنے تک ہی محدود ہے اور اس کے فوجی جنگی کارروائیوں میں حصہ نہیں لیتے۔ ترکی نے افغانستان میں مسلمان عسکریت پسندوں کے خلاف کسی بھی طرح کی جنگی کارروائیوں کا حصہ بننے سے انکار کر دیا تھا۔ افغانستان میں ترک فوجی دستے کابل اور وردک کے صوبوں میں تعینات ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ماضی میں افغان طالبان کو دعوت دی گئی تھی کہ اگر وہ چاہیں تو ان کے ساتھ بات چیت کا انعقاد ترکی میں بھی ہو سکتا ہے۔ تاہم ترکی کی نیٹو میں رکنیت کی وجہ سے طالبان نے ترکی کی بجائے قطر میں ان مذاکرات کے آغاز کو ترجیح دی تھی۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: مقبول ملک